• news

قرضے واپس کرنا ہونگے‘ بجٹ کے بعد آف شور کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنیکا نظام لائیں گے : اسحاق ڈار

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے تمام سیاسی جماعتوں کو ”چارٹر آف اکانومی“ پر اتفاق رائے پےدا کرنے کی تجویز پےش کر دی ہے تاکہ ملک کی مستحکم معاشی ترقی اور طویل المدتی معاشی پالیسوں پر عملدرآمد کو کو یقینی بناےا جا سکے ۔ انہوں نے کہا ہمیں ملک کی ترقی میں حائل تمام رکاوٹوں اور مسائل کو ہمیشہ کے لئے حل کرنے کے لئے متحد ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کمیٹی کے دائرہ کار میں قرض معاف کرانے والوں کو بھی لازمی شامل کیا جائے گا۔ سیاسی اثر و رسوخ کو استعمال کر کے قرضے معاف کرانے اور پھر شاہانہ زندگی بسر کرنے والوں کو ضرور گرفت میں آنا چاہئے۔ حکومت معاف کرائے گئے قرضوں کے معاملہ کو بھر پور عزم کے ساتھ اٹھائے گی۔ حکومت کی طرف سے تیار کئے گئے ٹی او آر کی دستاویز میں ایک شق شامل کی گئی ہے جس کے تحت ان تمام افراد اور سرکاری عہدوں پر فائز افراد کو قرضے واپس کرنا ہوں گے جنہوں نے ماضی میں اپنے ذاتی اثرورسوخ سے معاف کرائے۔ حکومت سرکاری عہدوں پر فائز اور دیگر افراد کی طرف سے ماضی میں معاف کرائے گئے قرضوں کی واپسی کے لئے ہرممکن اقدامات اٹھائے گی۔ وہ انووویٹو انوسٹمنٹ بنک لمیٹڈ(آئی آئی بی ایل)کے کھاتہ داروں کو ان کی ڈوبی ہوئی رقوم کی ادائیگی سے متعلق تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میںمزکورہ بنک کے دس لاکھ روپے تک کے شخصی اور ادارہ جاتی کھاتہ داروں میں ایک ارب روپے سے زائد کے چیک تقسیم کئے گئے۔وفاقی وزیر نے آئی آئی بی ایل کی جانب سے قرض معاف کرانے والوں سے48 ملین روپے کے قرضوں کی وصولیوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا بین الاقوامی ادارے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لئے دوسرا موزوں ترین مقام قرار دے رہے ہیں اور پیش گوئی کررہے ہیں 2050ءتک پاکستان دنیا کی18 ویں بڑی معیشت بنے گا۔ آن لائن / آئی این پی کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا آف شور کمپنیاں بنانا غیرقانونی نہیں‘ مستقبل میں پانامہ لیکس جیسے معاملہ سے بچنے کے لئے آف شور جیسی کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنے کا نظا م بجٹ کے بعد لا رہے ہیں۔ ایس ای سی پی، ایف بی آر اور سٹیٹ بنک کی ذمہ داری ہے کہ وہ آف شور کمپنیوں پر کام کرے۔ سیاسی اثر و رسوخ سے قرضہ معاف کرانے والوں سے پیسے واپس لیں گے۔ ٹی او آر کے لئے کمیٹی کا اعلان ایک دو روز میں کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ملکی معیشت میں مزید ترقی کی صلاحیت موجود ہے اور اس کے ساتھ بجٹ خسارے میں کمی لا رہے ہیں۔ کمپنیز بل 2016ءجلد قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
اسحاق ڈار

ای پیپر-دی نیشن