پشاورہائیکورٹ نے سابق صوبائی وزیر حبیب اللہ کنڈی کی سزا کالعدم قراردیدی
پشاور(بیورورپورٹ)پشاور ہائیکورٹ نے سابق صوبائی وزیر حبیب اللہ کنڈی کو سرکاری زمین کی خریداری میں کروڑوں روپے خورد برد کرنے سے متعلق کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے 3سال سزا کالعدم قراردیتے ہوئے انکے تمام اثاثے بحال کرنے کے احکامات جاری کردیئے جبکہ احتساب عدالت کو حبیب اللہ کنڈی کیخلاف دائر مقدمہ کی ازسر نو سماعت کرنے کے احکامات جاری کردیئے یہ عدالت کو بتایا گیا کہ سال 1994-96ء کے دوران خیبر پی کے حکومت نے پشاور میں رنگ روڈ پر زمین کی خریداری کی تھی جس کے دوران آفتاب احمد خان شیرپائو صوبے کے وزیر اعلیٰ جبکہ درخواست گزار حبیب اللہ کنڈی صوبائی وزیر تھے۔ قومی احتساب بیورو کے بننے کے بعد انہوں نے مذکورہ کیس میں تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے آفتاب شیرپائو ، حبیب اللہ کنڈی اور تحصیلدار محسن خان سمیت 10افراد کے خلاف ریفرنس دائر کردیا تھا تاہم بعد ازاں سال 2001میں ان کو دائر مقدمہ سے بری کردیا گیا درخواست گزار حبیب اللہ اس دوران علاج معالجہ کی غرض سے لندن منتقل ہوگئے تھے جس پر احتساب عدالت نے انہیں مفرور قراردیتے ہوئے 3سال قید کی سزا سنائی تھی اور حیات آباد میں انکے بنگلے سمیت دیگر جائیدادوں اور مل میں ان کے حصہ کو منجمد کردیا تھا۔ انکی سزا کیخلاف دائر اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار مفرور نہیں بلکہ علاج کیلئے لندن میں موجود تھا جس کے آنے کے بعد ہائی کورٹ نے اسے ضمانت دی تھی لہٰذا اپیل کو منظور کرتے ہوئے اس سزاء کو کالعدم قرار دیا جائے جبکہ ان کے منجمد اثاثوںکو بھی بحال کردیا جائے۔
حبیب اللہ کنڈی