گاڑی میں مرنے والے ولی محمد کا سہراب گوٹھ میں فلیٹ، چمن میں ووٹ درج
کراچی (این این آئی) پاکستان افغانستان سرحد کے قریب کوچکی کے مقام پر ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ولی محمد کی شخصیت کے حوالے سے متضاد دعوے سامنے آرہے ہیں۔ امریکی حکام اور افغان حکومت کا کہنا ہے کہ ولی محمد نامی شخص تحریک طالبان افغانستان کا امیر ملا اختر منصور ہے جبکہ پاکستان نے ابھی تک ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی۔ ولی محمد کے حوالے سے حساس اداروں نے کراچی میں تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ انکشاف ہوا ہے کہ وہ کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں واقع بسم اللہ ٹیرس میں ایک فلیٹ کا مالک ہے اس کا میونسپل کارپوریشن چمن میں ووٹ بھی رجسٹرڈ ہے۔ حملے کا شکار ہونے والی گاڑی سے ملنے والے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کے مطابق ولی محمد کی تاریخ پیدائش یکم جنوری 1972 ہے۔ شناختی کارڈ پر موجودہ پتے میں کراچی کے بسم اللہ ٹیرس کے فلیٹ نمبر B-16جبکہ مستقل پتہ میں چمن کا ایڈریس درج ہے۔ ولی محمد نے کالعدم تنظیم کے کمانڈر سے بسم اللہ ٹیرس کا مذکورہ فلیٹ خریدا تھا۔ اس سے قبل ایک کالعدم تنظیم کے کراچی کا نائب کمانڈر جبار چریا اس فلیٹ کا مالک تھا۔ ذرائع کے مطابق جبار چریا کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے اور اس سے تفتیش کی جارہی ہے کہ اس کے ولی محمد سے کس نوعیت کے تعلقات تھے اور ولی محمد کی اصل شخصیت کیا تھی۔ سہراب گوٹھ میں بسم اللہ ٹیرس میں ولی محمد کے فلیٹ میں کرائے پر رہنے والے محمد شاہد نے میڈیا کو بتایا کہ اس نے چند ماہ قبل فلیٹ کرائے پر لیا۔ محمد شاہد نے کہا کہ فلیٹ سٹیٹ ایجنٹ کے ذریعے کرائے پر لیا۔ فلیٹ لیتے وقت اس کی ولی محمد سے بھی ملاقات ہوئی تھی تاہم کرایہ نامہ مکمل ہونے کے بعد کبھی ولی محمد سے ملاقات نہیں ہوئی۔ محمد شاہد نے کہا کہ اسے میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ ولی محمد نوشکی میں مارا گیا ہے جس کے بعد اس نے تمام صورتحال سے پولیس اور رینجرز کو آگاہ کر دیا کرایہ نامہ بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کر دیا ہے۔ فلیٹ کے مالک کا کہنا ہے کہ مارے جانے والے شخص کی شکل و صورت دکھائے جانے والے خاکے سے بالکل مختلف تھی۔ ذرائع کے مطابق حکام نے ولی محمد کے اسٹیٹ ایجنٹ اور فلیٹ کے چوکیداروں کے بیانات قلم بند کر لئے ہیں۔ اسٹیٹ ایجنٹ یاسر عرفات نے بیان دیا ہے کہ ولی محمد بی سولہ فلیٹ میں خود رہتا تھا اور پھر فلیٹ کرائے پر دیا جس کا قومی شناختی کارڈ اور فلیٹ کے تمام قانونی دستاویزات موجود ہیں۔ ولی محمد تین سے چار ماہ بعد آ کر کرایہ وصول کرتا تھا۔ نجی ٹی وی نے ولی محمد کی ٹریول ہسٹری جاری کی ہے ولی محمد 8 بار دبئی ایک بار بحرین گیا۔ ولی محمد نے ہر دفعہ کراچی ائر پورٹ سے بیرون ملک سفر کیا۔ ولی محمد نے سفر کیلئے کبھی پی آئی اے اور کبھی غیر ملکی ائر لائن کا انتخاب کیا۔ ولی محمد کے یکم جنوری 2012ء کے سفر کی منزل ریکارڈ پر نہیں ہے۔ وہ 2010ء میں بحرین گیا، اس کا پاسپورٹ کوئٹہ سے بنایا گیا۔حساس اداروں نے بلوچستان میں ڈرون حملے میں مارے جانے والے ولی محمد کا کراچی میں فلیٹ کرائے پر دینے والے اسٹیٹ ایجنٹ سمیت 5 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔