مجھ سے مشاورت نہیں کی‘ رضا ربانی اجلاس چھوڑ گئے‘ سینٹ نے ٹی او آر کی منظوری دیدی
اسلام آباد (بی بی سی+ وقائع نگار+ وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ کے چیئرمین رضا ربانی پانامہ لیکس کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل میں مشاورت نہ کرنے پر سینٹ کے اجلاس کی صدارت چھوڑ کر چلے گئے۔ میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس، بدعنوانی اور قرضے معاف کروانے جیسے اہم معاملے کی تحقیقات کےلئے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے وزارت پارلیمانی امور نے ا±ن سے کوئی مشاورت نہیں کی اور اس کمیٹی کی تشکیل کی قرارداد کو ایجنڈے میں شامل کرلیا۔ ا±نہوں نے کہا کہ چونکہ یہ کمیٹی بدعنوانی کے خاتمے کے لیے قائم کی جارہی ہے اس لئے وہ اس کی مخالفت تو نہیں کرتے لیکن چونکہ ان کے نزدیک اس میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے اس لیے وہ یہ نہیں چاہیں گے کہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی قرارداد ا±ن کی سربراہی میں پاس کی جائے۔ رضا ربانی کے اجلاس سے ا±ٹھ کر چلے جانے کے بعد حکمراں جماعت مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید اقبال عباسی نے صدارت کی خدمات انجام دیں اور ان کی سربراہی میں سینٹ سے بھی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی قرارداد منظور کر لی گئی۔سینٹ میں مطلوبہ تعداد میں ارکان موجود نہ ہونے کے باعث 22 ویں آئینی ترمیم کے بل پر غور موخر کردےا گےا جبکہ کراچی مےں سےاسی کارکن کی زےر حراست ہلاکت پر لائی گئی تحرےک التواءپر بحث کی تحرےک نامنظور اور سرکاری خرچ پر پانامہ لےکس کے حوالے سے پراپےگنڈہ چلانے کے خلاف اپوزےشن کا توجہ دلاﺅ نوٹس بھی ڈراپ کردےا۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کی طرف سے یہ بل زیر غور لانے اور منظوری کے لئے ایجنڈے پر تھا۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق کی جانب سے سینٹ کے ارکان کے انتخاب کے طریقہ کار‘ وحدانی قابل منتقل ووٹنگ نظام کے ذرائع ‘ متبادل اور انتخابی اصلاحات کو زیر غور لانے کے لئے پورے ایوان کی کمیٹی کی رپورٹ کی منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے یتیم اور لاوارث بچوں کے حقوق کے تحفظ اور 15 رمضان کو یتیم اور لاوارث بچوں کا دن قرار دینے کے لئے قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے قرارداد پیش کی کہ 15 رمضان کو یتیم اور لاوارث بچوں کا دن قرار دیا جائے۔ ایوان نے شق وار منظوری کے بعد بل کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ سینٹ میں جمعہ کو ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران وزراءکی عدم موجودگی پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے واک آﺅٹ کر دیا۔ واک آﺅٹ میں حکومتی اتحادیوں نے بھی اپوزیشن کا ساتھ دیا۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے بھی وزراءکی عدم موجودگی کا سخت نوٹس لیا اور کہا کہ وزراءنے ایوان بالا کو مذاق بنا رکھا ہے۔ وقفہ سوالات میں وزارت منصوبہ بندی و ترقی سے متعلق سوالات کے موقع پر وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ایوان میں موجود نہیں تھے۔ بعدزاں حکومت نے سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر ملک میں جاری مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام میں مصروف چینی باشندوں کی درست تعداد بتانے سے انکار کر دیا۔ سینٹ کو بتایا گیا کہ پاکستان کو امریکہ سے اتحادی فنڈ سے 2001 سے اس سال جنوری تک 13.7 ارب ڈالر موصول ہو چکے ہیں۔ سینیٹر طلحہ محمود کی جانب سے سینٹ کے اجلاس میں چینی باشندوں کی تعداد کے بارے میں سوال کے جواب میں منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ اس بارے میں تازہ ترین معلومات وزارت داخلہ کے پاس ہیں تاہم سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر ان کی تعداد کو ظاہر کرنا درست نہیں ہوگا۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ان غیر ملکیوں کے تحفظ کی ذمہ داری بھی وزارت داخلہ کی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان اور خاص طور پر بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی ورکروں پر متعدد بار شدت پسندوں کی جانب سے جان لیوا حملے کیے جا چکے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر عتیق شیخ کے ایک دوسرے سوال کے جواب میں کہ کتنے پاکستانی اور چینی شہری راہداری منصوبے پر کام کر رہے ہیں، احسن اقبال کا کہنا تھا کہ راہداری کا منصوبہ طویل مدتی ہے اور کارکنوں کی تعداد ہر منصوبے میں مختلف ہوگی لہذا درست تعداد بتانا مشکل ہوگی۔ ایوان کو وزارت خزانہ کی طرف سے بتایا گیا کہ ستمبر 2001ءسے جنوری 2016ءتک کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں حکومت 13.7 ارب امریکی ڈالر وصول کر چکی ہے‘ اس فنڈ کو سول و عسکری مقاصد کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ سینیٹر نثار محمد خان کے سوال کے جواب میں وزیرقانون زاہد حامد نے وزارت خزانہ کی طرف سے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ 1990ءسے 2000ءتک 50 ملین روپوں تک کی مالیت یا اس سے اوپر تک کے قرضے معاف کرانے والوں کے ناموں سے متعلق سوال کا جواب دینے کے لئے وقت درکار ہے۔ مزید 15روز کی مہلت دی جائے۔ وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے بتایا کہ ملک بھر میں 5455یوٹیلٹی سٹورز چلا ئے جارہے ہیں۔ فاٹا میں جہاں بنک کام کر رہے ہیں وہاں یوٹیلٹی سٹورز قائم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ یوٹیلٹی سٹورز پر سبسڈی میں گزشتہ تین سالوں کے دوران بتدریج کمی ہوئی۔ غلام مرتضیٰ جتوئی نے بتایا کہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں بدعنوانی کمپیوٹرائزڈ سسٹم کو اختیار کرنے سے ہی ختم ہوگی، مینوئل نظام سے یہ ممکن نہیں۔ یوٹیلٹی کارپوریشن میں اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث 120افراد کی لسٹ بھی پیش کی گئی۔ وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ دہشتگردی کی کارروائیوں کے باعث ملکی معیشت کو گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 5193.95 بلین روپے کے بالواسطہ اور بلاواسطہ نقصانات ہوئے ہیں۔ زاہد حامد نے کہا ہے کہ افغان سرحد سے گاڑیاں سمگل ہو کر آتی ہیں،کسٹم ایکٹ کو خیبر پی کے حکومت کی درخواست پر توسیع دی گئی تھی، اب اسی کی درخواست پر اسے واپس لینے پر غور ہو رہا ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دئیے گئے ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے ایوان بالا اور ڈپٹی سپیکر نے ایوان زیریں میں صدارتی فرمان پڑھے جس کے تحت سینٹ، قومی اسمبلی کے اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی ہو گئے۔
سینٹ