گھوسٹ ملازم کی تنخواہ جیب میں‘ خرچہ دینے والا کنفرم ہو جاتا ہے: جسٹس عظمت سعید
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں ریلوے کے ڈیلی ویجز ملازمین سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی‘ عدالت نے محکمہ کو قانون کے اور قواعد و ضوابط کے تحت معاملہ حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے‘ لوگوں کو زبانی طور پر نوکری پر رکھا اور فارغ کردیا جاتا ہے، عدم ریکارڈ کے حوالے سے ان کہنا تھا کہ جب ریکارڈ ہی نہیں تو کتنے ملازم رکھے اور نکالے تو جو من مانی ہے چاہئے کریں، مبینہ طور پر گھوسٹ ملازم ڈیلی ویجز پر رکھے جاتے ہیں۔ پے منٹ کس مد میں ہوتی ہے یہ کوئی نہیں جانتا، کسی بھی گھوسٹ ملازم کے نام پر تنخواہ لیکر جیب میں ڈال لی جاتی ہے، جو خرچہ دیتا ہے وہ کنفرم کر دیا جاتا ہے۔ ریلوے کے قانونی مشیر نے کہا ان کو 15جون 2010ء میں تھرمل پراجیکٹ کے لئے رکھا گیا تھا تین مہینہ کی پالسیی ہے، ضرورت پڑے تو اضافہ کردیتے ہیں۔ عدالتی استفسار پر انہوں نے کہا کہ وہ ریکارڈ نہیں لائے اور ڈیلی ویجز کا ریکارڈ نہیں رکھتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پھر انہیں تنخواہیں کس مد سے دیتے ہیں۔