• news

قائمہ کمیٹی نے پی ٹی وی میں 3 برسوں کی تقرریاں خلاف قانون قرار دے دیں

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینٹ کی مجلس قائمہ برائے اطلاعات و نشریات نے پی آئی ڈی کے سیاسی استعمال پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور سیاسی پریس کانفرنس کے انعقاد کو روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے پی ٹی وی میں پچھلے تین برسوں میں کی گئی تقرریوں کو خلاف قانون قرار دے دیا مجلس قائمہ برائے اطلاعات ونشریات کو آگاہ کیا گیا فوج کو مداخلت کی ترغیب دینے اور اداروں کو بد نام کرنے جیسے سنگین معاملے پر پیمرا نے ذرائع ابلاغ کو انتباہ کے نوٹسز جاری کر دئیے ہیں، ان معاملات پر طبع آزمائی کرنے والوں کیلئے جرمانوں و سزائوں کا تعین کر دیا گیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر کامل علی آغا نے کہا پی ٹی وی نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف تقرریاں کیں۔ جوائنٹ سیکرٹری اطلاعات ونشریات جنید اقبال نے اردو سائنس بورڈ کے حوالے سے بتایا 1962 میں قومی اسمبلی میں قرارداد کے ذریعے قائم کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کے حکم پر اسے ماتحت ادارہ بنایا جس پر چیئرمین کمیٹی و ارکان نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا آئینی طریقہ کار اختیار کئے بغیرکام چلایا جا رہا ہے کتابیں چھاپنے کیلئے کہاں سے گائیڈ لائن لی جاتی ہیں۔ مجلس قائمہ نے آئندہ اجلاس میں اردو سائنس بورڈ کے رولز طلب کر لئے۔ مجلس قائمہ کو بتایا گیا نظریہ پاکستان کونسل ٹرسٹ کو فنڈ فراہم کئے جاتے تھے البتہ2016-17میں کوئی فنڈ فراہم نہیںکئے گئے۔ قائمہ کمیٹی نے بھی فنڈ فراہم کرنے کی سفارش کی تھی۔ مزار قائد کے حوالے سے بتایا گیا مزار قائد کی132 ایکڑ زمین ہے جبکہ صرف 12 مالی ہیں۔ 62 لوگ صفائی کا کام انجام دیتے ہیں۔ دھمکی ملنے پر سیکورٹی کے انتظامات سخت کر دیئے گئے ہیں آرمی کے 100 رینجرز کے 40 اور پرائیویٹ سکیورٹی کے 60 افراد خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ جس پر چیئرمین و ارکان کمیٹی نے کہا ناقص منصوبہ بندی کی بدولت میدان اور بیسمنٹ کا غلط استعمال ہوتا ہے۔ مجلس قائمہ نے سینیٹر نہال ہاشمی کی صدارت میں ذیلی کمیٹی تشکیل دی جو سرپرائز دورے کر کے 15دن کے اندر رپورٹ پیش کریگی۔ قائمہ کمیٹی نے وزارت کی طرف سے پیش کئے گئے ورکنگ پیپرز کی تاخیر و موثر ترتیب نہ ہونے کا بھی سخت نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی اجلاس سے دو دن پہلے ورکنگ پیپر پیش کرنے کی ہدایت کی۔ مجلس قائمہ کو بتایا گیا پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کیلئے 15سے20 ہزار وصول کئے جاتے ہیںا ور آخری دس پریس کانفرنسز کی تفصیل بھی پیش کی گئیں۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا پریس کانفرنس میں 30 سے 40 لوگ شریک ہوتے ہیں اور صرف دو بسکٹ فراہم کئے جاتے ہیں 20ہزار کس کھاتے میں لیتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے پی ڈی آئی کے سیاسی استعمال پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ ادارہ حکومت کی پالیسیوں کو فروغ دینے کیلئے ہے نہ کہ سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے ہے۔ انہوں نے کہا پی آئی ڈی پانامہ لیکس کی وضاحتوں کیلئے نہیں۔ قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر پی آئی ڈی میں سیاسی پریس کانفرنسز کے انعقاد کو روکنے کی ہدایت کر دی۔ مجلس قائمہ کو پی آئی ڈی کی طرف سے سرکاری اشتہارات پر آنے والے اخراجات کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا تو چیئرمین کمیٹی نے کہا آٹھ ارب سے زائد کے اشتہارات الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر دیئے گئے ہیں اس میںا نفرادی چینل و اخبارات اور کچھ وزارتوں کی طرف سے ڈائریکٹ اشتہار بھی دیئے گئے ہیں انکا کوئی ذکر نہیں اور کچھ ڈمی پیپرز بھی ہیں تمام تفصیلات آئندہ اجلا س میں پیش کی جائیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کچھ بڑے اخبارات کے مالکان نے شکایت کی کہ ذیادہ اشاعت کے باوجود اشتہار صرف من پسند لوگوں کو ہی ملتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن