اسفند یار سے ملاقات، صورتحال سنبھل گئی، پانامہ لیکس کا معاملہ حل ہو جائیگا: فضل الرحمن
اسلام آباد+ کوئٹہ (نوائے وقت نیوز+ این این آئی+ آن لائن) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کو احساس ہو رہا ہے اگر انہوں نے سیاست میں کردار ادا نہ کیا تو اپوزیشن کی لیڈر شپ تحریک انصاف سے منتخب ہوسکتی ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اب بگڑتی ہوئی نہیں بلکہ سنبھلتی ہوئی صورتحال ہے۔ وزیراعظم نے خود کو احتساب کیلئے پیش کردیا اور اب معاملات ٹھیک ہوچکے ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام مرکز میں وفاق کی اتحادی جماعت ہے۔ ملک میں ہونے والے جلسوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جلسہ کرنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسائل ہمیشہ مذاکرات سے حل ہوتے ہیں۔ میرے پیپلز پارٹی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ عمران خان آف شور کمپنیوں کے بانی ہیں۔ انہوں نے 1988 میں غربت کے نام حکومت سے مکان بنانے کیلئے پلاٹ حاصل کیا۔ عمران جمہوریت کے لئے خطرہ رہ چکے ہیں وہ جمہوریت کے محافظ کیسے بن سکتے ہیں۔ اپوزیشن اور حکومت متفق ہے پانامہ لیکس کا معاملہ سلجھ جائیگا، ملک میں کرپشن کی تحقیقات قیام پاکستان سے کی جائیں، مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میری ذاتی معلومات ہیں کہ نواز شریف علاج کیلئے لندن جا رہے ہیں۔ وزیراعظم جہاں بھی جائیں سیاست ان سے جدا نہیں۔ فضل الرحمان نے کہا کہ خبر کی بنیاد پر کسی کی کردار کشی نہیں کرنی چاہیے۔ حکومت اور اپوزیشن کے کمیٹی پر اتفاق کے بعد اب صورتحال بگڑتی نہیں بلکہ سنبھلتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ پیپلز پارٹی کو یہ احساس ہو رہا ہے کہ اگر انہوں نے سیاست میں ممتاز کردار ادا نہ کیا تو اپوزیشن کی لیڈر شپ تحریک انصاف سے منتخب ہوسکتی ہے۔ میڈیا ٹرائل سے ملکی مسائل حل نہیں ہوتے، میرا سیاسی مقام کسی سے مبہم نہیں، وزیراعظم کا باقاعدہ اتحادی ہوں۔ بلوچستان میں جمعیت علماء اسلام اپوزیشن میں ہے اور صوبے کی صورتحال کو حقیقی معنوں میں عوام کے سامنے پیش کر رہی ہے۔ پیپلز پارٹی اب ایسے ماحول میں اپنے آپ کو نہ پھنسائے جس سے کل انہیں مشکلات کا سامنا ہو۔ دریں اثناء جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور اے این پی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، پانامہ لیکس کے معاملے پر تبادلہ خیال ہوا۔ فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان کی سوچ بچگانہ ہے۔ اسفند یار ولی نے کہا کہ پانامہ لیکس پر اے این پی کی پالیسی واضح ہے۔ وزیراعظم کے بیٹوں پر ابھی الزام ہے ابھی جرم ثابت نہیں ہوا۔ وزیراعظم مجرم ثابت ہوئے تو ہم پی ٹی آئی سے دو قدم آگے ہوں گے۔