بھارت اقتصادی راہداری کو براہ راست چیلنج سمجھتا ہے: امریکی اخبار
نیویارک (آئی این پی+نوائے وقت رپورٹ) ایک امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کو اپنے لیے براہ راست چیلنج سمجھتا ہے اس نے آزادکشمیر میں چینی منصوبوں پر واویلا مچا رکھا ہے، بھارتی سٹریٹجک منصوبہ ساز چینی بحریہ کی طرف سے گوادر میں بیس قائم کرنے پر پریشان ہیں، پاکستان میں اتنی بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری پہلے کبھی نہیں کی گئی۔ ’’لاس اینجلس ٹائمز‘‘ کے مطابق چین کے 14پاور پلانٹس پاکستان میں 2برسوں میں بجلی کی پیداوار شروع کردینگے، چینی پاور پلانٹس 10ہزار 400میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے۔ اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1.6ارب روپے کا اورنج لائن منصوبہ بھی چین کے بڑے اوورسیز انفراسٹرکچر منصوبوں میں سے ایک ہے جس میں چینی صدر شی جن پنگ کے سلک روڈ کو جدید بنانے کے ویژن کے تحت مالی معاونت کی جا رہی ہے۔ چین کے مغربی اندرونی علاقوں کے ذریعے وسطی ایشیا، مشرق وسطی اور یورپ تک اقتصادی پائپ لائن کا بامقصد پلان ہے جو مارکو پولو کے تجارتی روٹ کا عکاس ہے یہ پاکستان میں شروع ہوچکا ہے۔ پاکستان طویل عرصے سے چین کا انتہائی بااعتماد دوست اور اتحادی ہے۔ بھارت کو چینی ورکروں کی حفاظت کے لئے پاک فوج کے جوانوں کی تعیناتی پر بھی تشویش ہے۔ بھارت کو فکر ہے کہ چین منصوبوں کی سکیورٹی کے لئے پاکستانی فوج پر زیادہ انحصار کرے گا۔ ایران کی چاہ بہار بندرگاہ میں 50 کروڑ ڈالر کی بھارتی سرمایہ کاری گوادر کا جواب ہے۔ پاکستان میں منصوبوں پر چینی سرمایہ کاری بنکوں اور صنعتوں نے کام شروع کر دیا ہے۔