• news

نماز فجر تک مال روڈ پر دھرنا : ستمبر سے قبل حکومت ختم ہو جائیگی : طاہر القادری

لاہور( خصوصی رپورٹر+خصوصی نامہ نگار ) پاکستان عوامی تحریک کے سر براہ ڈاکٹر طاہر القادری نے مال روڈ پردھرنے سے خطاب کرتے ہوئے دھرنے میں شریک سیاسی رہنماﺅں ، سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں شہید افراد کے ورثا اور لوگوں کی بڑی تعداد کا شکریہ ادا کیا اور کہا شہدا کے لواحقین کو انکی جرا¿ت اور بہادری پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، یہاں کا نظام مظلوم کو انصاف دلانے کی صلاحیت نہیں رکھتا ، یہاں کا نظام ظالم اور طاقتور کیلئے ہے، پاکستان میں خوف بکتا ہے، قتل ہوتے ہیں، ظلم ہوتا ہے، قانون کسی غریب کی مدد کرنے سے قاصر ہے۔ یہاں کا نظام جابر اور درندوں کیلئے ہے ۔شہدا کے لواحقین کو دیت کے نام پر کروڑوں کی آفرز کی گئیں ،انہیں بیرون ملک نوکریوں کی پیشکش کی گئی ، شہدا کے خون کی قیمت لگانے کی کوشش کی گئی لیکن ورثاءنے دیت کی رقم لینے اور نوکریوں کی پیشکش ٹھکرا دی ۔فرعونوں کی طاقت ،قارون کا سرمایہ ضمیر خرید نہیں سکا۔ یہ واقعہ پاکستان کی تاریخ میں انوکھا واقعہ ہے، انکا جبر کسی کو ڈرا نہیں سکا، ظلم کسی کو جھکا نہیں سکا، سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں 90افراد کے جسم گولیوں سے چھلنی کر دیئے گئے ، رات کے اندھیرے میں14افراد کو شہید کر دیا گیا، 70سال کے بزرگوں کو بھی زخمی کیا گیا، لوگ مایوس ہو کر دیت کے نام پر اپنے عزیزوں کا خون بیچتے ہیں۔ میں نے 30سالوں میں کارکنوں کو غیرت سکھائی ہے۔ تم اس جرا¿ت کے سامنے جرا¿ت سے کھڑے نہیں ہو سکتے۔ طاہر القادری نے کہا کہ نام نہاد وزیر اعلیٰ نے مشہور کر رکھا ہے کہ22گھنٹے کام کرتا ہے لیکن سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے روز اتنا سویا کہ سوتا ہی رہ گیا ۔سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے سب سے بڑے منصوبہ ساز شریف برادران ہیں، قتل عام میڈیا پر دکھایا گیالیکن ایف آئی آرنہیں کاٹی گئی ۔راحیل شریف نے مداخلت کر کے ایف آئی آر درج کر وائی ۔حکومت نے مرضی کی جے آئی ٹی بنائی،ملک میں کونسا قانون ہے کہ قتل عام کی ایف آئی آر درج نہیں ہوتی ہائیکورٹ کے حکم پر بھی ایف آئی آر نہ کٹی، حکمران اپنے خلاف انصاف کیسے کریں گے؟ 12 گھنٹے گولیاں چلیں، کہاں گئی جمہوریت، کہاں گیا قانون، سانحہ کے ذمہ دار وفاقی اور صوبائی وزرا بھی ہیں۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے ایف آئی آر کا حکم دیا، ہائیکورٹ میں تین وفاقی وزرا نے اپیل کی فوٹیج میں ایک ایک افسر، اہلکار نظر آ رہا ہے۔ ساری دنیا گواہ ہے کہ کس کس نے گولیاں چلائیں، اس نظام نے مدعی کو ملزم بنا دیا، زخمیوں اور مدعیوں پر دو ، دو فرد جرم عائد کر دی گئیں، ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ عدالتیں اور قانون کیا کر تا ہے، دو سال میں انصاف ایک قدم بھی آ گے نہیں بڑھ سکا۔ جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انہوں نے ایف آئی آر کٹوائی وہی انصاف دلائیں۔ یہ دہشت گرد، دہشت گردوں کے سر پرست اور سہولت کار ہیں، وہ فوجی عدالت کے ذریعے انصاف دلائیں۔ افغان بارڈر پر فائرنگ حادثاتی نہیں 70 برس کے تعلقات میں کبھی فائرنگ نہیں ہوئی تھی۔ حکمرانوں کے بچے کس قانون اور آئین کے تحت ملک چلا رہے ہیں‘ ملک خاندانی بادشاہت کی طرح چلایا جا رہا ہے‘ غیرملکی جاسوس پکڑے جائیں‘ سرحد پر حملہ ہوجائے‘ حکمران بیان نہیں دیتے‘ حکمران خودساختہ اور عارضی جلاوطنی میں ہیں۔ پانامہ لیکس پر وزیراعظم نے وعدہ کیا کہ خود کو انصاف کیلئے پیش کرتا ہوں۔ 12رکنی پارلیمانی کمیٹی بھی بنی‘ تین ہفتے بعد پارلیمانی کمیٹی ٹوٹ گئی‘ ڈاکو اور گھر والے ملکر تفتیش نہیں کرتے‘ نام نہاد وزیراعظم پارلیمنٹ میں آنا گوارا نہیں کرتے‘ اس تنہائی کا شکار پاکستان پہلے کبھی نہیں ہوا‘ قوم کے ساتھ دھوکے کو جمہوریت نہیں کرے‘ سی پیک منصوبے کی محفاظ اور ضامن پاک فوج ہے‘ سی پیک پاکستان کی مضبوطی کا منصوبہ ہے‘ قرضہ اور جی ڈی پی برابر ہوجائے تو ملک نہیں چلتا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے دھرنے سے پرجوش خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی اورکیس کا فیصلہ ہو نہ ہو سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں ظالم پھانسی کے تختوں پر چڑھیں گے آج نہیں تو کل چڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو ڈاکٹر طاہر القادری سے بڑی تکلیف ہے پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیاں سٹیج پر موجود ہیں۔ ہم ٹی او آرز پر کمیٹی کمیٹی کھیل رہے ہیں لوگ کہتے ہیں کہ جمہوریت کو خطرہ ہے میں پوچھتا ہوں کہ نوازشریف جنہوں نے سپریم کورٹ پر حملے کرائے، جنہوں نے 14خون سے جلیانوالہ باغ کی تاریخ دہرائی۔ اگر مظلوم، غریب، بے کس سڑکوں پر نہ نکلیں تو آنیوالی نسلیں بھی ان خاندانوں کی غلام رہیں گی۔ میں سوال کرتا ہوں کہ جب نوازشریف کیخلاف کوئی تحریک چلتی ہے تو پاکستان کی دونوں سرحدوں پر مشرق اور مغرب میں سرحدیں گرم ہو جاتی ہیں۔ شریف برادران میں اعتبار نہیں۔ نواز شریف اپنے بھائی شہبازشریف پر شک کرتے ہیں کہ وہ فوج کا ایجنٹ ہے۔ لوگو اٹھو اس بت کو پاش پاش کردو۔ طاہر القادری نے زبردست ٹریلر چلایا ہے عید کے بعد جاتی امراءکی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے اور پوری فلم چلے گی۔ پانامہ لیکس کسی پارٹی نے نہیں نکالی۔ جس ملک کا وزیر خزانہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہو، جہاں سے ’را‘ کے ایجنٹ پکڑے جائیں کوئی وزیر نہ بولے بلکہ دباﺅ ڈالا جائے کہ کلبھوشن یادو کو چھوڑ۔ میں کہتا ہوں کہ یہ گھی سیدھی انگلی سے نہیں نکلے گا۔ جعلی دستاویزات کے ڈار صاحب بڑے ماہر ہیں۔ انہوں نے آئی ایم ایف کو بھی جعلی دستاویزات دی تھیں۔ لوگوں نے فیصلہ کرنا ہے یہ سو دن پاکستانی سیاست کے اہم دن ہیں جولائی سے اگست اور ستمبر پاکستان کے اہم ترین سیاسی مہینے ہیں۔ گوادر پورٹ آپریشنل ہونے سے پہلے خدانخواستہ کہیں پاکستان پر کوئی آپریشن نہ ہو۔ میں کہتا ہوں کہ ٹی او آرز نہیں بنیں گے۔ لوگ تیاری کر لیں دس جولائی سے ستمبر تک گو نواز گو ہو گا۔ تحریک انصاف کے رہنما چودھری سرور نے دھرنے سے خطاب کرتے کہا کہ یہ کیا عدل و انصاف کا نظام ہے جس میں کسی کو انصاف نہیں ملتا۔ تمام سیاسی جماعتیں انصاف کی فراہمی کیلئے جدوجہد کر رہی ہیں۔ حکمرانوں نے قوم کے اربوں روپے لوٹ کر بیرون ملک جائیدادیں بنا رکھی ہیں، پاکستان کے 20 کروڑ لوگوں کو کرپشن کا احتساب کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے اس جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وٹو نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ناک کے نیچے سانحہ ماڈل ٹاﺅن ہوا۔ شہباز شریف کہتے ہیں کہ مجھے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے بارے میں صبح پتہ چلا، وزیراعلیٰ اور انکے ساتھیوں کے خلاف رپورٹ آ گئی، اسے کیوں پیش نہیں کیا جاتا، جوڈیشل کمشن کی رپورٹ منظرعام اور میڈیا کے سامنے آنی چاہئے۔ انہوں نے کہا جب تک انصاف نہیں ملتا ہم عوامی تحریک کے ساتھ ہیں۔ سردار لطیف کھوسہ نے دھرنے سے خطاب میں کہا کہ شہبازشریف خود ساختہ خادم اعلیٰ ہیں، یہ اصل میں قاتل اعلیٰ ہیں۔ یہ بھول جاتے ہیں دو سال تک تفتیش کے نام پر آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ انہوں نے اپنے بنائے کمشن کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے انصاف کا گلا گھونٹا ہے۔ حکمران آئین اور قانون کو اپنے گھر کی باندھی سمجھتے ہیں۔ قبل ازیں پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام سانحہ ماڈل ٹا¶ن کے دو سال مکمل ہونے پر مال روڈ پر ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت میں دھرنا دیا گیا۔ عوامی تحریک کے کارکن نماز جمعہ کے بعد ہی پنڈال میں پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔ شرکاءکے لئے دھرنے میں افطار اور سحر کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔ تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، عوامی مسلم لیگ، آل پاکستان مسلم لیگ، مجلس وحدت المسلمین کے وفود بھی شریک ہوئے۔ سٹیج پر شیخ رشید، منظور وٹو، لطیف کھوسہ، چودھری سرور موجود تھے۔ سٹیج پنجاب اسمبلی کے قریب لگایا گیا تھا جو 8 فٹ اونچا اور 30 فٹ چوڑا تھا۔ 20 ہزار کرسیاں لگائی گئیں۔ شہداءکے ورثاءکے لئے علیحدہ سٹیج بنایا گیا تھا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ہمارا احتجاج اور دھرنا مظلوموں کو انصاف دلوانے کے لئے ہیں۔ اسلام آباد دھرنے سے انقلاب کی بنیاد رکھی جلد ہی عمارت مکمل ہو گی۔ شہدائے ماڈل ٹا¶ن کا دو سال کے بعد بھی انصاف نہیں ملا، مجبوراً سڑکوں پر آرہے ہیں، انصاف کے ادارے آزاد ہوتے تو سینکڑوں خاندان ظلم کا شکار نہ ہوتے، سانحہ ماڈل ٹا¶ن کی پہلے ایف آئی آر درج نہ ہوئی اب 2 سال سے انصاف نہیں مل رہا۔ طاہر القادری نے کہا کہ شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا ہم حکمرانوں سے حساب لیں گے انہوں نے آرمی چیف سے اپیل کی کہ وہ انصاف دلائیں۔ دھرنے کے قبل طاہر القادری کا ویڈیو پیغام بھی جاری ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ دھرنے کے دورانئے کا انحصار حکومت کے رویئے پر ہے۔ طاہر القادری نے کہا ہے کہ کہیں بھی تشدد کیا گیا تو دھرنا غیرمعینہ مدت کے لئے طویل ہو سکتا ہے۔ دریں اثناءٹی وی کو انٹرویو میں طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف خود ساختہ جلاوطنی میں ہیں، جس کا بائی پاس ہو، وہ پیزا کھائے یہ ہو نہیں سکتا۔ دن گنے جا چکے، حکمران جانے والے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے سوا تمام جماعتیں دھرنے میں شریک ہونگی، حکمران خود قاتل ہوں تو انصاف کیسے ملے گا۔ شہداءکے خاندانوں نے دیت کے نام پر کروڑوں کی آفر ٹھکرا دی، ملک کو لوٹ کر کھوکھلا کرنے والوں کے دن گنے جا چکے ہیں۔ میری جان کو کسی سے کوئی خطرہ نہیں۔ وزیراعظم کی سرجری کرشماتی اور ریکوری کراماتی ہوئی ہے۔ عوامی تحریک کا دھرنا حق اور پاکستان کی سالمیت کیلئے ہے، ظلم اور جبر کے خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔ 17 جون کو قتل و غارت گری کا حکم وزیراعلیٰ پنجاب نے دیا۔ ہم نے قوم کو جگانا ہے، مایوس نہیں کرنا۔ بغیر اصلاحات کے مڈٹرم الیکشن پاکستان کے ساتھ گھناﺅنا مذاق ہو گا۔ دریں اثناءکراچی میں بھی نمائش چورنگی پر عوامی تحریک کے کارکنوں نے احتجاجی دھرنا دیا۔
طاہر القادری

ای پیپر-دی نیشن