• news

ملااختر منصور مارے گئے‘ سینئر طالبان ذرائع‘ افغان چیف ایگزیکٹو‘ ابھی تصدیق نہیں ہوئی ڈرون حملہ خودمختاری کی خلاف ورزی ہے : نوازشریف

لندن+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ سٹاف رپورٹر) وزیراعظم نوازشریف نے لندن پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ملا اختر منصور کی ہلاکت کی ابھی تصدیق نہیں ہوئی۔ امریکی وزیر خارجہ نے ہفتہ کی رات ساڑھے 10 بجے فون پر مجھے اور مریکی کمانڈر نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو فون کرکے حملے سے مطلع کیا تھا۔ تصدیق کی جا رہی ہے، ولی محمد نامی شخص کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ملا ہے جو قلعہ عبداللہ کا رہائشی تھا۔ ڈرون حملے پر دفترخارجہ نے بیان جاری کرکے احتجاج کیا ہے۔ امریکی ڈرون حملہ ہماری سلامتی اور خودمختاری کی خلاف ورزی ہے، سخت احتجاج کریں گے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ 21 مئی (ہفتہ) کو رات گئے امریکہ نے یہ اطلاع دی کہ پاکستان افغانستان سرحدی علاقے میں ایک ڈرون حملہ کے ذریعے افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا گیا اور مبینہ طور پر اس حملہ میں اختر منصور مارے گئے ہیں۔ ترجمان کے بیان کے مطابق مذکورہ ڈرون حملہ کئے جانے کے بعد امریکہ کی طرف سے وزیراعظم نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو اطلاع دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اس موقف کا اعادہ کرتا ہے کہ مذکورہ ڈرون حملہ پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے یہ ایسا معاملہ ہے جسے بارہا امریکی حکام کے ساتھ اٹھایا گیا ہے بیان میں حال ہی میں چار ملکی اجلاس کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس کے اعلامیہ میں یہ کہا گیا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کا معاملہ تشدد کی بجائے پرامن سیاسی ذرائع سے ہی حل ہو سکتا ہے اس بیان میں طالبان سے کہا گیا تھا کہ وہ تشدد کی راہ ترک کرکے امن مذاکرات میں شامل ہوں۔ ترجمان نے کہاکہ امریکی ڈرون حملہ جس میں طالبان کے امیر ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا گیا وہ پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان ماضی میں بھی ڈرون حملوں کے خلاف آواز اٹھاتا رہا ہے۔ اس حملے سے قبل وزیراعظم نوازشریف کو کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ ترجمان نفیس زکریا نے کہا ہے کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کے لئے معلومات لے رہے ہیں۔ طالبان کو امن کے لئے تشدد کا راستہ ترک کرنا اور مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہاکہ انہوں نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کے حوالے سے میڈیا کی رپورٹس دیکھی ہیں۔ طالبان کو تشدد کا راستہ ترک کرکے مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا۔ فوجی کارروائی افغان مسئلے کا حل نہیں۔ اس سے قبل وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ ملا اختر منصور کے معاملے پر وزارت خارجہ کی طرف سے باضابطہ بیان جاری کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ترجمان حکومت بلوچستان نے کہا ہے کہ نوشکی کے علاقے میں ڈرون حملے کی اطلاعات کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور سپیشل برانچ کی ٹیم علاقے میں موجود ہے جو جلد اپنی رپورٹ دے گی۔ فی الحال علاقے میں ڈرون حملے کے بارے میں کہنا قبل ازوقت ہے۔ میڈیا متعلقہ اداروں کی رپورٹ کا انتظار کرے۔ دریں اثنا ذرائع کے مطابق نئے امیر کے انتخاب کیلئے افغان طالبان کی شوریٰ کا اجلاس جاری ہے۔ نئے امیر کیلئے ملا ذاکر‘ ملا شیریں اور سراج حقانی مضبوط امیدوار ہیں۔
واشگٹن+ کابل (اے ایف پی+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ، مشرق وسطیٰ میں امریکی کمانڈر جنرل جوزف، افغان انٹیلی جنس اور افغان طالبان کے ذرائع نے طالبان کے امیر ملا محمد اختر منصور کی ڈرون حملے میں مارے جانے کی تصدیق کردی ہے۔ سینئر افغان طالبان کے ذرائع نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملا اختر منصور اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ مجلس شوریٰ کا اجلاس جاری ہے، ایک ذریعے مطابق ملا ذاکر، ملا شیریں اور سراج حقانی مضبوط امیدوار ہیں۔ امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ملا اختر منصور کیخلاف کارروائی بلوچستان کے سرحدی علاقے احمد وال میں کی گئی۔ ملا اختر منصور پر حملے کا حکم امریکی صدر بارک اوباما کی طرف سے دیاگیا، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ملا اختر منصور افغان امن عمل میں بڑی رکاوٹ تھے۔ ملا اختر منصور امریکی فوجیوں پرحملے میں بھی ملوث تھے۔ بلوچستان میں یہ پہلا ڈرون حملہ ہے، اخبار کے مطابق پاکستان میں اب تک 391 ڈرون یا فضائی حملے ہوئے۔ 390 حملے قبائلی علاقوں میں ہوئے، 280 شمالی وزیرستان اور 90 جنوبی وزیرستان میں ہوئے، اخبار کے مطابق ملا منصور کی جگہ سراج الدین حقانی، ملا عمر کا بیٹا ملا یعقوب یا بھائی ملا منان لے سکتے ہیں۔ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور افغانستان کی انٹیلی جنس نے بھی ملا منصور کے مارے جانے کی تصدیق کی۔ امریکہ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جان مکین نے کہا ہے کہ وہ خوش ہیں کہ ملا منصور اپنے انجام کو پہنچا، آرمڈ سروسز کمیٹی کے ڈیموکریٹ رکن ایڈم اسکیف نے کہا ہے کہ ہمیں چوکنا رہنا چاہئے، سیاسی حل کے لئے ماحول سازگار بنانے کی کوشش جاری رکھنی چاہئے۔ ایڈم اسکیف نے کہا کہ ہمیں افغانستان میں وسائل کے ساتھ مموجود رہنا چاہئے۔ امریکی عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان افغانستان سرحدی علاقے میں متعدد ڈرونز نے کارروائی کی اور ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔ امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکہ کوملا منصور جیسے خطرے کو ختم کرنے کا ایک موقع ملا جس سے فائدہ اٹھایا گیا، حملے کے بارے میں پاکستان اور افغانستان کو آگاہ کر دیا تھا۔ وہائٹ ہاﺅس کے ایک اعلی اہلکار نے بتایا کہ ملا منصور پر حملے کے فوراً بعد پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کو اس بارے میں آگاہ کر دیا تھا۔ اس بارے میں پاکستان کو بتایا کہ اس کے دور دراز علاقے میں ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغان قیادت اس ڈرون حملے سے آگاہ تھی، ملا اختر منصور افغان مفاہمتی عمل کا مخالف تھا۔ میانمار میں صحافیوں سے گفتگو میں امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ملا اختر منصرو مستقل خطرہ بن چکا تھا، حملہ ایک واضح پیغام ہے کہ ہم پرامن، خوشحال افغانستان کیلئے کام کرتے رہیں گے۔ جان کیری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف سے فون پربات ہوئی ہے۔ جان کیری نے کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کرکے ملا اختر منصور پر ڈرون حملے سے آگاہ کر دیا تھا۔کانفرنس کرتے ہوئے جان کیری نے کہاکہ ملا اختر منصور پر ڈرون حملے سے متعلق وزیر اعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کال کی تھی ۔ حملے سے پہلے پاکستان اور کو آگاہ کر دیا تھا ۔ جان کیری کے مطابق امن مذاکرات سے انکار کر کے ملا اختر منصور ایک مستقل خطرہ بن چکا تھا ۔ افغان صدر اشرف غنی نے ملا اختر منصور پر ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں اس کی ہلاکت کی تصدیق کا انتظار کر رہے ہیں۔ افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کہتے ہیں کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت افغان طالبان کے لیے بڑا دھچکا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں امریکی کمانڈر جنرل جوزف ووٹیل نے کہا ہے کہ ملا منصور کی ہلاکت نے افغان طالبان کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ خوشی ہے کہ ملا منصور امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا۔ طالبان کو ملا منصور کے بعد نیا لیڈر ڈھونڈنے میں مشکل پیش آئے گی۔ افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملا اختر منصور پر حملہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ امریکی عہدیدار کے مطابق بلوچستان کے علاقے میں پاکستان، افغان سرحدی علاقے احمد وال میں متعدد ڈرونز نے کارروائی کی اور ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ گاڑی میں مبینہ طورپر افغان طالبان سربراہ ملا منصور اور دیگر اہم رہنما موجود تھے۔ عہدیدار کے مطابق حملے پاکستانی وقت کے مطابق ہفتے کی دوپہر 3 بجے کئے گئے۔ افغان طالبان شوریٰ نے ملا اختر منصور کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی خبروں کی تردید کردی۔ افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے امیر ملا اختر منصور کو کوئٹہ میں ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا۔ افغان میڈیا کے مطابق چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ طالبان کے امیر ملا اختر منصور کو کوئٹہ کے علاقے میں شام ساڑھے چار بجے کے قریب ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ ملا اختر منصور کو کوئٹہ کے علاقے دالبنڈی میں ہلاک کیا گیا۔ ان کاکہنا تھا کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد کچھ طالبان لیڈر امن عمل میں شامل ہو سکتے ہیں۔ اس سے قبل افغان انٹیلی جنس این ڈی ایس کی طرف سے ٹویٹر پر جاری بیان میں طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی۔
اختر منصور/ تصدیق

ای پیپر-دی نیشن