98.5 فیصد پاکستانی ڈاکٹر طبی غلطیاں کرتے ہیں: تحقیق
اسلام آباد (بی بی سی) ایک حالیہ تحقیق کے مطابق تحقیق میں شامل 98.5 فیصد ڈاکٹروں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے ان سے کسی نہ کسی قسم کی طبی غلطی سرزد ہوتی ہے۔ پاکستان جنرل آف میڈیکل سائنسز کے حالیہ شمارے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق لاہور کے ایک ہسپتال میں ریذیڈنٹ ڈاکٹروں میں سے 98.5 فیصد نے کہا ان سے کسی نہ کسی قسم کی طبی غلطیاں سرزد ہوتی ہیں جن میں سے 19 فیصد سنگین نوعیت کی تھیں۔ 73 فیصد ڈاکٹروں نے غلطیاں اپنے سینئر ڈاکٹروں کو تو رپورٹ کیں لیکن صرف 11 فیصد کیسوں میں مریضوں کو ان غلطیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ یہ تحقیق چلڈرن ہاسپٹل اور انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ لاہور میں کی گئی اور اس میں 130 ڈاکٹروں نے حصہ لیا۔ تحقیق میں شامل ڈاکٹر عطیہ باری نے کہا اس تحقیق میں یہ جزو شامل نہیں تھا یہ غلطیاں کس قسم کی تھیں اور ان کے کیا اثرات مرتب ہوئے تاہم انہوں نے کہا دوسروں کے اعدادوشمار کی بنیاد پر اندازہ لگایا جا سکتا ہے پاکستان میں بھی طبی غلطیوں کے سنگین نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ گزشتہ ماہ برٹش جنرل آف میڈیسن میں شائع ہونے والے ایک مطالعے میں تخمینہ لگایا گیا تھا کہ امریکہ میں دل کی بیماریوں اور سرطان کے بعد ہلاکتوں کی تیسری بڑی وجہ طبی غلطیاں ہیں اور ان کی وجہ سے ہر سال اڑھائی لاکھ سے زیادہ لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ طبی غلطیاں کئی قسم کی ہو سکتی ہیں۔ ان میں ڈاکٹر کی کم علمی سے لیکر اس پر کام کا بوجھ تک کئی قسم کے عناصر شامل ہیں۔ حالیہ تحقیق میں 65 فیصد ڈاکٹروں نے کہا ان کی غلطی کی بڑی وجہ تھکاوٹ تھی۔ ایک اور چیز جو ’’مرے پر سو درے‘‘ کا کام کرتی ہے‘ وہ میڈیکل سٹوروں کا عملہ ہوتا ہے جو معاملے کی سنگینی کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔