دہشت گردی کے مقدمات میں بھی صلح کرنی ہے تو پھر قانون ہی ختم کر دیں : سپریم کورٹ
اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ میں دہشتگردی کے مقدمات میں صلح سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے مقدمات میں بھی اگر صلح ہونی ہے تو پھر قانون ہی ختم کر دیں، ریاست ان کیسز میں کسی کو معاف نہیں کرسکتی کیونکہ ریاست کا دل ہوتا ہے نہ جذبات کہ وہ معاف کردے۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے دہشتگردی کے مقدمات میں صلح سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ بتایا جائے کہ دہشت گردی کے مقدمات میں راضی نامہ کس طرح ہوسکتا ہے، جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ دہشت گردی کے مقدمات میں صلح نہیں ہوسکتی، لوگ ڈکیتی کریں، اغوا کریں اور قتل کریں اور پھر سمجھوتہ کرلیں ایسا نہیں ہوسکتا۔ عدالت نے اے ٹی سی کے مقدمات میں صلح کی گنجائش پر جواب کے لئے وکلا کو مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت (آج) جمعرات تک ملتوی کردی۔