حکام کی بے اعتنائی، ٹھٹھہ کی تاریخی شاہ جہانی مسجد شکست و ریخت کا شکار
ٹھٹھہ (اے ایف پی) ٹھٹھہ میں ساڑھے 3 سو سال قدیم تاریخی شاہ جہانی مسجد کی شان و شوکت مدھم پڑ رہی ہے۔ حکام کی بے اعتنائی کے باعث مسجد کے مختلف حصے شکست و ریخت کا شکار ہیں۔ 6300 مربع فٹ رقبہ مسجد کی تعمیر 1647 میں مکمل ہوئی۔ اس کی تعمیر میں ہزاروں مزدوروں نے حصہ لیا تھا۔ اس وقت کے سندھ کے گورنر عامر خان کے خاندان کی 9 ویں نسل کے سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ 1644 میں تباہ ہونیوالی مسجد کی دوبارہ تعمیر کیلئے مغل گورنر کو مشورہ دیا گیا کہ مسجد کی بنیاد ایسے شخص سے رکھوائی جائے جو نہایت نیک ہو۔ اور اگلے روز مسجد کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا۔ تاہم 18 ویں صدی میں ٹھٹھہ کی اہمیت کم ہوئی تو مسجد کی جانب توجہ کم ہوگئی اور عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے لگی۔ 1970 میں وفاقی حکومت نے اس کے متاثر ہونے والے حصوں کی مرمت کی گئی۔ سندھ آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر قاسم علی قاسم نے بتایا کہ اس وقت کسی قدیم عمارتوں کی سمجھ بوجھ رکھنے والے ماہر تعمیر سے مشاورت نہیں کی گئی اور مرمت اور بحالی کے کام کے دوران مسجد کے اصل حُسن کو ختم کر دیا گیا۔ مسجد اس طرح بنائی گئی ہے کہ کسی لائوڈ سپیکر کے بغیر خطیب کی آواز تمام کونوں تک جاسکتی ہے۔ مرمت کے کام میں اس قدیم آواز کے نظام کو بھی متاثر کر دیا گیا ہے۔ قاسم علی قاسم نے کہا مسجد کے منفرد اور تاریخی خصوصیات کے باوجود اس کی قدیم خصوصیات کی بحالی کے کام کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔