اسلام آباد: بیرون ملک پاکستانیوں کی 2 ارب کی اراضی جعلسازی سے فروخت کا انکشاف
اسلام آباد (وقار عباسی سے) اسلام آباد کے مضافاتی علاقے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی دو ارب روپے مالیت کی اراضی جعل سازی سے فروخت کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ حلقہ پٹواری ، گرداور اور متعلقہ مجسٹریٹ نے جعلی وارثان و ڈیتھ سرٹیفکیٹس کے ذریعے 100کنال اراضی کا انتقال کیا میوٹیشن میں نادرا سے بنائے گئے جعلی بیٹے کا شناختی کارڈ اور فوتگی سرٹیفکیٹس پیش کیے گئے پٹواری نے نمبردار سے تصدیق تک نہیں کروائی اربوں روپے کی اراضی قبضہ مافیا کو حوالے کردی گئی ضلعی انتظامیہ نے جعل سازی میں ملوث تین ریونیو افسران کو جبری ریٹائر کرنے سمیت دیگر سزائیں تجاویز کردی ہیں ۔ نوائے وقت کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے زیر انتظام اسلام آباد انتظامیہ کے شعبہ ریونیو میں تعینات افسران نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اربوں روپے مالیت کی اراضی کو جعلسازی سے قبضہ مافیا کو فروخت کردیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دو رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی جس نے تمام حقائق کا جائزہ لینے کے بعد مذکورہ مضافاتی ایریا ملوٹ کے ایک درجن کے قریب انتقالات جن میں جعل سازی ثابت ہوئی ہے انہیں غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس جعل سازی میں ملوث افسران و سول افراد کے خلاف کاروائی کرنے کی سفارشات ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ارسال کی ہیں انکوائری کے دوران اس بات کا انکشاف ہواہے کہ کس طرح ریونیو افسران کی معاونت سے موضعہ ملوٹ اور گردونواع میں ایسے مالکان جو بیرون ملک مقیم ہیں ان کے رقبہ جات فروخت کیے جاتے ہیں ۔ مذکورہ انکوائری میں یہ ثابت ہو ا ہے کہ بیرون ملک مقیم چار شہریوں کی 100 کنال کی اراضی جو 2 ارب روپے سے زائد کی مالیت کی ہے وہ حلقہ پٹواری مختار ، گرداور ساجد اکرام اور مجسٹریٹ غلام مرتضٰی چانڈیو کی ملی بھگت سے جعل سازی کے ذریعے فروخت کردی گئی۔ قبل ازیں گزشتہ ماہ ضلعی انتظامیہ نے پٹواری محمد اشرف کے خلاف انضباطی کاروائی شروع کی تھی جس نے 2400 انتقالات رشوت کی رقم نہ ملنے کے باعث کئی سالوں سے درج نہیں کیے تھے جن کی سرکاری فیسیں تک جمع ہوچکی تھیں تاہم ضلعی انتظامیہ نے اس پٹواری کے خلاف کارروائی نیب یا ایف آئی اے کو بھجوانے کی بجائے اسے محض معطل کرنے پر ہی اکتفا کیا ہے۔
جعلسازی /انکشاف