الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے متعلق 22 ویں ترمیم پر صدر کے دستخط، قانون بن گیا
اسلام آباد (صباح نیوز+ آئی این پی) صدر ممنون حسین نے وزیراعظم نوازشریف کی ایڈوائس پر 22 ویں آئینی ترمیم 2016 ء کے بل کی منظوری دیدی۔ آئینی ترمیم چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشن کے ارکان کی تقرری کی اہلیت اور قواعدوضوابط پر مشتمل ہے ۔صدر نے نادرا کے ترمیمی بل مجریہ 2016 اور حلقہ بندیوں کے ترمیمی بل مجریہ 2016 کی بھی توثیق کردی ہے۔ بلز وزیراعظم نوازشریف کی ایڈوائس کے ساتھ صدر کو بھجوائے گئے تھے۔ الیکشن کمشن آف پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی نامزدگیوں سے متعلق آئین میں دوتہائی اکثریت سے زائد سے متفقہ طور پر منظور22 ویں ترمیم کی صدارتی توثیق پر یہ آئیں کا حصہ بن گئی تمام پارلیمانی جماعتوں کے اتفاق رائے سے اس ترمیم کو منظور کیا گیا ۔آئینی ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کے سبکدوش جج کے علاوہ ریٹائرڈ اعلیٰ سول آفیسر یا ٹیکنوکریٹ بھی چیف الیکشن کمشنر تعینات ہو سکے گا، اعلیٰ سول ملازم سے مراد کم از کم بیس سال ملازمت کی ہو۔ کمشن کو قومی صوبائی اسمبلیوں و مقامی حکومتوں کے انتخابات کے لیے انتخابی فہرستوں کی تیاری ،حلقہ بندیوں کی تشکیل کے تمام تر اختیارات حاصل ہونگے ۔ اس ترمیم کے تحت رواں ماہ جون 2016ء میں کمشن کے نئے ارکان کا چنائو ہوگاکمشن کے موجودہ اراکین کی مدت دو روز کے بعد 11 جون کو ختم ہو جائے گی۔ نئے اراکین کی نامزدگی کے لئے وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے درمیان بامعنی اور بامقصد مشاورت ہوگی اور اتفاق رائے پرالیکشن کمیشن کے چاروں نئے اراکین کے ناموں سے متعلق سفارشات سپیکر قومی اسمبلی کے توسط سے پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کر دی جائیں گی وزیراعظم کی لندن موجودگی کے باعث الیکشن کمشن میں چاروں اراکین کی نامزدگیوں میں تاخیر کا امکان ہے۔ 11 جون سے وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے درمیان بامعنی اور بامقصد مشاورت شروع نہ ہوسکے گی۔ آئین کے تحت پارلیمانی کمیٹی میں بھی ان نامزدگیوں کی عوامی سماعت کے ذریعے سے منظوری دینا ضروری ہے۔ صدر مملکت نے وزیراعظم کی سفارش پر اپیلیٹ ٹربیونل قائم کر دیا ہے جو دو رکنی ٹربیونل پی ایس 127 کے حتمی الیکشن کیلئے ریٹرننگ افسروں کے فیصلوں پر اپیلیں سنے گا اور ٹربیونل جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی پر مشتمل ہو گا۔