باکسنگ کے شہنشاہ محمد علی انتقال کر گئے‘ دنیا بھر میں سوگ
نیویارک+ لاہور (نمائندہ خصوصی+ اے ایف پی+ بی بی سی+ خبرنگار+ ایجنسیاں) سابق ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن لیجنڈ باکسر محمد علی طویل علالت کے بعد امریکہ میں انتقال کرگئے۔ عظیم باکسر محمد علی کی عمر 74 برس تھی، وہ سانس کے مرض میں مبتلا ہونے کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج تھے۔ باکسنگ کے شہنشاہ لیجنڈ باکسر محمد علی 1964ئ، 1974ء اور 1978ء میں عالمی چیمپئن بنے۔ پارکنسن (رعشہ)کی تشخیص کے بعد 1984ء میں انہوں نے باکسنگ چھوڑ دی تھی۔ 22 برس کی عمر میں اسلام قبول کرنے والے عظیم باکسر محمد علی نے 1988ء میں پاکستان کا دورہ کیا۔ انہوں نے لاہور میں بھی قیام کیا۔ ہالی وڈ واک آف فیم میں شامل واحد شخصیت تھے جن کے نام کا ستارہ زمین کے بجائے دیوار پر لگایا گیا۔ محمد علی نے کہا تھا انکے نام کے ساتھ محمد حضورؐ کا نام آتا ہے اسے زمین پر کندہ نہ کیا جائے۔ محمد علی کو اس وقت شہرت حاصل ہوئی جب انہوں نے 1960ء میں روم میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں سونے کا تمغہ جیتا لیکن جب وہ اپنے شہر واپس آئے تو انہیں سیاہ فام ہونے کی وجہ سے نوکری نہیں مل سکی جس سے دلبرداشتہ ہوکر انہوں نے اپنا تمغہ دریا میں پھینک دیا۔ عالمی شہرت یافتہ باکسر محمد علی 1942ء میں لوز ویلی‘ امریکہ میں پیدا ہوئے۔ اسلام قبول کرنے سے قبل انکا نام کاسیس مارسیس کلے تھا۔ محمد علی نے کیرئر میں 61 مقابلے لڑے اور 56 میں فتح حاصل کی۔ انہیں سپورٹس مین آف دی سنچری اور سپورٹس پرسنیلٹی آف دی سنچری کے اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ باکسنگ کے رنگ میں انکے کارنامے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ وہ شخصیات جو کھیلوں کی دنیا میں عظمت کے پیمانے کے طور پر دیکھی گئیں ان میں عظیم باکسر محمد علی سرفہرست ہیں۔ باکسنگ کا کھیل درحقیقت محمد علی کی وجہ سے ہی پہچانا گیا۔ محمد علی سے پہلے کسی نے بھی دنیا کو نیند سے بیدار کر کے ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر باکسنگ مقابلے کا شدت سے انتظار کرنے پر مجبور نہیں کیا تھا۔ محمد علی کا لڑنے کا اپنا انداز تھا۔ وہ شہد کی مکھی کی طرح کاٹتے تھے اور تتلی کی طرح اڑتے تھے۔ ان کے پیروں میں جیسے بجلی بھری تھی۔ رنگ میں حرکت میں کمی آتی تو وہ رسے پر جھولنے کی حکمت عملی اپنا کر حریفوں کے صبر کا امتحان لینا شروع کر دیتے تھے۔ وہ رنگ میں حریف باکسر کو اپنے اشارے پر نچانے کے فن میں ماہر تھے۔ محمد علی کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ اپنے مقابلوں سے قبل ہی حریف باکسروں کو اپنی تیز طرار گفتگو سے مشتعل کر دیتے تھے۔ محمد علی نے 1984ء میں پارکنسنز کی تشخیص کے بعد باکسنگ چھوڑ دی تھی۔ تین مرتبہ عالمی فاتح بننے والے محمد علی کو 2015ء میں پیشاب کی تکلیف کے باعث ہسپتال داخل کروایا گیا تھا۔ اس سے پہلے وہ 2014ء میں نمونئے کے باعث ہسپتال میں داخل رہے۔ انہیں سپورٹس السٹریٹڈ نے ’سپورٹس مین آف دی سنچری‘ کے خطاب سے نوازا تو بی بی سی نے انہیں ’سپورٹس پر سنالٹی آف دا سنچری‘‘ کا خطاب دیا۔ محمد علی مقابلے سے قبل اور اس کے بعد دیے جانے والے بیانات کی وجہ سے معروف تھے۔ ان سے ایک بار پوچھا گیا کہ وہ کس طرح یاد کیا جانا چاہیں گے تو انہوں نے کہا تھا : ’’ایک ایسے شخص کے طور پر جس نے کبھی اپنے لوگوں کا سودا نہیں کیا اور اگر یہ زیادہ ہے تو پھر ایک اچھے باکسر کے طور پر۔ مجھے اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہو گا اگر آپ میری خوبصورتی کا ذکر نہ کریں۔ انکی وفات پر کنٹکی کی سرکاری عمارتوں پر پرچم سرنگوں کر دیئے گئے۔ امریکی صدر بارک اوباما نے محمد علی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد علی وہ شخصیت تھے جو وہ ہمیشہ حق کیلئے لڑے انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ امریکہ کیلئے لڑے۔ انہوں نے کہا کہ محمد علی گریٹ نہیں بلکہ گریٹسٹ تھے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بانکی مون نے ا ن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی چیمپئن اور دنیا میں امن اور مساوات کیلئے کام کرنے والے تھے۔ وزیراعظم میاں نوازشریف نے لیجنڈ باکسر محمد علی کے انتقال پر ان کے خاندان اوراس کے مداحوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد علی گزشتہ نصف صدی سے نوجوان میں مقبول تھے۔ وزیراعلیٰ شہبازشریف نے بھی انتقال پر افسوس کا اظہار کا ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران اور دیگر رہنمائوں نے بھی باکسر محمد علی کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے۔ دنیا بھر میں انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکہ کے سابق پروفیشنل باکسر جارج فورمین نے محمد علی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا محمد علی آپ کو ان سے پیار کرنے پر مجبور کرتے تھے۔ محمد علی کے ترجمان کے مطابق انکی تدفین آبائی ریاست کینٹکی کے شہر لوئس ول میں جمعہ کو ہو گی ۔ امریکی باکسر جارج فورمین نے بی بی سی ریڈیو فائیو لائیو کو بتایا میں محمد علی کو خوبصورت کہوں گا وہ ہمیشہ سے ہی خاص رہے۔ ڈاک کنگ کے مطابق مارٹن لوتھر کنگ کی طرح محمد علی کی روح زندہ رہے گی، وہ دنیا کیلئے کھڑے ہوئے سابق عالمی چیمپئن مینی پیکیاؤ نے محمد علی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہم ایک بڑی شخصیت سے محروم ہو گئے۔ محمد علی کی صلاحیتوں سے باکسنگ کو فائدہ پہنچا لیکن اتنا نہیں جتنا انسانیت کو ان سے فائدہ پہنچا۔ سابق عالمی چیمپئن فلوئڈ مے ویدر کے مطابق کوئی دوسرا محمد علی نہیں آئیگا، دنیا بھر کی سیاہ فام برادری کو انکی ضرورت تھی، وہ ہماری آواز تھے۔ سابق عالمی چیمپئن بیری کا اس حوالے سے کہنا تھا ہر کوئی محمد علی کی وجہ سے باکسنگ کرنا چاہتا تھا، وہ ہر لحاظ سے حیران کن تھے۔ سابق عالمی چیمپئن ٹونی بیلیو نے محمد علی کو اصلی ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا میرے خیال سے وہ دنیا کے سب سے بڑے کھلاڑی تھے۔ سابق عالمی چیمپئن شپ جوز کا محمد علی کے بارے میں کہنا تھا اب کوئی دوسرا محمد علی کبھی نہیں آئیگا، وہ سپر سٹار تھے۔ برطانوی صحافی مائیکل پارکنسن نے چار بار محمد علی کا انٹرویو لیا، انہوں نے محمد علی کو باکسنگ کا سب سے بڑا سٹار قرار دیا۔ پارکنسن نے بی بی سی ورلڈ سروس کو بتایا وہ راک سٹار اور غیر معمولی شخص تھے۔ برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے محمد علی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا محمد علی نہ صرف رنگ میں چیمپئن تھے وہ شہری حقوق کے بھی چیمپئن اور بہت سے لوگوں کیلئے رول ماڈل تھے۔ امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن نے محمد علی کو ان الفاظ میں یاد کیا، جب انہوں نے 1960ء میں اولمپک گولڈ میڈل جیتا تو باکسنگ کے شائقین کو پتہ چل گیا تھا کہ وہ خوبصورتی اور انداز رفتار اور قوت کا وہ امتزاج دیکھ رہے ہیں جو دوبارہ دیکھنے کو نہیں ملے گا۔ محمد علی کے انتقال کے بعد دنیا بھر سے مقبول شخصیات نے سوشل میڈیا پر اپنے دکھ کا اظہار کیا پاکستانی نژاد باکسر عامر خان نے ٹوئٹر پر محمد علی کے ہمراہ اپنی تصویر شیئر کی۔ انہوں نے محمد علی کے اہل خانہ کی ہمت کیلئے دعا بھی کی۔ ق لیگ کے مشاہد حسین نے بھی محمد علی کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محمد علی لوگوں کیلئے رول ماڈل تھے۔ پاکستانی سابق کرکٹر ثقلین مشتاق کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا سچ یہی ہے کہ ایک دن ہم سب کو اس دنیا کو چھوڑ کر چلے جانا ہے۔ خدا محمد علی کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ رکن سندھ اسمبلی شرمیلا فاروقی نے بھی محمد علی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ ریحام خان کا کہنا تھا کہ محمد علی ہمیشہ اپنے مداحوں کی یادوں میں زندہ رہیں گے۔ پاکستانی اداکار فیصل قریشی کا کہنا تھا کہ آج کا دن غم زدہ ہے۔ بالی وڈ اداکار ارجن کپور نے کہا کہ محمد علی ہم سب کیلئے ایک مثال ہیں۔ اداکار فرحان اختر نے بھی محمد علی کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے عالمی شہرت یافتہ باکسر محمد علی کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد علی ایک عظیم کھلاڑی تھے۔ ان کا نام رہتی دنیا تک سنہری حروف میں لکھا جائیگا۔ گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے عظیم باکسر محمد علی کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ باکسنگ کے میدان محمد علی کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے ٹویٹر پر وزیراعظم کا پیغام جاری کیا جس میں انکا کہنا تھا کہ محمد علی کے بغیر دنیا بالکل خالی ہے۔ مشہور باکسر مائیک ٹائیسن نے ٹویٹر پر افسوس کا اظہار کیا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے عظیم سابق کپتان عمران خان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کا کیریئر مختصر ہوتا ہے اور محمد علی نے اسکو حوصلے اور سزاؤں کے ساتھ اپنے عقائد پر قربان کر دیا۔ شاہد آفریدی نے محمد علی کو سب کا ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ عظیم باکسر سب کیلئے مشعل راہ تھے۔ قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے دکھ کا اظہار کیا اور انکی مغفرت کیلئے دعا کی۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ٹویٹر میں اپنے پیغام میں کہا کہ محمد علی عظیم کھلاڑی تھے۔ انہوں نے انسانی طاقت کا بھر پور مظاہرہ کیا۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی بھی محمد علی کی وفات پر دکھی ہیں۔ امریکی صدارت کی دوڑ میں شامل مسلم مخالف ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی محمد علی کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا محمد علی ایک بہترین چیمپئن اور اچھے انسان تھے جنہیں سب ہمیشہ یاد رکھیں گے۔