اسلام آباد میں جرائم پیشہ شیر کی طرح دندناتے‘ پولیس بکری بنی ہوئی ہے: جسٹس عظمت
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت سپریم کورٹ میںکچی آبادیوں کے خاتمے یا ان کی ریگولرائزیشن سے متعلق سوموٹو کیس میں عدالتی احکامات پر عمل درآمد سے متعلق سی ڈی اے ودیگر سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیئے ملتوی کردی ہے۔ دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کے حوالے سے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب سی ڈی اے خود گرین بیلٹ پر پلاٹس بنانے لگے تو وہ دوسروں کو کیسے روکا جاسکتا ہے مبینہ ملی بھگت سے تجاوزات اور قبضہ مافیا کو سی ڈی اے خود این او سی جاری کرتا ہے ،سی ڈی اے عدالت کو کہانیاں نہ سنائے، ہم حکم دیں گے تو عمل بھی کرائیں گے حکومت کم آمدنی اور غریب عوام کو چھت کی فراہمی کی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، غریب عوام کی رہائش حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت متوسط طبقے کی رہائش کے مسائل نظر انداز کرکے قبضہ مافیا اور کچی آبادیوں کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ سی ڈی اے کی فوقیت امیروں کی آبادیاں ہیں صرف جہاں ترقیاتی کام ہوسکتے ہیں کچی آبادیاں ان کی ترجیح نہیں ہیں، صوبے ایکسپرٹ ورکنگ گروپ کو بجٹ ہی نہیں دے رہے تو یہ رقبے کیا خود پیدا کریں، ؟جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ جب لینڈ مافیا قبضہ کرتے ہیں تب سی ڈی اے کیا کرسکتی ہے اسلام آباد کی سڑکوں پر رات کو جرائم پیشہ شیر کی طرح دندناتے پھر تے ہیں اور پولیس بکری بنی ہوتی ہے، اسلام آباد میں بھی ایسے علاقے ہیں جہاں پولیس رات میں نہیں جاسکتی، اسلام آباد کا بھرم رکھنے کے لیے جرائم پیشہ عناصر سے متعلق خبریں چھپالی جاتی ہیں، عدالت کی دانست میں چاروں صوبائی حکومتیں تعاون نہیں کر رہیں، سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ عدالت اپنے احکامات پر نظر ثانی کرے ان پر عمل درآمد مشکل ہو رہا ہے جس پر جسٹس عظمت سعید نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگلی تاریخ آنے دیں، پھر دیکھتا ہوں عمل درآمد کیسے نہیں ہوتا۔
سپریم کورٹ