• news

پاکستان‘ افغانستان میں سیزفائر پر اتفاق‘ سفید پرچم لہرا دیئے‘ طورخم پر گیٹ کی تعمیر شروع

طورخم+ اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + رائٹر + نیٹ نیوز + وقائع نگار خصوصی) طورخم بارڈر پر کشیدگی چوتھے روز بھی برقرار رہی اور اطلاعات کے مطابق افغان فورسز کی بلااشتعال فائرنگ سے مزید 2 سکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے۔ پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا ہے۔ فائرنگ کے واقعہ کے بعد ایک بار پھر کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان نے طورخم گیٹ کی تعمیر کا دوبارہ آغاز کردیا ہے۔ رائٹر نے ایک سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاک فوج نے بھاری توپخانہ اور مارٹر کا بھی استعمال کیا ہے۔ پاک فوج کے ترجمان نے بھی لڑائی کی تصدیق کی ہے۔ تاہم افغانستان نے کسی قسم کی لڑائی کی تردید کی۔ موجودہ صورتحال کے پیش نظر مچنی چیک پوسٹ سے آگے جانے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ آمد و رفت بند ہونے سے سرحد پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری نے پاکستان میں متعین افغانستان کے سفیر حضرت عمر زاخیل وال کو دفتر خارجہ طلب کیا اور افغان فورسز کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے میجر علی جواد خان چنگیزی کی شہادت پر پاکستان کی جانب سے شدید احتجاج کیا افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بلا اشتعال فائرنگ کو روکنے کیلئے فوری اقدامات کرے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ افغان حکومت کے ساتھ معاہدے کے تحت پاکستان اپنے سرحدی علاقے میں لوگوں اور گاڑیوں کی آمدورفت کو ریگولیٹ کرنے کیلئے تعمیراتی کام کر رہاتھا۔ انہوں نے افغان فورسز کی جانب سے گزشتہ کئی روز سے جاری بلا اشتعال فائرنگ پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ فائرنگ موثر بارڈر منیجمنٹ کیلئے تعمیراتی سرگرمیاں سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔ سیکرٹری خارجہ نے افغانستان کے ان الزامات کو مسترد کیا کہ پاکستان کی تعمیراتی سرگرمیاں معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے میجر علی جواد چنگیزی کی شہادت پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اپنے بیان میں سرتاج عزیز نے میجر علی جواد چنگیزی کی شہادت پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ پر تشویش ہے۔ افغان فوج بارڈر مینجمنٹ کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے۔ پاک فوج اپنی سرحدی حدود میں انتظامات کر رہی ہے جس سے سرحد پر نقل و حمل بہتر بنانے کے لئے سرحدی نظام کو مضبوط بنا رہی ہیں۔ بہتر سرحدی نظام سے غیر قانونی نقل و حمل پر قابو پایا جاسکے گا اور سرحد کے اطراف میں امن و استحکام قائم کر سکیں گے۔ دونوں ملکوں کے مسائل مذاکرات سے حل کرنا ہونگے، حالیہ کشیدگی سے دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات خراب ہوں گے۔ افغانستان دہشت گردی روکنے اور بارڈر مینجمنٹ کیلئے پاکستان کیساتھ تعاون کرے۔ سرتاج عزیز نے مسئلے کے حل کے لئے پاکستان افغان مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ انسداد دہشت گردی کے لئے بہت ضروری ہے۔ سرحدوں کو محفوظ بنائے بغیر دیرپا امن کا قیام ممکن نہیں۔ حالیہ کشیدگی پاک افغان دوستی کی روح کے خلاف ہے۔ سرتاج عزیز نے امید ظاہر کی کہ افغانستان سرحد پار دہشت گردی کے خاتمہ میں تعاون کرے گا۔ اطلاعات کے مطابق لنڈی کوتل بازار کھل گیا ہے۔ علاقے میں اب بھی خوف کی فضا برقرار ہے۔ خیبر ایجنسی میں طور خم سرحد پرواقعہ کے بعد افغان فورسز نے کرم ایجنسی پر حملے کی دھمکیا ں دینا شروع کردی ہےں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق سرحد پار سے اطلاع ملی کہ افغان فورسز کرم ایجنسی میں قائم پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کرچکے ہےں۔ اس حوالے افغان حکومت اپنی فوج کو بھاری جنگی سازوسامان کے ساتھ کرم ایجنسی کے مغربی باڈر افغان علاقہ جاجی میدان میں جمع کررہی ہے، پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق افغان حکومت نے پانچ ہزار فوجی جن میں دوستم ملیشیا، جاجی ملیشیا (کمیونسٹ) افغان سپیشل فورس اور آربکی (قومی لشکر) کے رضاکار شامل ہےں، بھاری ہتھیاروں، ٹینکوں بکتربند گاڑیوں سمیت پاکستانی سرحد کے قریب افغان علاقہ جاجی میدان میں جمع ہو کر پوزیشن لئے ہوئے ہےں۔
طورخم/ کشیدگی

اسلام آباد (دی نیشن رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی ) پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحد پر نئی سیز فائر پر رسمی اتفاق ہو گیا ہے اور دونوں اطرا ف سے سفید جھنڈے لہرا دیئے گئے، دونوں ملکوں میں طورخم بارڈر کا تنازعہ سفارتی سطح پر بات چیت سے حل کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ نجی ٹی وی نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں متعین افغان سفیر عمر زخیل وال نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا اور اعلیٰ فوجی حکام سے ملاقات کی جس کے دوران عسکری حکام نے بلا اشتعال فائرنگ کے واقعہ پر شدید احتجاج کیا۔ اس دوران طور خم بارڈر کا تنازعہ سفارتی سطح پر بات چیت سے حل کرنے اور فوری طور پرطورخم سرحد پر سیز فائر پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان نے اپنی سرحد کی طرف اس گیٹ کی تعمیر دوبارہ شروع کر دی ہے جسے روکنے کے لئے افغان فورسز نے فائرنگ کی تھی۔ قبل ازیں افغان سفیر نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کی جس دوران طورخم بارڈر پر فائرنگ کے معاملے پر بات چیت کی گئی۔ پاکستان کی طرف سے طور خم بارڈر پر فائرنگ اور گیٹ لگائے جانے کے معاملہ پر افغانستان کے احتجاج کو بلاجواز قرار دیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان فائرنگ کے سلسلے کو فوری طور پر روکے۔ اسلام آباد میں افغان سفیر حضرت عمر زخیوال نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ تنازعہ جلد حل کر لیا جائے گا۔ حضرت عمر زخیوال نے اپنے فیس بک پیج پر پیغام میں کہا کہ طورخم سرحد پر جلد فائر بندی ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ طورخم کے حوالے سے ان کی پاکستانی حکام سے ہونے والی ملاقاتیں م¶ثر رہیں ہیں۔ ہم نے کئی اقدامات پر اتفاق کر لیا ہے جن میں فائر بندی، کشیدگی کو کم کرنے، دونوں طرف فوجیوں کی تعیناتی کو کم کرنے اور موجودہ مسائل کو حل کرنا شامل ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق طور خم بارڈر پر اشتعال انگیزی کے بعد افغانستان نے یو ٹرن لے لیا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق افغانی حکام نے پاکستان کو طور خم پر گیٹ کی تعمیر میں مداخلت نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی جس کے بعد گیٹ کی تعمیر کا کام دوبارہ شروع ہو گیا، سرحد پر سفید جھنڈے لگا دیئے گئے۔دی نیشن کے مطابق سول اور ملٹری حکام کے درمیان ملاقاتوں کے بعد پاکستان اور افغانستان نے طورخم بارڈر پر سیز فائر پر اتفاق کیا، اس حوالے سے پاکستان اور افغانستان کے انٹیلی جنس سربراہوں میں جلد ملاقات ہو گی۔

سیزفائر

ای پیپر-دی نیشن