• news

3درجن ارکان پارلیمنٹ کا قومی اسمبلی سے بائیکاٹ ، مسلم لیگ (ن) کیلئے مشکل صورتحال

اسلام آباد( ابرار سعید / نیشن رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ ن کے 3 درجن سے زائد ارکان پارلیمنٹ اپنے ہی ساتھی ارکان کے رویے سے ناراض ہو کر قومی اسمبلی کی کارروائی میں شرکت نہیں کر رہے جس سے حکمران جماعت شدید مشکل میں پھنس گئی۔ ناراض ارکان میں زیادہ تر کا تعلق جنوبی اور وسطی پنجاب سے ہے۔ بعض طاقتور وزرا کے ایکدوسرے سے نہ ملنے سے بھی پارٹی کی اعلیٰ قیادت میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ ایک سینئر پارٹی رہنما نے ’’ دی نیشن‘‘ کو بتایا کہ وزیر اعظم کی سطح پر ان وزراء میں خوشگوار تعلقات کی بحالی میں ناکامی ہوچکی ہے۔ ذرائع کے مطابق بعض پارٹی ارکان پارلیمنٹ کو اپنے حلقوں میں مسائل حل نہ کرنے کے حوالے سے تحفظات ہیں۔ پارٹی کے بعض رہنمائوں نے اس صورتحال کے حوالے سے کہا ہے کہ بڑی پارٹیوں بالخصوص حکمران پارٹی میں ایسے اختلافات معمول کی بات ہے۔ ہر ایک کو خوش نہیں کیا جاسکتا۔ ذرائع نے بتایا کہ نجف عباس سیال کی سر براہی میں گروپ فارورڈ بلاک بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا بلکہ اسے صرف بعض وزراء سے شکایت ہے کہ وہ انکے مسائل پر توجہ نہیں دے رہے۔ دوسری طرف پارٹی کے بعض رہنمائوں نے اس صورتحال کو سنجیدہ مسئلہ قرار دیا ہے اور کہا کہ ان ارکان کے اسمبلی کی کارروائی میں شرکت نہ کرنے سے کورم پورا کرنے کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ بجٹ سیشن میں 9 مرتبہ کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی گئی تھی۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے وزیراعظم نوازشریف کی مشاورت سے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لندن میں وزیر اعظم نواز شریف بھی اس صورتحال پر پریشان ہیں اور انہوں نے بعض سینئر پارٹی رہنمائوں اور اپنے سٹاف کو معاملات دیکھنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے پانامہ لیکس کے بعد سے ہی پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ سے اجلاس شروع کردیئے تھے تا ہم اوپن ہارٹ سرجری کے باعث وہ یہ سلسلہ جاری نہ رکھ سکے اور کابینہ ارکان نے ارکان پارلیمنٹ کے مسائل پر توجہ دینا پھر چھوڑ دی جس سے اختلافات مزید بڑھ گئے۔ ایک سینئر پارلیمنٹیرین کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے داخلی انتشار کو ختم نہ کیا گیا تو آنے والے دنوں میں بڑا مسئلہ بھی بن سکتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے 188 ارکان پارلیمنٹ ہونے کے باوجود کورم پورا نہ ہونا بڑا پریشان کن ہے۔ نجف عباس سیال نے دعویٰ کیا ہے کہ 70 سے 80 ایم این ایز اپنی پارٹی کی گورننس، وزراء کے سخت رویے سے ناخوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک انکے مسائل حل نہیں کئے جاتے وہ قومی اسمبلی کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن