ملا اختر کی ہلاکت پاکستان میں طالبان رہنما¶ں کو ٹارگٹ کرنے کے امریکی عزم کا اظہار ہے: مبصرین
واشنگٹن (نمائندہ خصوصی) ڈرون حملے میں افغان طالبان سربراہ ملا اختر منصور کی مبینہ ہلاکت کے بعد امریکہ کی جانب سے افغانستان کی جنگ میں کردار بڑھائے جانے کا پتہ چلتا ہے ساتھ ہی پاکستان میں طالبان رہنما¶ں کو ٹارگٹ کرنے کے نئے امریکی عزم کا بھی اظہار ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار امریکی عہدےداروں اور تجزبہ کاروں نے کیا ہے۔ مبصرین کے مطابق ملا منصور کی مبینہ ہلاکت سے طالبان کی مشکلات میں اضافہ ہوگا امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ہفتہ کے روز ہونیوالا امریکی حملہ 2011ءمیں اسامہ بن لادن کو مارنے کیلئے کئے گئے امریکی حملے کے بعد سب سے بڑا تھا امریکہ نے اب تک باضابطہ طور پر افغان طالبان کو دہشت گرد قرار نہیں دیا اس طرح امریکہ نے پہلی مرتبہ پاکستان میں افغان طالبان رہنما کو نشانہ بنایا ہے۔ سی آئی اے کے سابق افسر بروس رائیڈل نے کہا یہ طالبان قیادت کو پاکستان میں نشانہ بنانے کا غیر معمولی واقعہ ہے، اس سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی کو بھی ہوا ملے گی۔ ریپبلکن سنیٹر لنڈسے گراہم نے حملے کی اجازت دینے پر اوباما کو سراہا انہوں نے کہا میں اوباما انتظامیہ کو تجویز دونگا کہ جب تک زمینی حالات اجازت نہیں دیں امریکی فوج کو افغانستان سے نہ نکالا جائے۔ افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان نے حملے کے بعد کہا کہ یہ ساڑھے چودہ سال کی لڑائی کا ایک ممکنہ ٹرننگ پوائنٹ ہے اس سے امن کی مخالفت کرنیوالوں اور دہشت گردی کرنیوالوں کیخلاف امریکہ کے بھرپور عزم کا اظہار ہوتا ہے، پاکستان میں سابق افغان سفیر احمد سعیدی نے کہا یہ دہشت گردوں کو ایک واضح پیغام ہے کہ وہ پاکستان میں محفوظ نہیں رہ سکتے۔ ریٹائرڈ پاکستانی جنرل سعد محمد کے مطابق اگر ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق ہو جاتی ہے تو طالبان میں انتشار مزید بڑھ جائے گا اور امن عمل میں ان کی شرکت کے امکان مزید کم ہو جائیں گے انہوں نے کہا اس سے پاکستان کیلئے مشکلات بڑھ جائیں گی کیونکہ اس سے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی توقع کی جاتی ہے بعض افغان تجزیہ کاروں کے مطابق حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی جن کو ملا اختر منصور کے نائب کے طور پر نامزد کیا گیا تھا اب طالبان پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی پوزیشن میںآ گئے ہیں کابل یونیورسٹی کے سابق ڈین پیر محمد روحانی نے کہا کہ امکان ہے کہ ملا اختر کی جگہ اب سراج الدین سنبھالیں گے اور کچھ عرصے کیلئے لڑائی بڑھے گی۔ نیو یارک ٹائمز کے مطابق طالبان کمانڈر ملا حمیدی نے حملے کی تصدیق کی مگر گاڑی میں ملا اختر منصور کی موجودگی کا انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملا اختر کی آڈیو ریکارڈ سامنے لائینگے۔
امریکی مبصرین