• news

امریکہ بھارت میں6 ایٹمی ری ایکٹر تعمیر کرے گا، نیو کلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کی بھی حمایت

واشنگٹن ( نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) امریکی صدر اوباما سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، امریکی صدر نے میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم اور نیوکلیئر سپلائرز گروپ میںبھارت کی شمولیت کی حمایت کردی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اوباما سے وائٹ ہائوس میں بھارتی وزیراعظم نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات، ٹیکنالوجی، سائبرسکیورٹی اور سول نیوکلیئر تعاون سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیا ل کیا گیا۔ وائٹ ہائو س پہنچنے پر مودی کو گارڈ آف انر پیش کیا گیا، دونوں ممالک میں نئے دفاعی معاہدہ اور امریکہ کی بھارت کے جوہری صنعت میں سرمایہ کاری پر بات ہو ئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہاکہ بھارت اور امریکہ کے درمیان مضبوط تعلق ہے، امریکہ اور بھارت دنیا کی دو بڑی جمہوریتیں ہیں۔ بھارت کے ساتھ نیوکلیئر سول تعاون میں پیش رفت ہوئی ہے۔ دونوں ممالک سائبر سکیورٹی کے حوالے سے مل کرکام کرناچاہتے ہیں، دورہ بھارت سے بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ نیوکلیئر سپلائر گروپ میں بھارت کی شمولیت کی حمایت کرتے ہیں۔ اس موقع پر مودی نے کہا کہ نیوکلیئر سول ٹیکنالوجی میں تعاون پر پیشرفت کیلئے اتفاق ہوا ہے۔ سائبر سکیورٹی پر ساتھ کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے، اوباما نے میزائل ٹیکنالوجی اور نیوکلیئر سپلائر گروپس میں شمولیت پر حمایت کی ہے جس پر انکا شکر گزار ہوں۔ بھارت ایک نوجوان ملک ہے اور امریکہ بھارت کے ٹیلنٹ سے بخوبی آگاہ ہے ہم مل کر اس طاقت کو دنیا کی بہتری کیلئے استعمال کرنے کیلئے کام کریں گے۔ امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو بڑھایا جائے گا۔ہم کندھے سے کندھا ملا کر کام کررہے ہیں، امریکی صدر کے ساتھ خطے میں امن وامان کے مسائل سمیت بہت سے ایشوز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی (آج ) بدھ کو کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔2014 میں وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سے مودی کا یہ امریکہ کا چوتھا دورہ ہے اور صدر اوباما سے ساتویں ملاقات ہے۔ یاد رہے کہ مودی پانچ ممالک کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے افغانستان، قطر اور سوئٹزرلینڈ کا دورہ مکمل کر لیا ہے جبکہ امریکہ کے بعد وہ میکسیکو جائیں گے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت اور میزائل ٹیکنالوجی رجیم میں شمولیت کی حمایت کرنے پر قریبی دوست اوباما کے شکرگزار ہیں۔ مودی نے کہا کہ اوباما کے ساتھ دہشت گردی‘ گلوبل وارمنگ کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔ اوباما نے کہا کہ دونوں ملک مستقبل میں بھی مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا وسیع تعاون ترقی پذیر ممالک کیلئے مددگار ہوگا۔ مودی نے کہا کہ دونوں ملک کندھ سے کندھا ملا کر کام کریں گے۔ انہوں نے دورے کی دعوت دینے پر امریکی کانگریس کا بھی شکریہ ادا کیا۔ رائٹرز کے مطابق بھارتی سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم کے ارکان نے گروپ میں بھارت کو داخل کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ مودی کی اوباما سے ملاقات کے حوالے سے اسے اہم کامیابی خیال کیا جا رہا ہے۔ معاملے سے آگاہ بھارتی سفیروں نے بتایا کہ میزائل ٹیکنالوجی کے عدم پھیلائو کیلئے بنائے گئے 34 ملکوں کے اس گروپ کے ارکان کیلئے بھارت کے داخلے پراعتراض کی مدت پیر کے روز ختم ہو گئی ہے۔ اس مدت کے دوران کسی رکن نے اعتراض نہیں کیا، اب بھارت کے گروپ میں شمولیت خود بخود ہو جائے گی۔ ایم ٹی سی آر میں شمولیت کے بعد بھارت اعلیٰ میزائل ٹیکنالوجی خرید سکے گا اور امریکی پریڈیٹر کی طرز کے سٹیٹ آف دی آرٹ نگران ڈرون بنانے کی اپنی خواہش پر عملدرآمد کے بھی قابل ہوجائے گا۔ بھارت نے روس کے ساتھ ملکر سپرسانک کروز میزائل بھی بنائے ہیں دونوں ملک ان میزائلوں کو تیسرے ملک کو فروخت کرنا چاہتے ہیں۔ گروپ میں شمولیت کے بعد بھارت پہلی مرتبہ اسلحہ کا اہم ایکسپورٹر بن جائے گا۔ ایم ٹی سی آر کی ممبر شپ کے ضوابط کے تحت بھارت کو زیادہ سے زیادہ میزائل رینج 300کلومیٹر کرنا ہوگی۔ خیال رہے اٹلی نے پہلے بھارت کی گروپ میں شمولیت کو مسترد کیا تھا تاہم اس مرتبہ 10 لائن کی دی گئی ڈیڈ لائن میں اس نے اعتراض نہیں کیا۔ اوباما اور مودی کی ملاقات میں ہونے والی پیش رفت کے مطابق دونوں ملک بھارت میں 6 ایٹمی ری ایکٹر بنانے کیلئے ابتدائی خاکہ تیار کرنے پر راضی ہو گئے ہیں۔ دووں ملک اے پی 1000 نیوکلیئر ری ایکٹر کے حوالے سے فوری طورپر کام کا آغاز کریں گے جس میں انجینئرنگ اور دیگر جگہ کا انتخاب ہوگا جبکہ جون 2017ء تک اس کو معاہدے کی شکل دی جائے گی۔ دونوں رہنمائوں نے اس کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ بھارت اور امریکہ کے بنک اس منصوبے کیلئے سرمایہ کاری پر کام کریں گے۔ یہ سول ایٹمی معاہدے میں اہم پیش رفت ہے۔ اوباما کاکہنا تھا کہ بھارت کو ترقی کیلئے ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) بھارتی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کو میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم (ایم ٹی سی آر) کی رکنیت دیدی گئی ہے۔ بھارتی دفاعی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کو (ایم ٹی سی آر) میزائل ٹیکنالوجی کے کنٹرول کے سمجھوتے کا رکن بنانے کی جو 34 ملک مخالفت کررہے تھے، انہوں نے مقررہ مدت کے دوران کوئی اعتراض نہیں کیا اسلئے بھارت کے ایم ٹی سی آر کا رکن بننے میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہی۔ بھارتی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سمجھوتے کا رکن بننے کے بعد بھارت میزائل ٹیکنالوجی آسانی سے حاصل کرسکے گا۔ بھارت جدید ترین جاسوسی ڈورن بنانے کی ٹیکنالوجی بھی حاصل کر یگا۔

ای پیپر-دی نیشن