سٹون کرشنگ : پہاڑوں پر اب دھماکہ ہوا تو ایس ایس پی وردی میں نہیں رہے گا : سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ نے مارگلہ کی پہاڑیوں میں جنگلات کی کٹائی اور سٹون کریشنگ کے فیصلے پر عدم عمل درآمد کے حوالے سے لئے گئے ازخود نوٹس کیس میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب، خبیر پی کے، تحفظ ماحولیات ایجنسی، مائنز اینڈل منرل ڈویلپمنٹ اتھارٹی، پنجاب، اسلام آباد ، خبیر پی کے کے آئی جیز پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی، عدالت نے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاق ،پنجاب اور خیبر پی کے کے پولیس سربراہوں مارگلہ پہاڑوں کی حفاظت کے حوالے سے یقین دہانی کرائیں، مارگلہ کی مزید کٹائی ہوئی تو ذمہ دار ایس ایس پی ہونگے۔ چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں جسٹس امیرہانی مسلم اورجسٹس فیصل عرب پرمشتمل تین رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف ، ایڈیشنل ایڈووکٹ جنرل پنجاب رزاق اے مرزا اور خیبر پی کے کے ایڈیشل ایڈووکیٹ جنرل اعظم سواتی نے صورتحال سے عدالت کوآگاہ کیا، جسٹس امیرہانی مسلم نے کہاکہ مارگلہ کی پہاڑیوں میں عرصہ سے جاری پہاڑیوں کی کٹائی سے ماحول کوشدید نقصان پہنچ رہاہے ، دھماکے ہورہے ہیں حکومت کو کچھ پتہ نہیں؟ اب اگر پہاڑوں میں دھماکہ ہوا تو متعلقہ ایس ایس پی یونیفارم میں نہیں رہے گا۔ پہاڑوں کی کٹائی کیلئے کئے جانے والے دھماکوں سے قریبی آبادی کے گھروں میں دراڑیں پڑ رہی ہیں، ڈیوائس لگاکر پہاڑوں کی تباہی کی جارہی ہے علاقے کے ایم این اے، ایم پی ایز کی مبینہ ملی بھگت سے سب کچھ ہورہا ہے ، عدالتی احکامات اور پابندی کو ہوا میں اڑادیا گیا، پہاڑیوں کی کٹائی کاجائزہ لینے کیلئے جانے والی میڈیا ٹیم کے نمائندوں پرتشدد کیاگیا، مائیک چھینے،دھکے دیئے کارندوں نے بتایاکہ انہوں نے مارگلہ کے پہاڑ خریدے رکھے ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے خود وڈیو ریکارڈنگ دیکھی ہیں چیف جسٹس نے کہاکہ کس قدرسنگین صورتحال ہے کہ پہاڑوں کو بارود سے پھاڑا جا رہا ہے، جب میڈیا کوریج کرنے کیلئے جا تاہے تو ٹیم کوتشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ عدالت کیس میں ذاتی دلچسپی لے گی ماحولیاتی آلودگی اور انسانی بقا کا معاملہ ہے، عدالتی استفسار پر بتایا گیا کہ مارگلہ ، گلیات کا علاقہ پنجاب اور خیبر پی کے دونوں میں آتا ہے، پہلے یہ علاقہ سٹون کریشنگ کیلئے فیکٹو سیمنٹ کو لیز پر دیا تھا، بعدازاں لیز ختم کردی گئی۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کے ساتھ وفاق خیبر پی کے اور پنجاب کے آئی جیز، تحفظ ماحولیات ایجنسی، مائنز اینڈل منرل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے واضح کیاکہ دونوں صوبوں اور وفاق کے آئی جیزمارگلہ کی پہاڑیوں کا تخفظ یقینی بنائیں۔ آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے مارگلہ کی پہاڑیوں میں دھماکہ خیز مواد کا استعما ل روکنے کا حکم دیتے ہوئے اس سے متعلق وفاق، پنجاب اور خیبر پی کے کی حکومت سے تفصیلی جواب طلب کرلیا ہے۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دئیے کہ سٹون کرشنگ کے بہانے پہاڑوں کو توڑا جا رہا ہے اس معاملہ کا تعلق ما حولیات سے ہے۔ ماحول کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، اس معاملے پر عدالت آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔ یہ بڑا سنجیدہ مسئلہ ہے۔ دھماکہ خیز مواد رکھ کر پہاڑوں کو توڑا جا رہا ہے، معاملہ کی کوریج کرنے والے میڈیا ملازمین کو بھی مارا پیٹا گیا ہے۔
چیف جسٹس/ سٹون کرشنگ