شرح نمو کی بہتری کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا گیا، بجٹ مایوس کن ہے: تھنک ٹینک رپورٹ
لاہور(کامرس رپورٹر)تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز(آئی پی آر) نے وفاقی حکومت کے آئندہ مالی سال کے بجٹ 2016-17 پر اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے بڑے بڑے دعوے کرنے کے باوجود معیشت کے مسائل اور شر ح نمو کی بہتری کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ بجٹ زیادہ تر پچھلے بقایا جات اور نئے اخراجات کا گورکھ دھندہ ہے اس میں کسی بھی طرح کی سمت کا تعین نہیں کیا گیا۔آئی پی آر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مالی خسارہ 3.8 فیصد ایک خواب ہے ا س ہدف کے قریب پہنچنے کیلئے حکومت کو بالواسطہ اورود ہولڈنگ ٹیکسوں پر انحصار کرنا ہو گا ۔ معیشت زوال کا شکار ہے زرعی پیداور اور برآمدات مسلسل تنزلی کی طرف جا رہی ہیں بجلی اور توانائی کے ذرائع مسلسل بحران کا شکارہیں ۔جبکہ حکومت بیرونی قرضوں پر انحصار کر رہی ہیں اور پرانے قرضوں کی ادائیگی کیلئے نئے قرضے لے رہی ہے۔ صنعتی پیدوار کی کار کردگی ملی جلی ہے لیکن اہم ترین صنعت ٹیکسٹائل انڈسٹری جمود کا شکار ہے جی ڈی پی گروتھ4.7 حاصل کرنے کیلئے حکومت نے سروسز پر انحصار کیا ہے کیونکہ صنعتی ،زرعی اور تجارتی شعبے زوال کا شکار ہیں ۔پاکستان میں پچھلی مردم شماری 1998میں ہوئی تھی لہذابجٹ میںتجویز کردہ تمام تخمینہ جات صرف معلومات کی بنیاد پر لگائے گئے ہیں ٹیکسٹائل انڈسٹری کی چار اہم برآمدی مصنوعات پر زیرو ریٹنگ کرنے کے عمل کو خوش آئند ہے لیکن یہاں پر ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ حکومت نے اس کے بدلے بالواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا ہے زرعی شعبہ کے بارے میں دی گئی رعایت سے صرف عارضی طور پر گروتھ میں اضافہ ہوگا جبکہ ضروری ہے کہ اس کیلئے طویل مدتی منصوبہ سازی کی جائے۔ اگرچہ بجٹ میں صنعتی شعبے کیلئے پیکج دیا گیا ہے لیکن جب تک صنعتی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا ستعمال نہیں کیا جائے گا بہتری نہیں آئے گی بجٹ میں بہتر طرز حکومت کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی جو کہ کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے انتہائی ضروری ہے ۔ لہذا آئی پی آر کے مطابق بجٹ 2016-17انتہائی مایوس کن ہے اس سے جی ڈی پی گروتھ حاصل نہیں ہوسکے گی اور نہ ہی برآمدات میں اضافہ ہو گا ۔