• news

حکومت ہمارے ٹی او آر من و عن تسلیم کر لے، مسئلہ سڑکوں پر چلا گیا تو مشکلات ہوں گی : خورشید شاہ

اسلام آباد (ایجنسیاں) پانامہ لیکس کی ٹی او آر کمیٹی کا آٹھواں اجلاس آج منگل کی شام 3 بجے ہوگا۔ پی ٹی آئی کے ترجمان نعیم الحق نے کہا کہ ٹی او آرز کمیٹی اْسی صورت آگے بڑھ سکتی ہے جب حکومت اپنے موقف پر نظرثانی کرنے کا فیصلہ کرے۔ بہت سے معاملات کا دارومدار وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اس پیغام پر ہے جو وہ لندن میں وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد وطن واپس آکر دیں گے۔ ادھر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک ختم ہوتا نظر نہیں آرہا‘ حکومت ٹی او آر کا مسئلہ پارلیمنٹ میں حل کرے، اگر یہ مسئلہ سڑکوں پر چلا گیا تو حکومت کو مشکلات ہوں گی‘ پیپلز پارٹی سڑکوں کی سیاست نہیں کرنا چاہتی مگر ہمیں مجبور نہ کیا جائے‘ ٹی او آرز پر حکومت کی ہٹ دھرمی ناسمجھی ہے‘ بیس کروڑ عوام چیخ چیخ کر دس سے بارہ گھنٹے لوڈشیڈنگ کا کہہ رہے ہیں مگر حکومت ماننے کو تیار نہیں‘ حکومت کا جب دل چاہتا ہے سورج کو چاند اور چاند کو سورج بنا دیتی ہے‘ 2018 میں بھی صرف 800 سے 900میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوسکے گی‘ وفاقی بجٹ نے وفاق کو ہلا کر رکھ دیا ہے جو بہت خطرناک ہے‘ چھوٹے صوبوں میں صحت‘ تعلیم‘ پانی جیسی بنیادی سہولیات نہیں مگر اس کے باوجود تمام وسائل ایک ہی صوبے میں خرچ کئے جارہے ہیں‘ سستی روٹی‘ دانش سکول جیسے منصوبے عوام کو بے وقوف بنانے کے لئے شروع کئے گئے جن میں اربوں روپے کی کرپشن ہوئی‘ ملکی خارجہ پالیسی صفر ہے‘ دو وزیر خارجہ میں دونوں ٹیکنو کریٹ‘ وزارت خارجہ اس وقت ڈسٹرب ہے جہاں دو مولویوں میں مرغی حرام والی بات بنی ہوئی ہے۔ اپنے چیمبر میں میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ دبئی میں سابق صدر زرداری سے ملکی صورتحال پر تفصیل سے بات ہوئی ملاقات میں وفاقی بجٹ پر بھی بات ہوئی۔ زرداری نے ہدایت کی ہے کہ ٹی او آرز پر اپوزیشن کے ساتھ باہمی مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ ٹی او آرز پر سینیٹر اعتزاز احسن کا موقف صرف پیپلز پارٹی کا نہیں متحدہ اپوزیشن کا موقف ہے۔ ٹی او آر پر اتفاق نہ ہوا تو جو پارٹی فیصلہ کرے گی اس پر عمل کریں گے۔ موجودہ حالات میں ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک ختم ہوتا نظر نہیں آرہا حکومت کو وقت ضائع کئے بغیر اپوزیشن کے ٹی او آر کو من و عن تسلیم کر لینا چاہئے کیونکہ وزیراعظم نواز شریف خود کہہ چکے ہیں کہ میں اور میرا خاندان احتساب کے لئے حاضر ہے تو پھر ٹی او آر پر پریشانی کس بات کی ہے۔ وزیراعظم کو خود اعلان کرنا چاہئے کہ سب سے پہلے میرا اور میرے خاندان کا احتساب کیا جائے۔ صرف وزیراعظم ہی نہیں سب کا احتساب ہونا چاہئے۔ ٹی او آر کو نہ ماننا حکومت کی ہٹ دھرمی نہیں نا سمجھی ہے۔ سوئس بنکوں پر پڑے دو سو ارب روپے اگر واپس آجاتے ہیں تو حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہوگی ان پیسوں سے سب سے پہلے قرضہ اتارا جائے۔ حکومت 2013 سے سوئس بنکوں میں پڑے پیسے واپس لانے کی بات کر رہی ہے۔ حکومت ہر بات کو سازش کہہ کے ٹالے نہیں۔ اپنی اچھی کارکردگی کے دعوے کرتی ہے تو ہمیں بتائے حکومت نے گزشتہ تین سالوں میں کونسی یونیورسٹیاں بنائیں‘ کتنی ملک میں سرمایہ کاری آئی‘ لیپ ٹاپ دینے سے ملک ترقی نہیں کرتے‘ ساہیوال سمیت دیگر توانائی کے منصوبوں کا حال بھی اسلام آباد ایئر پورٹ جیسا ہوگا۔ ایئرپورٹ تو بن گیا مگر وہاں نہ پانی ہے نہ سڑکیں‘ سندھ میں ایک بھی موٹر وے نہیں پاکستان کی معیشت کو چلانے والا سندھ ہے۔ ہمارے دور اقتدار میں دہشت گردی اور بہت سی مشکلات تھیں افتخار چوہدری حکومت کو چلنے نہیں دے رہے تھے مگر اس کے باوجود ہم نے 18 ویں ترمیم کرکے صوبوں کو اختیارات دیئے‘ این ایف سی کے ذریعے صوبوں کو حق دیا پیپلز پارٹی پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کیلئے حکومت کے ساتھ ہے حکومت آگے بڑھے ہم ان کے ساتھ ہیں مگر جب بھی ڈرون حملہ ہوتا ہے تو حکومت خاموش ہوجاتی ہے ہمارے دور میں اپوزیشن لیڈر جب ڈرون حملے ہوتے تھے تو بڑی بڑی باتیں کرتے تھے آج وہ کیوں نہیں بول رہے جب حکومت کچھ کرنے کو تیار نہیں تو اپوزیشن کیا کرے۔

ای پیپر-دی نیشن