یوریا کھاد‘ زرعی ادویات مشینری مزید سستی ‘ ملازمین کیلئے ریلیف‘ فنانس بل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے تجاویز واپس
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ خبرنگار خصوصی + ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 2015-16ء کا تیسرا ایڈہاک 7.5 فیصد الاﺅنس بھی ضم کرنے، ٹریکٹروں پر سیلز ٹیکس کی شرح 10فیصد سے کم کرکے 5فیصد کرنے، ہارویسٹر، لیزر لینڈ رولر پر درآمدی ڈیوٹی، زرعی ادویات پر سیلز ٹیکس ختم کرنے، یوریا کھاد پر سیلز ٹیکس 17فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیری کے شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کےلئے سیلز ٹیکس 17فیصد سے کم کر کے 5فیصد کر رہے ہیں، صوبوں کے ساتھ مل کر جلد نئے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان کیا جائے گا، بجٹ میں سینٹ کی طرف سے مجموعی طور پر 139تجاویز موصول ہوئیں، جن میں سے 86تجاویز کو کمی یا جزوی طور پر منظور کرلیا ہے، قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مستقبل کے معاشی روڈ میپ کےلئے اپوزیشن تجاویز پیش کرے، افراط زر کی موجودہ شرح 3فیصد سے کم اور قیمتوں میں استحکام ہے، 3سال کے دوران افراط زر کی شرح 8.2 سے کم کر کے 4.2فیصد پر لے آئے ہیں، کسانوں کی خوشحالی کےلئے بجٹ میں مزید مراعات کی تجویز دی ہے، بے وقت بارشوں سے کپاس کی فصل کو نقصان پہنچا، ترقی کا سفر جاری رکھیں گے، معیشت مزید تیز رفتاری سے ترقی کرے گی۔ گوادر میں شاہراہوں کو تیزی سے تکمیل کی طرف لے جا رہے ہیں، گلگت بلتستان میں سڑکوں کی تعمیر کا کام کیا جا رہا ہے، نان فائلرز کےلئے ٹیکسز کو مہنگا کیا جا رہا ہے، کوشش ہے کہ روزمرہ استعمال کی اشیاءٹیکس سے مستثنیٰ رہیں، پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کی شرح مارچ 2013ءسے ہی کم ہے، پرویز مشرف کے دور میں قرضوں میں قریباً 100فیصد اضافہ ہوا، 1999ءمیں پاکستان پر مجموعی قرضہ 2946 ارب روپے تھا، 2008ءمیں یہ قرضہ 5800 ارب اور 2013 ءمیں 14318 ارب روپے ہو گیا، گزشتہ 14سال میں بڑھنے والے قرضوں کا جواب مشرف اور پیپلز پارٹی کو دینا ہو گا۔ 2013ء میں سٹیٹ بینک کے پاس صرف 2ارب ڈالر کا زرمبادلہ تھا، 2016 ءمیں سٹیٹ بینک کے پاس3 سال میں زر مبادلہ کے ذخائر میں 13ارب 80 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اخراجات کے باوجود خسارہ 4.3 فیصد ہے، گزشتہ دور میں قرضوں میں 400 فیصد اضافہ ہوا۔یوریا کھادکی قیمت 2200 سے کم کر کے 1800 روپے فی بوری پر لائے ہیں، موجودہ بجٹ کے ذریعے ڈی اے پی میں مزید 300 روپے کم کئے، زرعی مشینری پر ماضی کی 43فیصد ڈیوٹی کے برعکس 9فیصد پر لائے ہیں۔ دیامر بھاشا ڈیم کے لئے 32 ارب روپے رکھے گئے ہیں، فاٹا میں دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کو فتح مل رہی ہے، آپریشن کے باعث نقل مکانی کرنے والوں کی بحالی کےلئے جامع پروگرام پر کام کر رہے ہیں، نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی کا عمل جاری ہے، ضرب عضب اور نقل مکانی کرنے والوں کےلئے 145 ارب روپے دیئے، اقتصادی راہداری پاکستان ہی نہیں بلکہ خطے کےلئے گیم چینجر ہے، مغربی روٹ پر طے ہونے والے معاملات پر حکومت عملدرآمد کر رہی ہے۔ این ایف سی کا موجودہ ایوارڈ نئے ایوارڈ تک نافذ العمل رہے گا، سینٹ کی طرف سے ہمیں مجموعی طور پر 139تجاویز موصول ہوئیں، 139 میں سے 86 تجاویز کو کلی، یا جزوی طور پر منظور کرلیا گیا ہے۔ ڈیری کے شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کےلئے سیلز ٹیکس 17فیصد سے 5فیصد کر رہے ہیں۔ مسلح افواج کی نقل و حمل کےلئے چارٹرڈ پروازوں پر ایف ای ڈی ختم کر دی ہے، ٹیکس گزاروں کی سہولت کےلئے ٹیکس قوانین میں تبدیلی کی ہے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے وزیراعظم سے مشاورت کے بعد ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں پر نظرثانی کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ 2016-17ءمیں مزید ترامیم پیش کروں گا۔ دونوں ایوانوں کی مثبت تجاویز کے مطابق بجٹ میں نظرثانی کریں گے۔ نان فائلرز کیلئے ٹیکسز کو بڑھایا جا رہا ہے۔ حکومت نے زرعی مشینری پر ڈیوٹی کم کی ہے۔ کسان کی پیداواری لاگت کم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ یوریا کھاد کی قیمت 2200 سے کم کر کے 1800 روپے فی بوری پر لائے ہیں جسے اب 1400 روپے فی بوری کر دیا گیا ہے۔ بجٹ کے ذریعے ڈی اے پی میں مزید 300 روپے کم کئے، زرعی مشینری پر ماضی کی 43 فیصد ڈیوٹی کے برعکس 9 فیصد پر لائے ہیں۔ زراعت ترقی کرے گی تو خوشحالی آئے گی اور معیشت ترقی کرے گی۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے حوالے سے ملازمین کا تیسرا ایڈہاک الاﺅنس بھی تنخواہ میں ضم کیا جا رہا ہے، جس سے ان کی تنخواہوں میں اضافہ 13فیصد ہو جائے گا۔ کسانوں کےلئے مزید مراعات کا اعلان کیا جا رہا ہے، تمام اعلانات کا اطلاق یکم جولائی کے بجائے فنانس بل پر صدر کے دستخط کے فوری بعد شروع ہو گا، ایل ای ڈیز کو کسٹمز ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیا جا رہا ہے، شریعت کے مطابق بکنگ کرنے والی کمپنیوں کو 2فیصد ٹیکس میں چھوٹ دی جائے گی، ٹیکسوں کے حوالے سے تنازعات کے حل کےلئے اے ڈی آر کے نام سے نظام لایا جا رہا ہے، حکومت پٹرولیم مصنوعات پر 2013 کی نسبت کم ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ گونا گوں مصروفیات کے باعث ایوان بالا میں نہیں آسکے لیکن ارکان کی تقاریر کے نوٹس لینے کے لئے وزارت خزانہ کے سینئر حکام موجود تھے۔ سینٹ کی فنانس کمیٹی کے ارکان کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا اور میں نے واضح کہا تھا کہ ان کی تجاویز اور سفارشات آنے تک بجٹ پر بحث نہیں سمیٹوں گا۔ سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ان کی ایوان میں غیر موجودگی کے حوالے سے احتجاج ہوا۔ یہ تاثر کہ سینٹ کو ترجیح نہیں دی جارہی غیر مناسب ہے، میرے ساتھی گیلریوں میں بیٹھ کر نوٹس لیتے رہے ہیں۔ انتخابی اصلاحات اپوزیشن جماعتوں کے خواہشات کے مطابق ہو رہی ہیں اور اسے جلد دونوں ایوانوں سے منظور کروا لیا جائے گا۔دریں اثناءحکومت نے فنانس بل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے تجاویز واپس لے لی ہیں۔ حکومت نے فنانس بل کے ذریعے فارن ٹرسٹ لاز میں ترامیم تجویز کی تھیں۔
اسلام آباد(صباح نیوز) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں 104کھرب 41ارب 35کروڑ 12لاکھ روپے سے زائد کے غیر تصویبی اخراجات کی تفصیلات پیش کئی گئی۔ آئین اور ضابطہ کار کے مطابق ان اخراجات پر رائے شماری نہیں ہوتی بحث کرائی گئی ایوان صدر کے عملہ کے لیے 86کروڑ 34لاکھ 83ہزار روپے رکھے گئے ہیں سینٹ کے لیے ایک ارب 92کروڑ 47لاکھ اور دو ہزار، قومی اسمبلی کے لیے ایک ارب 47کروڑ 92لاکھ 82ہزار عدالت عظمی کے لیے ایک ارب 74کروڑ 74لاکھ 32ہزار، اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے 46کروڑ 96لاکھ 30ہزار، انتخابات کے لیے بھی ایک خطیر رقم رکھی گئی ہے اور انتخابات سے متعلق یہ رقم دو ارب 25کروڑ 35لاکھ 38ہزار روپے ہے۔ مجموعی اخراجات میں پاکستان پوسٹ آفس ڈیپارٹمنٹ 000 ,50000 روپے الاﺅنسز کہن سالی و پنشن 4725574000 روپے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان امدادی رقوم اور متفرق تطبیق 13000000000شعبہ امور خارجہ کے دیگر اخراجات 282000000 سول ورکس 6345000شعبہ قانون اور انصاف کے دیگر اخراجات199995000، قومی اسمبلی 1479282000، سینٹ 1092472000، پاکستان ریلویز 1000000000، وفاقی حکومت کی جانب سے غیر ملکی ترقیاتی قرضے اور الاﺅنسز 76967670000صدر کا عملہ، خانہ داری اور الاﺅنسز 863483000، آڈٹ 3979518000، مصارف ملکی قرضہ جات 1247000000000، ملکی قرضہ جات کی واپسی 8388292848000، مصارف بیرونی قرضہ جات 113000000000، بیرونی قرضہ جات کی واپسی 443807275000روپے اسی طرح قلیل المیعاد غیر ملکی قرضے کی واپسی141370000000روپے عدالت عظمی 1747432000 روپے ، اسلام آباد ہائی کورٹ 469630000، انتخابات 2 253338000، وفاقی محتسب 586 672000 روپے وفاقی ٹیکس محتسب 177729000روپے ہیں۔
اخراجات / تفصیل