قطر کیلئے جاسوسی کے الزام میں سابق مصری صدر مرسی کو عمر قید
قاہرہ+ لاہور (نوائے وقت نیوز+ نیوز ایجنسیاں+ سپیشل رپورٹر) مصری کی عدالت نے قطر کیلئے جاسوسی کے الزام میں سابق صدر محمد مرسی اور انکے 2 ساتھیوں کو 40 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق قاہرہ کی کریمنل عدالت نے خلیجی ریاست قطر کیلئے جاسوسی کا مقدمہ نمٹاتے ہوئے 12 نامزد ملزمان کو سخت سزائیں سنائیں جن میں سے الجزیرہ ٹی وی کے 2 مقامی صحافیوں سمیت 6 کو موت کی سزا سنا دی۔ سابق صدر محمد مرسی اور انکے 2 ساتھیوں کو بالترتیب 25 اور 15 سال قید کی قید سنا دی۔ اس دوران سابق صدر مرسی اور دیگر ملزموں کے وکلاء نے سزا کو تسلیم نہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔ مصر کی فوجی حکومت نے سابق صدر مرسی، انکے دفتری عملے اور ساتھیوں سمیت الجزیرہ ٹیلی ویژن کے صحافیوں کے خلاف قطری حکومت کو فوج اور فوجی تنصیبات و دیگر انتہائی حساس دفاعی معلومات فراہم کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ ان افراد پر بھی قومی سلامتی سے متعلق دستاویز قطر اور مذکورہ ٹی وی چینل کو فراہم کرنے کا الزام ہے۔ ان صحافیوں میں الجزیرہ کے نیوز پروڈیوسر علاء عمر محمد، نیوز ایڈیٹر ابراہیم ہلال شامل ہیں، ان دونوں کو غیر موجودگی میں سزا سنائی گئی۔اس کے علاوہ مصری میڈیا گروپ رصد سے وابستہ خاتون صحافی اسماء الخطیب بھی سزا پانے والوں میں شامل ہیں جن پر مصری تنظیم اخوان المسلمون سے تعلقات کا شبہ ظاہر کیا جاتا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مرسی کو عمر قید کی سزا کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصری عوام کے حقیقی قائد کو عمر قید کی سزا انصاف کا قتل ہے۔ عدالتیں آمریت کے زیرسایہ انصاف کا خون کررہی ہیں۔مرسی کو غیر قانونی تنظیم کی سربراہی پر عمر قید اور ریاستی سکیورٹی سے متعلق خیز دستاویزات چرانے پر 15 برس سزائی سنائی گئی۔ لیکن قطر کو خفیہ دستاویزات فراہمی کے الزام سے بری کردیا گیا۔ جو صحافیوں کو سزاسنائی گئی جبکہ الجزیرہ چینل نے مذمت کرتے کہا یہ آزادی اظہار قدغن لگانے کے مترادف ہے، اب یہ معاملہ مفتی کے پاس جائے گا ادھر ایمنٹی انٹرنیشنل کے ترجمان نے ٹرائل پر تنقید کی۔