• news

طورخم بارڈر‘ دوسری فلیگ مینگ بھی بے نتیجہ‘ بات چیت کے لیے افغان وفد اسلام آباد مدعو

اسلام آباد( سہیل عبدالناصر+ دی نیشن رپورٹ) طور خم بارڈر گیٹ پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان تنازعہ کابل کی جانب سے لچک نہ دکھانے کے باعث طول اختیار کرتا جا رہا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق طور خم بارڈر کے قریب گیٹ کی تعمیر پر جاری کشیدگی کو کم کرنے کیلئے پاکستان اور افغانستان کے حکام کے درمیان دوسری فلیگ میٹنگ ہوئی تاہم وہ بھی بے نتیجہ رہی۔ افغان سفیر کی جانب سے متضاد بیانات نے بھی معاملہ کو حل نہ کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے پہلے بیان دیا کہ پاکستانی حکام کے ساتھ انکی ملاقات مثبت رہی اور مسئلہ جلد حل کر لیا جائے گا تا ہم اگلے دن انہوں نے بالکل متضاد بیان دیا دھمکی دی کہ وہ سرحد سے متعلق تمام راز کھول دینگے۔ ایک روز قبل کی میٹنگ میں پاکستان نے کہا تھا کہ گیٹ کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد آمدورفت شروع کر دی جائے گی، افغان حکام کا اصرار تھا کہ آمد و رفت کو پہلے ہی شروع کر دیا جائے۔ ایک سینئر عہدیدار نے ” دی نیشن“ کو بتایا کہ افغانستان اپنے موقف پر لچک دکھانے کو تیار نہیں ہے، ان کی ہٹ دھرمی مسئلے کے حل میں ناکامی کی وجہ بن رہی ہے ہمارا موقف معقول ہے کہ پہلے گیٹ کی تعمیر مکمل کی جائے، انہوں نے کہا افغان سکرپٹ وہ عناصر لکھ رہے ہیں جو افغان مصالحتی عمل کے مخالف ہیں، تاہم ہمیں اب بھی امید ہے کہ مسئلہ حل ہو جائے گا، خیال رہے مسئلہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب پاکستان نے دہشت گردوں کی آمد و رفت روکنے اور سکیورٹی اقدامات کی بنا پر طور خم پر گیٹ کی تعمیر شروع کی تھی۔ ذرائع کے مطابق یہ گیٹ سرحد سے 37میٹر اندر پاکستانی حدود میں تعمیر کیا جا رہا ہے، ٹریفک بند ہونے کے باعث طور خم کی جانب جانیوالے سینکڑوں ٹرک قطاروں میں کھڑے ہیں۔بارڈر سے ہر روز ہزاروں گاڑیاں گزرتی ہیں اور یہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کے حوالے سے اہم ترین گزر گاہ ہے۔ مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی عبید اللہ نے کہا افغانستان کو سمجھنا چاہئے کہ یہ گیٹ سیفٹی کیلئے بنایا جا رہا ہے دشمنی کیلئے نہیں۔ دوسری طرف مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بدھ کے روز افغانستان کے مشیر برائے قومی سلامتی حنیف اتمار کو فون کر کے طورخم بارڈر صورتحال پر بات چیت کی دعوت دی ہے۔ نوائے وقت کے استفسار پر ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے مذکورہ بالا اطلاع کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حنیف اتمار نے اس رابطہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہی بات چیت کیلئے سینیئر افغان حکام پر مشتمل ایک وفد پاکستان بھجوا رہے ہیں۔ سرکاری ذریعہ کے مطابق سردست طورخم میں امن ہے اور فائرنگ کا کوئی تازہ واقعہ پیش نہیں آیا۔ اس ذریعہ کے مطابق اگر بات چیت سے اس مسئلہ کا حل برآمد نہ ہو سکا تو پاکستان، پاک افغان سرحد کے تمام کراسنگ پوائنٹس پر گیٹ تعمیر کرنے کے علاوہ بعض مقامات پر باڑ لگانے سمیت بفر زون بھی قائم کر سکتا ہے۔ دریں اثناءکابل میں متعین پاکستان کے دفاعی اتاشی کو طورخم صورتحال پر مشاورت کیلئے واپس بلا لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے دفاع اتاشی، جو بریگیڈئر کے درجہ کے افسر ہیں، اپنے ہیڈ کوارٹرز کو صورتحال کے بارے میں افغان حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے نتائج اور اپنا تجزیہ پیش کریں گے۔
سرتاج عزیز/ فون

ای پیپر-دی نیشن