• news
  • image

خواجہ آصف کی شیریں مزاری سے دودھ میں مینگنیاں ڈال کر معافی

گذشتہ روز قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے تحریک انصاف کی خاتون رکن شیریں مزاری کو ’’ٹریکٹر ٹرالی ‘‘کہ کر جو آگ لگائی تھی وہ خواجہ آصف کے معافی کے باوجود بجھ نہ پائی، اپوزیشن نے خواجہ آصف کے ’’معافی نامہ ‘‘ کو مسترد کر دیا، قومی اسمبلی میں اپوزیشن بجٹ پر بحث سے زیادہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کرنے مصروف ہے، کبھی ایوان میں کورم کی نشاندہی کر کے کارروائی معطل کرا دیتی کبھی ایوان سے واک آئوٹ کر جاتی ہے اپوزیشن ’’کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیواں گے‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ، جمعرات کو تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کے خلاف ڈاکٹر شیریں مزاری سے متعلق غیر مہذب الفاظ کی ادائیگی کے معاملے پر احتجاجاً واک آئوٹ کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ۔ اپوزیشن نے ایوان میں واپسی کو وزیر دفاع کی معافی کو ڈاکٹر شیریں مزاری سے براہ راست معذرت کرنے سے مشروط کر دیا ،ایوان میں سپیکروزیر دفاع خواجہ آصف کو بچاتے رہے ، خواجہ آصف کے ریمارکس نے اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو تحریک انصاف کے ساتھ کھڑا ہونے پر مجبور کر دیا ،اجلاس شروع ہوا تو سپیکر قومی اسمبلی نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا تحریری معذرت نامہ پیش کیا جس میں وزیر موصوف نے ڈاکٹر شیریں مزاری کے خلاف اپنے غیر شائستہ الفاظ پر غیر مشروط طورپر معافی مانگی ہے، سید نوید قمر نے کہا کہ خاتون ممبر کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال کرنا قابل افسوس ہے ان کو خاتون ممبر سے معذرت کرنی چاہیے، شیخ رشید احمد نے کہا کہ آج اخبارات میں ٹاپ سٹوریز خواجہ آصف کے بیان سے متعلق ہے،شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خواجہ آصف کے تحریری معذرت نامہ سے نہ ہم اور نہ شیریں مزاری مطمئن ہیں ، دوسری خواتین کو بھی اطمینان نہیں ہے، ان کی معافی دودھ میں’’ مینگنیاں‘‘ ڈالنے کے مترادف ہے، شائستہ پرویز نے بھی واقعہ کو افسوسناک قرار دیا ، پی پی کی شازیہ مری نے کہا کہ سپیکر کو خواجہ آصف کے خلاف کاروائی کرنی چاہیے، سپیکر نے کہا کہ میں نے ایمانداری سے اس ہائوس کو چلانے کی کوشش کی ہے مجھے کسی میڈیا ٹرائل کی فکر نہیں ہے گزشتہ روز اگر شیریں مزاری نشست پر بیٹھ جاتی تو میں جلدی میں وہ الفاظ حذف کروا دیتا اور معاملہ اتنا طول نہ پکڑتا، جمعرات کو وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان ایوان میں کچھ دیر کے لئے آئے تو ان کے گرد حکومتی ارکان کا جھمگھٹا لگ گیا ایوان میں پچھلے چند دنوں سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی شخصیت موضوع گفتگو بنی ہے چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچیوں کو زندہ جلایا جانا نہایت خوفناک اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے‘ سخت قانون سازی کی ضرورت ہے‘ قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہا کہ بچیوں کے قتل اور جلائے جانے کے واقعات میں اضافہ جرم کے خلاف عملی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے ہیں‘وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا ہے کہ ای او بی آئی پنشنرز کی پنشن میں اضافے کی ادائیگی کو ہر صورت میں یقینی بنایا جائے گا۔سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ جمہوری اور سویلین حکومت اپنے اختیارات اور اقتدار اعلیٰ سے دستبردار ہوتی جا رہی ہے، 4وفاقی وزراء جی ایچ کیو گئے جس سے پارلیمان کی بالادستی متاثر ہوئی، موجودہ حکومت کو مداخلت کا خطرہ ہوتا ہے تو وہ ادھر ادھر ملنے نکل جاتی ہے، اس طرح مداخلتیں نہیں رکتیں، چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ جو رکن بھی آئندہ ایوان میں بجٹ پر بحث کے دوران موجود نہیں ہوگا وہ بحث میں حصہ نہیں لے سکے گا۔ جمعرات کو ایوان بالا میں رولنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بجٹ پر بحث کے لئے اب وقت کم رہ گیا ہے۔ جمعہ سے جن ارکان کا نام فہرست میں موجود ہوگا انہیں خطاب کے لئے بلایا جائے گا اور اگر وہ موجود نہ ہوئے یا تقریر کے لئے تیار نہ ہوئے تو پھر وہ بحث میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
پارلیمنٹ کی ڈائری

epaper

ای پیپر-دی نیشن