• news

’’ٹی او آر پر ڈیڈ لاک احتساب سے فرار کے مترادف ہے‘‘ سراج الحق، رضا ربانی سے ملاقات

لاہور (سپیشل رپورٹر) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک احتساب سے فرار کے مترادف ہے۔ پاکستان کا احتسابی نظام بری طرح فیل ہوچکا۔ حقیقی احتساب سے ہی جمہوریت پھل پھول سکتی ہے۔ ہم حقیقی احتساب کیلئے بااختیار کمیشن کا قیام چاہتے ہیں تاکہ کسی شور شرابہ کے بغیر سب کا بلا امتیاز احتساب ہوسکے۔ ہم کرپشن کا سومنات توڑنا چاہتے ہیں مگر بعض لوگ اس کی عبادت میں لگے ہوئے ہیں اور اسے گرد و غبار میں چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جماعت اسلامی پنجاب کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ آف شور کمپنیوں، پاناما اور لندن لیکس میںحزب اقتدار اور حزب اختلاف سب کے نام موجود ہیں اس لئے خطرہ ہے کہ ٹی اوآرز میں ڈیڈ لاک کو توڑنے کی بجائے مزیدتعطل کی طرف معاملات نہ چلے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم احتساب کا خود کار نظام چاہتے ہیں تاکہ کرپشن کرنے والا خواہ کتنا ہی بھی طاقتور کیوں نہ ہو، اسے احتساب کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی او آرز میں ڈیڈ لاک سے عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد بھی کچھ ہونے والا نہیں اور آف شور کمپنیوں پر چار دن کے شور شرابے کے بعد معاملہ ٹھنڈا ہوجائے گا، لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ چوروں اور لٹیروں کو ایک ایک پائی کا حساب دینا پڑے گا۔ دریں اثنا سینیٹر سراج الحق نے وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز سے فون پر گفتگو کی اور ان سے وزیر اعظم کے آپریشن اور صحت کے حوالے سے دریافت کیا۔ انہوں نے میاں محمد نواز شریف کی جلد یابی کی دعا بھی کی۔ دریں اثناء چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی اور امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کے درمیان اسلام آباد میں اہم ملاقات ہوئی۔ ملک میں آئین کی حکمرانی، پارلیمنٹ کی بالادستی اور اداروں کے استحکام کو یقینی بنانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے قومی معاملات پر پارلیمنٹ کے فیصلوں کو پالیسی کا اہم محور و مرکز بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اس بات پر اتفاق کیا کہ جمہوری استحکام کے لیے پارلیمنٹ کو اہم فیصلوں اور پالیسیوں کا مظہر ہونا چاہیے۔ عوامی توقعات پر پورا اتر نے کے لئے ان کے دیرینہ اور سلگتے مسائل کے حل میں پیش رفت کرنا ہوگی ۔ پارلیمنٹ میں تمام مسائل کو زیر بحث آنا چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن