برکاتِ ایمان
حضرت عبد اللہ ابن عمرؓ روایت کرتے ہیں۔ جناب رسالت مآب محبوب خدا رحمت کائناتﷺ نے ارشاد فرمایا۔ قیامت کے دن میری امت کے ایک فرد کو تمام مخلوق کے سامنے بلایا جائیگا۔ پھر اسکے اعمال ناموں کے ننانوے دفتر اسکے سامنے کھولے جائینگے۔ ہر دفتر انتہائے نظر تک پھیلا ہو گا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اس شخص سے استفسار فرمائینگے۔ کیا تو ان میں سے کسی چیز کا انکار کرتا ہے۔ وہ عرض کریگا، اے میرے رب نہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اس سے پھر فرمائینگے۔ شاید اعمال نامہ لکھنے والے فرشتوں نے کچھ ظلم کر دیا ہو، وہ عرض کر یگا: اے میر ے پاک پروردگار ایسا بھی نہیں ہوا۔ اللہ رب العزت فرمائینگے کیا تیر ے پاس (ان نامہ ہائے اعمال میں موجود لغزشوں کا) کوئی عذر موجود ہے۔ وہ آدمی خوف زدہ ہو کر عرض کر یگا، اے میر ے مالک میرے پاس کوئی عذر نہیں ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ فرمائینگے، لیکن ہمارے پاس تیری ایک نیکی ہے اور آج کے دن تجھ پر کوئی ظلم نہیں ہو گا، پھر کاغذ کا ایک پرزہ نکالا جائیگا۔ جس پر اشہدان لا الہ الا اللہ واشہد ان محمداً عبدُہ و رسولہ درج ہو گا۔ اللہ رب العزت ارشاد فرمائینگے (یہ تیری اخلاص سے پڑھی ہوئی شہادت ہے)۔ جا اور اسکا وزن بھی کروالے۔ بندہ عرض کریگا۔ پروردگار اتنے عظیم دفتروں کے مقابلے میں یہ اتنا سا پرزہ کیا کریگا۔ کہا جائیگا، آج کے دن تجھ پر کوئی ظلم نہیں ہو گا۔ اور پھر تمام دفتروں کو ایک پلڑے میں اور اس کاغذ کے پرزے کو دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائیگا۔ پھر کاغذ کا وہ پرزہ اس قدر وزنی ہوجائیگا کہ اسکا پلڑا جھک جائیگا۔ دوسرے دفتروں والا پلڑا بلند ہو جائیگا۔ (بخاری، احمد، مستدرک)
حضرت انس بن مالکؓ روایت فرماتے ہیں۔ حضور اکرم محبوب خدا رحمت کائناتﷺ نے ارشاد فرمایا۔ میرے پاس جبریلؑ آئے اور کہا: اے محمد(ﷺ) اسلام کے دس حصے ہیں، اور خائب و خاسر ہو۔ وہ شخص جسکے پاس کوئی حصہ نہیں۔ پہلا: لا الہ الا اللہ کی شہادت ہے۔ دوسرا: نماز اور وہ پاکیزگی ہے۔ تیسرا: زکوٰۃ ہے اور وہ فطرت ہے۔ چوتھا: روزہ ہے اور وہ جہنم سے ڈھال ہے۔ پانچواں: حج ہے، اور وہ شریعت ہے۔ چھٹا: جہاد ہے اور وہ غزوہ (اظہار دین) ہے۔ ساتواں: امربالمعروف (نیکی کی تلقین) ہے اور وہ وفاداری ہے۔ آٹھواں: نہی عن المنکر (برائی سے منع کرنا) اور وہ حجّت ہے۔ نواں: جماعت ہے اور وہ الفت ہے۔ دسواں: اطاعت ہے اور وہ حفاظت ہے۔ (ابونعیم) حضرت انسؓ روایت کرتے ہیں، رسول اللہ محبوب خدا رحمت کائناتﷺ نے فرمایا: جہنم سے اُس شخص کو نکال لیا جائیگا۔ جس نے لا الہ الا اللہ کا اقرار اور اسکے دل میں جُو کے برابر بھی خیر ہو، پھر اس شخص کو نکالا جائیگا جسکے دل میں اس اقرار کیساتھ گندم کے برابر خیر ہو، پھر اسے جس کے دل میں اس اقرار کیساتھ رائی کے دانے کے برابر خیر ہو۔ (بخاری، مسلم، نسائی، احمد)