• news

اترپردیش میں قتل ہونیوالے محمد اخلاق کیخلاف ہندوئوں کی پنچایت، گھر والوں پر مقدمے کا الٹی میٹم

لکھنؤ (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع دادری میں گذشتہ برس 28 ستمبر کو گائے ذبح کرنے کی افواہ پھیلا کر انتہا پسند ہندو ہجوم کے تشدد میں بیدردی سے قتل کئے جانیوالے محمد اخلاق اور انکے گھر والوں کیخلاف بی جے پی اور آر ایس ایس کی ایما پر بلائی گئی مہا پنچایت نے گائے ذبحہ کرنے پر مقدمہ درج کرانے کا مطالبہ کردیا اور اس سلسلے میں 20 روز کی ڈیڈلائن دیدی۔ واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے متھرا یونیورسٹی آف ویٹرنری سائنسز جو مودی سرکاری کی وزارت کے ماتحت ہے نے اپنی متنازعہ فارنزک رپورٹ جاری کی تھی جس میں ’’انکشاف‘‘ کیا گیا تھا کہ محمد اخلاق کے گھر سے ملنے والا گوشت گائے یا اسکے بچھڑے کا تھا حالانکہ اترپردیش کے چیف ویٹرنری انسپکٹر نے 8 ماہ پہلے ہڑتال کے بعد کہا تھا کہ اخلاق کے گھر سے ملنے والا گوشت بکرے کا تھا۔ مودی سرکار کے دبائو پر متھر الیب کی مشکوک فارنزک رپورٹ آنے پر انتہاپسند ہندو تنظیمیں جو محمد اخلاق کے وحشیانہ قتل پر ملک بھر میں اور عالمی سطح پر کڑی تنقید کے بعد قدرے چپ ہو کر بیٹھ گئی تھیں اب شیر ہوگئی ہیں۔ محمد اخلاق کے قتل میں مرکزی ملزم سُشیل رانا کے باپ اور بی جے پی کے مقامی رہنما سنجے رانا نے شیوسینا، بجرنگ دل آر ایس ایس کی ہلرشیری اور انتظامیہ کا گرین سگنل پاکر اخلاق کے گھر والوں کیخلاف 100 گائوں کی مہما پنچایت بلا لی۔ پنچایت میں کہا گیا کہ گائے ہندوئوں کی ماتا ہے مسلمان اسے ذبح کرنے سے گریز کریں۔ محمد اخلاق کے گھر والوں کیخلاف گائے ذبح کرنے پر 20 روز کے اندر مقدمہ درج کیا جائے ورنہ حالات کی ذمہ داری حکومت پر فوجی پنچایت میں کہا گیا کہ گائے ہندوئوں کی ماتا ہے مسلمان اسے ذبح کرنے سے گریز کریں محمد اخلاق کے گھر والوں کیخلاف گائے ذبح کرنے پر 20 روز کے اندر مقدمہ درج کیا جائے ورنہ حالات کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔ پنچایت میں شیوسینا کے رہنما مہیش کمار آہوجا نے زہر اُگلتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں مسلمانوں کی آبادی 10 فیصد سے زیادہ ہوئی وہاں حالات خراب ہوئے، مسلمانوں کو قابو میں رکھنے کیلئے ہندئوں کی آبادی بڑھائی جائے، ہندو عورتیں زیادہ بچے پیدا کریں۔

ای پیپر-دی نیشن