• news

حکومتی ارکان کی بجٹ میں عدم دلچسپی‘ وزیراعظم کی کمی شدت سے محسوس کی گئی

جمعہ کی شام وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی اموراسحاق ڈارنے قومی اسمبلی میں قومی بجٹ 2016-17ئ43.96کھرب روپے کا تاریخی بجٹ پیش کر دیاہے یہ موجودہ حکومت کا پہلا بجٹ ہے جس میں قائد ایوان نواز شریف موجود نہ تھے ان کی عدم موجودگی کے قومی اسمبلی کے اجلاس پر اس حد تک قدرے منفی اثرات مرتب ہوئے بیشتر حکومتی ارکان بجٹ سے لا تعلق رہیمتعدد ارکان بجٹ تقریر کے دوران لابیوں میں چلے گئے جبکہ ارکان تقریر میں دلچسپی لینے کی بجائے ایک دوسرے کے ساتھ گپ شپ لگاتے رہے۔عبدالرحمن رانجھا،اویس لغاری اور خسرو بختاور ایک دوسرے سے مذاق میں مصروف رہے پریس گیلری میں بھی متعد اخبار نویس وزیر خزان کی بجٹ تقریر کی تلاش میں اٹھ کر باہر چلے گئے اور وفاقی وزیر خزانہ کو مراعات کے اعلانات پر داد حاصل کرنے کے لئے حکومتی اور اپوزیشن ارکان کو مخاطب کرنا پڑا ۔ سینیٹر محمد اسحق ڈار نے انتہائی چابک دستی سے لوگوں کو ڈیڑھ ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا دیا ہے وہاں انہوں نے متعدد مراعات کا اعلان کر کے میلہ لوٹ لیا لیکن جس قدر رسپانس ملنا چاہیے تھا وہ نہ مل سکا تاہم سینیٹر محمد اسحق ڈار ڈیڑھ گھنٹہ سے زائد پر اعتماد لہجے میں بجٹ تجاوزیز پیش کیں انکے دائیں جانب وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خا ن ان کی حوصلہ افزائی کے لئے اجلاس کے اختتام تک بیٹھے رہے ایوان میں وفاقی وزیر خزانہ نے اپنی تقریر کے اوائل میں وزیر اعظم محمد نواز شریف کا خاص طور پر ذکر کیا کب قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہو ا تو اس وقت وزراء کی فرنٹ لائن خالی ٹھی صرف پروفیسر احسن اقبال بیٹھے تھے لیکن جوں ہی سینیٹر محمد اسحقٰ ڈار نے تقریر شروع کی تو وزرا اپنے چیمبرز سے اٹھ کر اپنی نشستوں پر براجمان ہو گئے سینیٹر محمد اسحق ڈار اور سید خورشید شاہ میں گاڑی چھنتی ہے اور وہ ان کو نانا کا نواسہ ہونے کے ناطے نراض نہ کرنے کی بات کر کے سید خورشید شاہ کو ڈھیر کر دیا اور کہا وہ جتنی بار اٹھیں گے وہ ان کے احترام میں بیٹھ جائیں گے اس طرح انہوں نے پی ٹی آئی کے شاہ محمد قریشی سے بھی چھیڑ چھاڑ کی ایسا دکھائی دیتا تھا کہ اپوزیشن وفاقی وزیر خزانہ سے الجھنے کے موڈ میں نہیں تھے اپوزیشن کو بھی سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ بجٹ پر کس طرح تنقید کے تیر کس برسائیں ۔ وہ صرف اتنا ہی کہہ سکی کہ یہ بجٹ عوامی نہیں ہے عوام پر ڈرون حملہ ہے سینیٹر اسحق ڈار نے کسانوں کیلئے مراعات کے اعلان کے دوران پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ’’ قریشی صاحب آج تو تالیاں بجادیں،بجٹ میں کاشتکاروں پر سب کچھ لٹا دیاہے‘‘ وفاقی حکومت نے مالی سال 2016-17مزدور طبقے کی کم سے کم اجرت 13 ہزار سے بڑھا کر 14 ہزار روپے کرنے کا اعلان تو کر دیا لیکن اب دیکھنا یہ ہے اس اعلان پر کس حد تک عمل درآمد ہوتا ہے کہ 85 سال سے زائد عمر والوں کی پنشن میں 25 فیصد اضافہ کیا جب کہ وفاقی ملازمین کی پنشن میں صرف 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے 85سال کی عمر سے زائد پنشنرز کی تعداد بہت کم ہے یہی وجہ ایک پنشنر نے اس اضافہ پر دلچسپ تبصرہ کیا ہے وفاقی وزیر خزانہ نے وفات پا جانے والے پنشنرز کی تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے وفاقی وزیر خزانہ اسحقٰ ڈار کی بجٹ تقریر کے دورانسپیکر ایازصادق نے پی ٹی آئی رکن اسمبلی شیریںمہرالنساء مزاری کو اس وقت ڈانٹ پلا دی جو انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کا تقاضہ کیا جس پر سپیکر نے کہا کہا کہ ’’میں ایوان کو قواعد کے مطابق چلانے کا پابند ہوں،تقریر شروع ہونے کے بعد کاپی تقسیم کی جاتی ہے‘‘۔قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس مقررہ وقت سے 17منٹ تاخیر سے شروع ہوا،وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر مذہبی امور سردار یوسف،پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی،ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر شروع ہونے کے بعد ایوان میں پہنچے، جب کہ وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر،پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ سمیت متعدد اہم ارکان اسمبلی ایوان سے غیر حاضر تھے،عارفہ خالد سب سے پہلے ایوان میں آئیں،کیپٹن (ر) صفدر نے بجٹ اجلاس شروع ہونے سے قبل اپنی بجٹ دستاویزات ایوان سے باہر بھجوادیںوزیر خزانہ اسحاق ڈار کی تقریر کے دوران پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری کی جانب سے کانوں کو ہاتھ لگا کر وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری کی طرف دیکھ کر توبہ توبہ کے اشارے کرتی نظر آئیں جس پر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری مسکرا دئیے ۔ وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور سینیٹر محمد اسحق ڈار کے خطاب کے بعد وفاقی وزیر داخلہ نے اپنے چیمبر میں ’’محفل ‘‘ سجائی اور سینئر صحافیوں سے ’’ملکی سیاسی صورت حال ‘‘ پر ’’آف دی ریکارڈ‘‘ گفتگو کی انہوں نے پر اعتماد لہجے میں گفتگو کی چوہدری نثار علی خان جو جچی تلی گفتگو کرتے ہیں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں سیاق و سباق سے ہٹ کر بات شائع ہونے پر گلہ کرتے ہیں ویسے بھی چوہدری نثار علی خان پیپلزپارٹی والوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتے لہذا وہ ان پر تیر اندازی کر کے انہیں مشتعل کرتے ہیں لیکن جب چوہدری نثار علی خان بولتے ہیں تو پیپلز پارٹی کا گھروندہ لرزہ بر اندام ہو جا تا ہے ۔

ای پیپر-دی نیشن