دشمن خفیہ اداروں کو پاکستان میں گڑبڑ نہیں کریں گے: سیاسی عسکری قیادت
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ بی بی سی+ نیوز ایجنسیاں) ملک کی سویلین اور فوجی قیادت نے بیرونی معاندانہ عزائم کو ناکام بنانے اور ہر قیمت پر قومی مفادات کا تحفظ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ عسکری و سیاسی قیادت کا اجلاس گزشتہ روز جی ایچ کیو میں منعقد ہوا جس میں پاکستان چین اقتصادی راہداری کو لاحق خطرات سمیت قومی سلامتی اور ملک کو درپیش داخلی و بیرونی چیلنجوں کا جائزہ لیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مشیر برائے قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز، معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، انٹر سروسز انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر سمیت دیگر نے شرکت کی۔ شرکاء نے اس بات پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا کہ آپریشن ضرب عضب کے نتیجہ میں بے مثال کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ملک میں استحکام لانے کیلئے ان کامیابیوں کو ہر قیمت پر پائیدار بنانا ہے۔ اجلاس کے شرکاء نے خطہ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور پاکستان کی سلامتی کے خلاف معاندانہ عزائم کا بھی جائزہ لیا۔ اجلاس میں 21 مئی کے بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے پر متفقہ طور پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کے خلاف قرار دیا گیا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ حالیہ امریکی ڈرون حملے سے چار ملکی مکینزم کے تحت جاری افغان امن عمل متاثر ہوا۔ این این آئی کے مطابق سیاسی وعسکری قیادت نے آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کو مستحکم کرنے، دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں اور ان کے سہولت کاروں کو ملک میں مسائل کو ہوا دینے سے روکنے اور ملکی استحکام اور خوش حالی کے خلاف سازشوں کو ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنیادی قومی مفادات کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے کسی بھی طرح کے منفی بیرونی دبائوکا موثر انداز میں مقابلہ کیا جائیگا، اجلاس کے شرکاء نے ملکی استحکام اور خوشحالی کے خلاف سازشوں کا بھی جائزہ لیا، پائیدار علاقائی امن کے لیے پاکستانی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اجلاس کے شرکاء نے کہاکہ دشمن ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور ان کے سہولت کاروں کو پاکستان کے اندر مسائل کو ہوا دینے کی اجازت نہیں دی جائیگی، اجلاس میں کہا گیا کہ ڈرون حملہ پاکستان کی خودمختاری کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے جس سے نہ صرف پاکستان اور امریکہ میں باہمی اعتماد متاثر ہوگا بلکہ افغان امن عمل بھی متاثر ہو گا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ دشمن خفیہ اداروں کو پاکستان میں حالات خراب کرنے اور گڑبڑ پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ واضح رہے کہ یہ اجلاس ایک ایسے موقع پر ہو رہا جب لندن میں زیر علاج وزیراعظم نواز شریف کی صحت میں بہتری ہوئی ہے اور بائی پاس کے بعد ان کو ہسپتال سے گھر منتقل کردیا گیا ہے۔ وزیراعظم اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ بی بی سی کے مطابق سویلین اور فوجی قیادت نے کہا کہ ملک دشمن خفیہ اداروں اور ان کے سہولت کاروں کو ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ اجلاس میں آپریشن ضرب عضب کے بعد متاثرہ علاقے میں لوگوں کی واپسی اور وہاں پر حکومت کی عملداری قائم کرنے کے لئے بھی مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اس واقعہ سے پاکستان اور امریکہ دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کونقصان پہنچنے کے علاوہ افغان امن عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ امریکی ڈرون حملے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اعلان کیا تھا کہ وزیراعظم کی برطانیہ سے وطن واپسی کے بعد قومی سلامتی کی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے گا تاہم میاں نواز شریف کی وطن واپسی میںتاخیر کی وجہ سے فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹر میں یہ اجلاس طلب کیا گیا اس اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان شریک نہیں تھے۔