چاہ بہار منصوبہ، گوادر بندرگاہ سے بغض ہے، بھارت کے عزائم تعمیری نہیں تخریبی ہیں: چینی اخبار
اسلام آباد/بیجنگ (اے این این) چینی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ گوادر پورٹ کے بغض میں بھارت ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کو اپ گریڈ کرنا چاہتا ہے ، بھارت اس منصوبے کی آڑ میں اپنے دفاعی مقاصد پورے کررہا ہے اور خطے سمیت وسطی ایشیا تک اپنا اثر و نفوذ بڑھانا چاہتا ہے ،بھارت ایران کو اپنے منفی عزائم کی تکمیل کے لئے استعمال کر رہا ہے اور پاکستان اور چین کے ترقیاتی منصوبوں کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔چین میں سرکار کے زیر انتظام چلنے والے اخبار’’گلوبل ٹائمز‘‘ نے اپنے مضمون میں بھارت کی جانب سے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کو توسیع دینے کے اعلان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور یہ واضح کیا ہے اس بندرگاہ کی تعمیر کے حوالے سے بھارت کے عزائم تعمیری نہیں تخریبی ہیں ۔اخبار نے لکھا ہے کہ بھارت نے حال ہی میں ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کی توسیع کے لئے چار سو ملین ڈالر کی خطیر رقم کی فراہمی کا اعلان کیا ہے ۔بھارت نے زاہدان تک ریلوے لائن بچھانے کا بھی اعلان کیا ہے ۔اگرچہ بھارت کا کہنا ہے کہ وہ علاقائی تجارت کے فروغ،اقتصادی ترقی ،قدرتی گیس کی فراہمی اور دیگر مقاصد کے لئے اس بندرگاہ کو توسیع دینا چاہتا ہے لیکن اصل میں بھارت کے مقاصد دفاعی اور خطے پر اپنا اثر رسوخ بڑھانے کیلئے ہیں ۔وہ اس منصوبے کی آڑ میں پاکستان اور چین کے مشترکہ منصوبے گوادر بندرگاہ کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے ۔بھارت کی جانب سے چاہ بہار بندرگاہ میں دلچسپی گوادر بندرگاہ کے بغض کے باعث ہے ۔ پاکستان طویل المدتی عدم اعتمادی کے باعث بھارت کو گوادر کے ذریعے بھارت کو وسط ایشیائی ممالک تک رسائی دینے کیلئے تیار نہیں ہے ۔بھارت نے پاکستان کو بائی پاس کرنے کیلئے چاہ بہار بندرگاہ کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔بھارت ایران اور افغانستان کے ساتھ اپنے بہتر تعلقات کا فائدہ اٹھا کر خطے میں اپنا اثر ورسوخ بڑھا رہا ہے اور پاکستان کو کارنر کرنے کے چکر میں ہے۔ اخبار نے مزید لکھا ہے کہ گو کہ بھارت کی ایران پر سے عالمی پابندیوں کے خاتمے کے بعد چاہ بہار بندرگاہ کے حوالے بہت زیادہ امیدیں ہیں لیکن وہ اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتا کیونکہ ایران کے چین اور پاکستان کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں اور ایران بھارت کو اس کے عالمی دفاعی مقاصد پورے کرنے کی اجازت نہیں دے گا،کیونکہ ایران کے مفادات کے لئے چین بھی ناگزیر ہے ۔ایران نے کبھی بھی عوامی سطح پر گوادر بندرگاہ کی مخالفت نہیں کی وہ اس منصوبے کو خطے میں تازہ پانی اور ایندھن کی فراہمی کے لئے ضروری سمجھتا ہے ۔