بلوچستان سے وزیراعظم لیا جائے تو بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں: ڈاکٹر عبدالمالک
ساہیوال (نامہ نگار) بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا ہے بلوچستان سے وزیر اعظم لیا جائے تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ جس وقت وزیراعلیٰ بلوچستان کی حیثیت سے صوبہ کا چارج لیا اس وقت بلوچستان میں اغواء برائے تاوان ، قتل و غارت ، ٹارگٹ کلنگ عروج پر تھی، اب ان وارداتوں پر قابو پا لیا گیا ہے۔ بلوچستان کے بعد پنجاب میں نیشنل پارٹی کی تنظیم سازی کی جا رہی ہے جس سے پارٹی ایک قوت بن کر ابھر رہی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک ختم ہو گئی ہے اور مذاکرات کے نتیجہ میں علیحدگی پسندوں نے اپنی سرگرمیاں ترک کر کے قومی دھارے میں کردار ادا کرنے کی ٹھان لی ہے۔ (را )کے ایجنٹوں کی گرفتاریوں سے علیحدگی پسندوں کے ٹھکانے بھی ختم ہو کر رہ گئے ہیںاور غیر ملکی مداخلت بھی بند کر دی گئی ہے۔ ڈسٹرکٹ بار میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا جمہوریت ہی ملکی استحکام کی ضمانت ہے۔ جمہوریت کے تسلسل سے ہی اس میں استحکام آئے گا، یورپ کو مستحکم ہونے میں 400 سال لگے‘ حکمرانوں کی بجائے عوام کو جوڑنے کی ضرورت ہے جب تک عوام نہیں جڑیں گے، اس وقت تک مقاصد کا حصول ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا وزارت اعلیٰ کے دوران انہوں نے تعلیم کا بجٹ چار فیصد سے بڑھا کر 26 فیصد اور صحت کا بجٹ تین فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کیا جبکہ 90 ہزار پنجابیوں کو بلوچستان میں آباد کیا۔ بلوچستان میں شدت پسندی کی وجہ حقوق کا نہ ملنا تھا۔ سوئی کے مقام سے 1957 میں گیس دریافت ہوئی جو پورے ملک میں استعمال کی گئی اور انتہائی سستی کھادیں بنائی گئی لیکن بلوچستان کواس کا حق نہیں دیا گیا۔ ریکوڈیک اور سینڈک کے تمام ذخائر کی آمدن وفاقی حکومت اور چینی حکومت آدھی آدھی بانٹ لیتی ہے لیکن صوبہ کو محروم رکھا گیا حتیٰ کہ ریکوڈیک اور سینڈک کے ذخائر والے اضلاع میں پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔ مشرف کی ناقص حکمت عملی کے نتیجے میں وزیر رہنے والے افراد بھی شدت پسندوں کے ساتھ ہمدردی رکھنے لگے تھے۔ انہوں نے کہا انکی تنظیم کا کل اثاثہ ایمانداری ہے اور وہ آئندہ بھی پاکستان کے ترقی و سلامتی کے لئے اپنی کاوشیں جاری رکھیں گے۔ قبل ازیں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ساہیوال کے صدر مسعود صادق تلہُ، جنرل سیکرٹری نوید مشتاق اور دیگر وکلاء نے اُن کو بار میں آمد پر خوش آمدید کہا۔