آرمی چیف انصاف دلائیں‘ طاہر القادری کی 8 ماہ بعد وطن واپسی
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ اپنے نامہ نگار سے+ خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ نہیں جانتا کہ 17جون کے دھرنے سے حکو مت جائیگی یا نہیں مگر یہ یقین ہے کہ انکی موت اپنے ہاتھوں ہوگی، یہ حکومت اپنے پاو¿ں پر خود کلہاڑی مارے گی، انکی روح پرواز ہوتے دیکھ رہا ہوں، کل مال روڈ کے احتجاجی دھرنے میں ایک خاص اعلان کرونگا، ماڈل ٹاو¿ن سانحہ کے ذمہ دار شریف برادران اور انکے حواری ہیں۔ اگر دن کی روشنی میں ہونیوالی اس خونریزی کے ذمہ داروں کو سزا نہیں دینی تو پھر پارلیمنٹ قانون بنا دے کہ ریاست جسے چاہے مار دے اور مرنے والے کو انصاف حاصل کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہوگا۔ پولیس سے ہماری کوئی دشمنی نہیں، پولیس نے حکمرانوں کے حکم پر خون کی ہولی کھیلی۔ وزیراعلیٰ نے 17 جون 2014 ءکی شام اعلان کیا تھا کہ جوڈیشل کمشن نے میری طرف اشارہ بھی کیا تو استعفیٰ دیدونگا۔ کمشن نے اشارہ تو کیا پورا ہاتھ سر پر رکھ دیا۔ سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کی ایف آئی آر عدالت کے حکم پر بھی درج نہیں ہورہی تھی، آرمی چیف کی مداخلت سے درج ہوئی اب ہماری ان سے درخواست ہے جس قانون کے تحت انہوں نے ایف آئی آر درج کرائی اسی قانون کے تحت انصاف بھی دلوائیں۔ سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کا کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے‘ دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کے خاتمے کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر لینے والے سپہ سالار اعظم نے ماڈل ٹاو¿ن کے مظلوموں کو انصاف نہ دلوایا تو قیامت کے دن ان سے سوال ہوگا۔ قبل ازیں طاہرالقادری تقریباً آٹھ ماہ بیرون ملک قیام کے بعد واپس پاکستان پہنچے۔ علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور پر عوامی تحریک کے کارکنوں نے استقبال کیا۔ میڈیا سے بات چیت میں طاہر القادری نے کہا 17 جون کا دھرنا شہدائے ماڈل ٹاو¿ن کو انصاف دلوانے کیلئے ہے۔ ہم دو سال سے در در دھکے کھارہے ہیں ہمیں انصاف نہیں دیا گیا، میں کرکٹر نہیں ہوں کہ مجھے امپائر کی انگلی اوپر اٹھنے یا نیچے جانے سے متعلق کچھ علم ہو۔ عمران خان کے ساتھ جیسے پہلے تعلقات تھے ویسے اب بھی ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ مال روڈ پر دھرنا لانگ ٹائم ہوگا یا شارٹ ٹائم۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی میں نے تحریک چلانے کی بات ہی نہیں کی تو پھر یہ بات کرنا مناسب نہیں کہ تحریک کا رخ اسلام آبا د ہوگا۔ دوسری جانب طاہر القادری کے لئے تیار کنٹینر کی صفائی اور رنگ و روغن کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ کنٹینر کو مرکزی سیکرٹریٹ کے سامنے کھڑا کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف اور ق لیگ نے کل عوامی تحریک کے دھرنے میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔ ترجمان پی ٹی آئی نعیم الحق کے مطابق عوامی تحریک کے احتجاج کی حمایت کا فیصلہ عمران کی زیرصدارت اجلاس میں کیا گیا۔ تحریک انصاف قیادت کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاﺅن لاہور میں پنجاب حکومت نے پولیس کی مدد سے بربریت کی تاریخ رقم کی، ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کے بجائے کابینہ میں بٹھا دیا گیا۔ پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر جسٹس باقر رپورٹ فوری شائع کرے۔ تحریک انصاف عوامی تحریک کے دھرنے میں نمائندہ وفد بھیجے گی۔ وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ماڈل ٹاون واقعہ سے متعلق حقائق سامنے لائیں گے۔ واقعہ کے بعد فوری طور پر مقدمہ درج کر کے جے آئی ٹی بنائی گئی۔ پریس کانفرنس میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ طاہر القادری کا مقدمہ درج نہ کرنے کا الزام انتہائی افسوسناک اور جھوٹا ہے طاہرالقادری اور ان کی جماعت کا کوئی بھی رہنما یا ورکر خود ہی اس مقدمے میں پیش نہیں ہوئے عوامی تحریک نے بھی ثبوت دینے اور مقدمے میں شامل ہونے سے انکار کیا۔ جے آئی ٹی نے وزیراعلیٰ پنجاب سمیت مجھ سمیت کئی لوگوں کو طلب کیا۔ حقائق کے برعکس الزام تراشی روایت بن چکی ہے۔ حقائق کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ ویڈیو سے پتہ چل جائے گا کہ پولیس اور ورکرز میں تصادم کیسے شروع ہوا۔عوامی تحریک کے کارکنوں نے پٹرول بم پھینکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مال روڈ پر سب ہی احتجاج کرتے ہیں کسی ایک کو احتجاج سے نہیں روک سکتے۔ عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ کی پریس کانفرنس کو جھوٹ کا پلندہ اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے ردعمل میں 7 سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران جواب دیں کہ 17جون 2014 ءکے سانحہ کی ایف آئی آر 69دن بعد کیوں درج ہو ئی ؟خواجہ عامر فرید کوریجہ نے کہا ہے کہ رانا ثناءاللہ جھوٹ بولنے کے ماہر اور موجودہ حکومت کے ماتھے کا سب سے بڑا داغ ہیں۔ علاوہ ازیں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے طاہر القادری سے انکی رہائشگاہ پر ملاقات کی جو دو گھنٹے سے زائد دیر تک جاری رہی جس میں ملکی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ملک کو جلا وطن وزیراعظم کی ضرورت نہیں۔ جب بھی ان خلاف تحریک چلنے لگتی ہے تو اس وقت ہی بارڈر پر چھیڑ چھاڑ شروع ہوجاتی ہے۔
طاہر القادری