نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت پاکستان کیلئے ایٹمی تجارتی دروازے کھول دیگی
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت پاکستان کیلئے ایٹمی صنعت کی تجارت کے دروازے کھول دے گی۔ اس رکنیت کی بدولت ایک طرف تو پاکستان کی جدید ایٹمی ٹیکنالوجی تک رسائی ہو گی تو دوسری جانب پاکستان خود بھی ایٹمی صنعت استعمال ہونے والی مشینری، پرزہ جات اور افرادی قوت بھی برآمد کر سکے گا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ اب پاکستان ایٹمی بجلی گھروں کی تعمیر میں 60 تا 70 فیصد کودکافالت حاصل کر چکا ہے۔ ٹیکسلا کے قریب ایچ ایم سی تھری نامی ادارہ پاکستان کی ایٹمی صنعت کی بنیاد ہے جبکہ اسلام آباد سمیت ملک کے طول و عرض میں پھیلے لا تعداد ادارے ملک کی ایٹمی ضروریات پورے کر رہے ہیں۔ایک ذریعہ کے مطابق پاکستان کی مہارت اور خودکفالت اس درجہ پر پہنچ چکی ہے کہ وہ ایٹمی ری ایکٹرز کا سب سے اہم حصہ’’پریشر وسیل‘‘ خود تیار کر رہا ہے۔ اسی طرح ری ایکٹر پائپنگ نظام کیلئے بے جوڑ ٹیوبیں بھی اب پاکستان کے اندر بنتی ہیں۔ ایٹمی بجلی گھروں کیلئے اب سول ورک، الیکٹریکل ورک اور فنی و تکنیکی منصوبہ بندی خود کرنے کے قابل ہے۔پاکستان کیلئے ایٹمی تجارت کا سب سے بڑا امکان چین کے ساتھ ہے جو اس وقت ملکی ضروریات اور برآمد کرنے کیلئے دو درجن کے لگ بھگ ایٹمی بجلی گھر تعمیر کر رہا ہے ۔ سب کنٹریکٹر کی حیثیت سے پاکستان کے اس تجارت میں خاطر خواہ حصہ مل سکتا ہے۔ سردست صرف چین،پاکستان کے ساتھ پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کی فراہمی میں تعاون کر رہا ہے۔ امریکی مخالفت کی وجہ سے فرانس، جنوبی کوریا جیسے دوسرے ملک پاکستان کے ساتھ ایٹمی شعبہ میں تجارت کرنے کی خواہش رکھنے کے باوجود پیشرفت نہیں کر سکتے۔ این ایس کی کی رکنیت کی بدولت کافی امکان ہے کہ پاکستان توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے چین کے علاوہ دیگر ملکوں سے بجلی گھروں کی تعمیر اور سویلین پروگرام کے دیگر شعبوں میں عالمی تعاون حاصل کر سکے گا۔