• news
  • image

قومی اسمبلی کا تیسرا پارلیمانی سال مکمل‘ شیخ آفتاب کو 3 سالہ ’’تپسیا‘‘ کا صلہ مل گیا

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہو گئے ہیں قومی اسمبلی کے 32ویں سیشن میں تیسرا پارلیمانی سال مکمل ہو گیا ہے صدر مملکت ممنون حسین نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 2 جون 2016ء کو طلب کر لیا ہے جبکہ 3جون 2016ء کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بھی طلب کر لئے گئے ہیں وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی محمد اسحقٰ ڈار قومی اسمبلی میں 2016-17کا قومی بجٹ پیش کریں گے۔ بالآخر شیخ آفتاب کو پارلیمانی امور کا وفاقی وزیر بنا دیا گیا وہ پچھلے تین سال سے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں وزیر مملکت کی حیثیت پارلیمانی امور خوش اسلوبی سے انجام دے رہے ہیں وزیراعظم نے ان کی شاندار کارکردگی کا صلہ وفاقی وزیر بنا کر دیا ہے وہ واحد وزیر ہیں جو سب سے زیادہ وقت پارلیمنٹ کو دیتے ہیں یہ بات قابل ذکر ہے شیخ آفتاب کا شمار ان مسلم لیگی رہنمائوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اٹک قلعہ میں نواز شریف کے ایام اسیری میں ڈٹ کر ان کے ساتھ کھڑے رہے میر حاصل بزنجو کو وفاقی کابینہ میں شامل کر کے ایک اور بلوچ کو نمائندگی دے دی گئی ہے عملاً وفاقی کابینہ میں توسیع ایک ہی وزیر کی توسیع کی گئی ہے وزارتوں کے حصول کی دوڑ میں شریک ارکان پارلیمنٹ کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے ان سے ’’وعدہ فردا‘‘ کرکے قطار میں کھڑا کر دیا گیا ہے پانامہ پیپرز لیکس کی کوکھ سے جنم لینے والا سیاسی طوفان پارلیمنٹ سے باہر عمران خان کے جلسوں میں تو نظر آرہا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف عمران خان کے ’’جارحانہ حملوں‘‘ کا ’’جارحانہ انداز‘‘ میں جواب دے رہے ہیں لیکن حکومت نے تحریک انصاف کو اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے ساتھ ’’ٹی او آر پارلیمانی کمیٹی‘‘ میں لا بٹھایا ہے قومی اسمبلی کے 32ویں سیشن کی سب سے بڑی کامیابی پانامہ پیپرز لیکس پر تحقیقاتی کمیشن کے ٹی او آر تیار کرنے کے لئے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی منظوری ہے سینیٹ نے بھی پارلیمانی کمیٹی کی منظوری دے دی اس بات کا قوی امکان ہے پارلیمانی کمیٹی آئندہ ہفتے کے اوائل میں کام شروع کر دے گی کمیٹی کے قیام سے قبل ایم کیو ایم کو نمائندگی دینے کا تنازعہ ختم ہو گیا ہے تحریک انصاف ایم کیو ایم کو ٹی او آر کمیٹی سے باہر رکھنا چاہتی تھی لیکن اپوزیشن کی دیگر جماعتوں بالخصوص پیپلز پارٹی جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی نے ایم کیو ایم کو ٹی او آر کمیٹی کا رکن بنوا دیا جب اس کھیل میں راولپنڈی کا ’’سیاسی جوتشی ‘‘کمیٹی کا رکن نہ بن سکا ایم کیو ایم کی جانب سے متحدہ اپوزیشن کا حصہ بننے اور اس کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرانے پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشد شاہ نے اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت کے بعد ایم کوایم کے سینٹر بیرسٹر محمد علی سیف کو پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کی طرف سے نامزد کردیا ہے ۔پارلیمانی کمیٹی سے آفتاب احمد شیر پائو رضاکارانہ طورپر دستبردار ہوگئے ہیں ان کی جگہ بیرسٹر محمد علی سیف کو نامزد کر دیا گیا ہے۔ کمیٹی دو ہفتوں میں اپنی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی اب دیکھنا یہ ہے حکومت اور اپوزیشن مل کر عدالتی کمیشن کے ٹی اور آر تیار کرنے میں کامیاب ہوتی ہیں یا ڈیڈلاک پیدا ہوتا ہے فی الحال اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے فی الحال عمران خان پارلیمنٹ میں سید خورشید شاہ کے پیچھے ہاتھ باندھ کر کھڑے نظر آتے تھے لیکن وہ اس کے ساتھ ہی بڑے بڑے جلسے کر کے ’’دھرنا 2‘‘کی نیٹ پریکٹس کر رہے ہیں اور دھمکی آمیز لہجے میںیہ بات برملا کہہ رہے ہیں کہ اگر ان کی خواہش کے مطابق وزیر اعظم محمد نواز شرف کا احتساب نہ ہوا تو وہ اکیلے سڑکوں پر آنے کے لئے تیار ہیں انہوں نے متحدہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں پر بھی شک کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایجی ٹیشن میں ان کا ساتھ نہیں دیں گی بہر حال وقتی طور سیاسی طوفان پارلیمنٹ کی ’’چوکھٹ‘‘ پر دم توڑتا نظر آرہا ہے ۔سینیٹ میں جمعہ کو ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران وزراء کی عدم موجودگی پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے واک آئوٹ کر دیا واک آئوٹ میں حکومتی اتحادیوں نے بھی اپوزیشن کا ساتھ دیا چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بھی وزراء کی عدم موجودگی کا سخت نوٹس لیا اور کہا کہ وزراء نے ایوان بالا کو مذاق بنا رکھا ہے سینیٹ کو حکومت اہمیت نہیں دے رہی ہے ۔ وقفہ سوالات میں وزارت منصوبہ بندی ترقی سے متعلق سوالات کے موقع پر وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ایوان میں موجود نہیں تھے جمعہ کو پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر بابر اعوان کے اعلان پر اپوزیشن جماعتوں بشمول اتحادی جماعت جے یو آئی (ف) کے اراکین احتجاجاً واک آئوٹ کیا قومی اسمبلی میں جمعہ کو پاکستان تحریک انصاف کو کورم کے معاملے پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہائوس ان آرڈر تھا۔ایوان میں فوجداری قوانین میں ترمیمی بل2015ء منظور کر لیا گیا ہے تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری نے کورم کی نشاندہی کر دی۔اس دوران اپوزیشن ارکان بھی ایوان میں موجود رہے ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے گنتی کروائی اور ہائوس ان آرڈر ہونے کی رولنگ جاری کر دی۔ شیریں مزاری شورو کرتی رہیں کہ ’’کورم پورا نہیں‘‘ تاہم ڈپٹی سپیکر نے ان کے احتجاج کو نظر انداز کر دیا ۔ قومی اسمبلی کے رواں سیشن کی اہم بات یہ ہے آئین میں 22ویں ترمیم متفقہ طور پر منظور کر کے جمہوری نظام سے وابستگی کا اظہار کیا گیا اور اس کے ساتھ حکومت اور اپوزیشن عدالتی کمیشن کے متفقہ ٹی اور منظور کر نے کے سرجوڑ کر بیٹھ کر بیٹھنے بیٹھ گئی ہیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن