فاروق ستار کے گھر چھاپے کے خلاف متحدہ کا یوم احتجاج، قومی اسمبلی سے واک آئوٹ، کراچی کے بازار کھلے رہے
کراچی+ اسلام آباد (آئی این پی+ خصوصی رپورٹر+نمائندہ خصوصی) کراچی میں ایم کیو ایم کی ہڑتال کی کال کے باوجود شہر کے حالات معمول پر رہے، سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں شہر کے حالات ہڑتال کی اپیل کے باوجود پُرامن رہے، رینجرز کی جانب سے شہریوں کو تحفظ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما فاروق ستار کے گھر پر چھاپے کے خلاف یوم احتجاج اور ہڑتال کی اپیل پر پٹرول پمپ اور صبح کھلنے والی دکانیں کھلی رہیں۔ ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے کہا تھا کہ عوام بلاخوف معمولات زندگی جاری رکھیں‘ دکانیں بندکرانے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ دوسری جانب آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بھی تمام ایس ایس پیز کو ہدایت کی تھی کہ شہر میں کاروبار اور ٹریفک بند کرانے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے فاروق ستار کے گھر کے محاصرے کیخلاف قومی اسمبلی میں شدید احتجاج کرتے ہوئے واک آئوٹ کیا۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جمہوری دور میں اس طرح کے اقدامات قابل مذمت ہیں۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ گزشتہ شب ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈر فاروق ستار کے گھر کا محاصرہ کیا گیا جبکہ سپیکرکو بھی معاملے سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ ہم اس غیر جمہوری اقدام کی مذمت کرتے ہیں ۔کسی رکن پارلیمنٹ کے گھر کا محاصرہ کرنا کوئی جمہوری رویہ نہیں ہے اس واقعہ کا نوٹس لیا جائے اور ہم ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیں۔ دریں اثناء پریس کلب کراچی کے باہر ایم کیو ایم کے مظاہرے میں فاروق ستار نے خطاب میں کہا ہے کہ آپریشن میں ہمارے صبر کا امتحان لیا جا رہا ہے۔ ہماری سیاسی آزادی پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں‘ روزوں میں ہمیں احتجاج پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ایم کیو ایم کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ گھر کے بلاجواز محاصرے سے خوف کی فضا قائم ہوئی۔ ڈی جی رینجرز نے کہا ہے کہ کراچی میں کسی قسم کی ہڑتال نہیں ہو گی۔ دکانیں بند کرانے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ ڈی جی رینجرز میجر بلال اکبر نے اپنے بیان میں کہا کہ سندھ رینجرز کسی بھی قسم کی صورتحال اور شہریوں کو تحفظ دینے کیلئے تیار ہے۔ ایم کیو ایم رہنماؤں کیخلاف وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی کے باہر دھرنا دینے پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ مقدمے میں لاؤڈ سپیکر ایکٹ، ہنگامہ آرائی اور دیگر دفعات شامل ہیں۔ مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ مقدمے میں فاروق ستار، وسیم اختر، اظہار الحسن، خالد مقبول، امین الحق، خوش بخت شجاعت کو نامزد کیا گیا ہے۔ دوسری طرف ڈی جی رینجرزسندھ میجر جنرل بلا ل اکبر نے کہا ہے کہ فاروق ستار غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ، میں نے خود فاروق ستار کو کامران فاروقی کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔بدھ کو اپنے بیا ن میں ڈی جی رینجرز نے کہاکہ گزشتہ روز کاروائی کا مقصد کامران فاروقی کی تلاش تھی ۔ فاروق ستار، عامر خان ، خواجہ اظہار الحسن سے معلومات شیئر کی تھیں۔گرفتار گروہ نے 142ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف کیا۔