پاکستان طالبان حقانی نیٹ ورک کے خلاف عملی اقدامات کرے :افغانستان
کابل (اے پی پی+ این این آئی+ آئی این پی) افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف عملی اقدامات کرنا ہونگے، افغان حکومت نے پاکستان کے تعاون سے امن عمل میں تیزی لانے کے لئے اپنی پوری کوششیں کیں لیکن پاکستان کی حکومت نے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔ چیف ایگزیکٹو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف عملی اقدامات کرنا ہونگے، مسئلے کو افغانستان اور پاکستان کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ اولسن سے ملاقا ت کے دوران اٹھایا گیا تھا۔ عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لئے اسلام آباد کے مخلص تعاون کی ضرورت ہے کیونکہ دہشت گردی خطے کے لئے ایک خطرہ اور انسانیت کی دشمن ہے۔ عبداللہ عبداللہ نے الزام عائد کیا کہ افغان حکومت نے امن عمل میں تیزی لانے کے لئے اپنی پوری کوششیں کیں لیکن پاکستان کی حکومت نے اپنی وعدوں کو پورا نہیں کیا، طالبان رہنما پاکستان میں مارا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت توقع کرتی ہے کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف عملی اقدامات کرنے چاہئیں اور خطے و دنیا میں امن لانے میں مدد کرے۔ عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ افغان سکیورٹی فورسز ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں اور افغان حکومت طالبان رہنما کی موت کے بعد ملنے والے موقع پر غور کر کے امن عمل پرکام کرنے کے لئے تیار ہے۔ افغانستان میں ڈرون حملوں میں فائرنگ کے واقعات میں 32 طالبان سمیت 35 مارے گئے جبکہ غزنی میں پولیس اور طالبان کے درمیان شدید جھڑپ میں 8 طالبان ہلاک ہوگئے، سکیورٹی فورسز نے 15 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ لوگر کے ضلع عذرا کے علاقہ میں امریکی جاسوس طیارے نے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔ اس کارروائی میں 8 طالبان اور تین شہری ہلاک ہوگئے۔ غزنی کے ضلع گیلان میں ایک جھڑپ کے دوران 8 طالبان ہلاک ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں طالبان کے دو کمانڈربھی شامل ہیں۔ صوبہ ننگر ہار میں ایک ڈرون حملے میں 6 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ لوگر میں نامعلوم افراد نے 3 بہنوں کو ہلاک کر دیا۔ دریں اثناء سکیورٹی فورسز نے شمالی صوبہ بغلان میں طالبان کے خلاف ایک بڑی کارروائی شروع کردی ہے۔ کارروائی میں پولیس اور فوج کے اہلکار حصہ لے رہے ہیں جبکہ فضائیہ کی مدد لی جا رہی ہے۔ طالبان نے کہاکہ ہم جنگ اور جارحیت کو طول دینے کی جدوجہد کی مذمت کرتے ہیں اور امریکیوں کو یاد دلاتے ہیں کہ افغان قوم گذشتہ 15 سالوں سے تمہاری ہر قسم کی قوت آزمائی کے خلاف ڈٹے رہے۔ قبرستان اور جیلیں بھری جاسکتی ہیں لیکن ہمارا عزم تبدیل نہیں ہوسکتا، آزادی طلب افراد کا حوصلہ نہیں دبا جاسکتا۔ اپنے اخراجات میں بے فائدہ اضافہ کریں اور ایسی جنگ کی مدت کو طول دیں جو سو سال میں بھی جیتی نہیں جا سکتی۔ بہتر یہ ہوگا کہ زمینی حقائق کا ا دراک کریں۔ جہاد جاری رہے گا، امریکی ہماری پسپائی، جدوجہد سے دستبردار ہونے کو ذہن سے نکال دیں۔