چاہ بہار گوادر کیلئے فائدہ مند ہو سکتی ہے‘ ایران کو امن عمل میں شامل کرنا چاہئے: جاوید حسین
لاہور (وقت نیوز) وقت نیوز کے پروگرام ان سائیٹ میں سی پیک منصوبہ‘ ایرانی بندرگاہ چاہ بہار اور افغان، ایران بھارت تعلقات کا مستقبل کے عنوان سے ہونے والے پروگرام میں جاوید حسین‘ سابق سفیر، سینئر تجزیہ کار رائو منظر حیات اورتجزیہ کار خالد محمود رسول نے شرکت کی۔ پروگرام کے میزبان ایڈیٹر دی نیشن سلیم بخاری اور پروڈیوسر میاں عمران عباس ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں جاوید حسین نے کہا بھارت، ایران چاہ بہار پر کئی برس سے کام کر رہے ہیں۔ اس منصوبے سے دنیا کو بہت فائدہ پہنچے گا کہنا قبل از وقت ہے۔ چاہ بہار گوادر کیلئے فائدہ مند ہو سکتی ہے کیونکہ گوادر کے ذریعے راستہ زیادہ محفوظ اور مختصر ہے۔ ایران کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دینی ہوگی۔ یہ تاثر بھی ہے کہ بھارت اور امریکہ سی پیک معاہدے سے خوش نہیں۔ ہمیں دنیا کی طرف دیکھنا بند کرنا ہوگا بیساکھیوں کا سہارا لینے کی بجائے اپنے وسائل کو بروئے کار لانا ہوگا۔ اس منصوبے کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنا ہوگا۔ یہ پاکستان کی لائف لائن ہے۔ پاکستان کو امن عمل میں بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا اور افغانستان پاکستان کی کالونی ہے اس تاثر کو ختم کرنا ہوگا۔ منصور اختر کی ہلاکت طالبان کو مذاکرات کی میز سے دور لے جائے گی۔ امن عمل میں ایران کی شمولیت ہونی چاہئے۔ رائو منظر حیات نے کہا یہ بد قسمتی ہے ہم ہر منصوبے کو اپنے خلاف سمجھنے لگتے ہیں منفی سوچ کو بدلنا ہوگا۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے ہم گوادر پورٹ کو آپریشنل نہیں کر سکے، سنگاپور کی پورٹ کو ایک پاکستانی چلا سکتا ہے تو اپنی بندرگاہ کیلئے باہر کیوں دیکھتے ہیں۔ نریندر مودی نے کہا تھا سی پیک منصوبہ بھارت کی قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ بھارت اس منصوبے کیخلاف رکاوٹیں کھڑی کرے گا اس لئے ہمیں جلد سے جلد اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہوگا۔ کچھ اسلامی ممالک اس منصوبے سے خوش نہیں ہمیں ہر محاذ پر احتیاط سے کام لینا ہوگا۔ پاکستان کو نان سٹیٹ ایکٹرز سے جان چھڑانا ہوگی اور اپنی پالیسی کو دنیا پر واضح کرنا ہوگا۔ اسامہ بن لادن کی ہلاکت ہو یا مُلا منصور اختر کی پاکستان کی سرزمین پر ہلاکت کا معاملہ ہو اس سے پاکستان کی دنیا میں جگ ہنسائی ہوتی ہے۔ خالد محمود رسول نے کہا کسی ملک کے تسلط کو توڑنے کا واحد راستہ ٹریڈ ہے۔ چاہ بہار افغانستان کیلئے متبادل راستہ ہے کہ وہ دنیا کے ساتھ ٹریڈ کرے۔ پاکستان کے ساتھ افغانستان کے تعلقات کئی عشروں سے مثالی نہیں۔ ہمیں بھارت اور افغانستان کو اکنامک کاریڈور میں شامل کیے جانے پر تحفظات ہیں جس وجہ سے ہو سکتا ہے بھارت جواب میں اپنا سرمایہ چاہ بہار میں لگا رہا ہو۔ گوادر کو جلد آپریشنل کرنا ہوگا ورنہ پاک چائنہ اکنامک کاریڈور صرف ایک سڑک رہ جائے گی۔ پاکستان کو اس تاثر سے نکلنا ہوگا افغان طالبان کو ہر صورت میز پر لائیں گے۔ اپنے قومی مفادات کو دیکھتے ہوئے نان سٹیٹ ایکٹرز سے ہمیشہ کیلئے جان چھڑانی ہوگی۔ میزبان سلیم بخاری نے کہا ہمیں گوادر منصوبے کو منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا۔ چاہ بہار کسی صورت گوادر کے ہم پلہ نہیں ہوسکتی۔