کورم کی نشاندہی پر حکومت کو خفت جمالی نے اپوزیشن کوو آڑے ہاتھوں لیا
پیر قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاسوں میں قومی بجٹ 2016-17 پر بحث شروع ہو گئی ہے، قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے پہلے روز ہی ارکان کی حاضری مایوس کن تھی جب کہ سینیٹ میں حاضری قدرے بہتر تھی ،سوا چار بجے شام قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو حکومتی نشستوں پر صرف 16ارکان تھے اپوزیشن نشستوں پر 35ارکان تھے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پہلی بار مایوس کن صورت حال دیکھنے میں آئی ،کورم پورا نہ ہونے پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے بجٹ پر بحث کا آغاز کرنے سے انکار کر دیا ،قومی اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث کا آغاز ہوا تو کورم پورا نہ ہونے پر کارروائی عارضی طور پر معطل، حکومت کو سخت سبکی اور خفت کا سامنا کرنا پڑا۔ سپیکر ایاز صادق نے شیریں مزاری کو بھی ڈانٹ پلا دی۔ میر ظفر اللہ جمالی نے سپیکر کو رائے دی کہ وہ قائد حزب اختلاف کے انکار سے مرعوب نہ ہوں، سپیکر سردار ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کو بجٹ پر بحث اوپن کرنے کے لئے فلور دیا ہے‘ خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار موجود ہیں کسی کی دل شکنی نہیں کرنا چاہتا ہوں حکومتی نشستوں کا جوحال ہے وہی بجٹ کا حال ہو گا بجٹ میں خود حکومتی ارکان کی دلچسپی نہیں ہے اسی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں کم از کم کورم پورا کر لیں سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ پورا پاکستان اپوزیشن لیڈر کو سننے کو تیار ہو گا لوگ ٹی وی ریڈیو آن کئے بیٹھے ہیں سید خورشید نے کہا کہ لو گ اس ایوان کی صورتحال کو بھی دیکھیں گے قوم سب کچھ دیکھتی ہے وہ سوچیں گے کہ کڑی دھوپ اور سخت سردی میں کھڑے ہو کر جن نمائندوں کو ووٹ دیتے ہیں ان کی بجٹ میں کی کس قدر دلچسپی ہے۔ اپوزیشن کے ارکان نے ’’شیم شیم‘‘ کے نعرے لگائے۔ ایک مرحلے خورشید شاہ نے مولانا فضل الرحمن کو مخاطب کر کے کہا مولا نا صاحب آپ نے پانامہ لیکس کے ایشو پر نواز شریف کی حمایت کر اربوں روپے کا ترقیاتی پیکج لے لیا ہے خورشید شاہ بجٹ تقریر کے دوران وفاقی وزراء اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف اور رانا تنویر حسین کے گپ شپ لگانے پر ناراض ہو گئے ، شیخ آفتاب احمد نے اسحاق ڈار کو سید خورشید شاہ کی تقریر کی طرف متوجہ کیا ،سید خورشید شاہ نے واضح کیا کہ یہ ٹھنڈا ایوان ٹائم پاس کرنے اور بات چیت کے لیے اچھی جگہ بن گئی ہے، باکسر اور عالم اسلام کے ہیرو محمد علی کے لیے پارلیمینٹ کے دونوں ایوانوں میں فاتحہ خوانی کی گئی۔ زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔ سینٹ میں بھی قومی بجٹ 2016-17پر بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ چیئرمین رضا ربانی نے چاند کے دیکھنے کے مسئلے پر وفاقی وزیر مذہبی امور کو آج ہائوس میں بلا لیا ہے،سینیٹر سعید غنی نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ چاند پشاور میں نظر آجاتا ہے باقی ملک میں نظر نہیں آتا صرف دو مہینوں پر جھگڑا کھڑا ہو جاتا ہے 10پر نہیں اس مسئلے کو حل کیا جانا چاہیے ،سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کو وہ دوربین لے دیں جس سے پوپلزئی صاحب کو چاند نظر آجاتا ہے۔
پارلیمنٹ کی ڈائری