• news

یوم مہاجرین منایا گیا‘ دنیا میں پناہ گزینوں کی تعداد ساڑھے 6 کروڑ‘ پاکستان میں 15 لاکھ موجود

جنیوا+ پشاور( اے این این + صباح نیوز) پاکستان سمیت دنیا بھر میں ورلڈ ریفیوجی ڈے منایا گیا۔ 20 جون کو مہاجرین کے دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر)نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کردی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں مہاجرین کی تعداد 6کروڑ 53لاکھ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس تقریباً 6کروڑ 53لاکھ افراد کو جنگ، مسلح تصادم، سخت قوانین اور حقارت پر مبنی رویوں کی وجہ سے بے گھر ہونا پڑا اس حساب سے دنیا میں ہر 113میں سے ایک شخص مہاجر، پناہ کا متلاشی یا پھر اپنے ہی ملک میں گھر سے دور رہنے پر مجبورہے۔ رپورٹ کے مطابق 2014میں دنیا بھر میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 5کروڑ 95لاکھ تھی، گزشتہ 5برسوں میں اس تعداد میں 50فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ شام، افغانستان، برونڈی، جنوبی سوڈان اور دیگر ممالک میں جاری تنازعات کی وجہ سے تقریباً 2کروڑ 13لاکھ افراد ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے جن میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔ یہ رپورٹ عالمی یوم مہاجرین کے موقع پر گلوبل ٹرینڈز کے نام سے جاری کی گئی۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مہاجرین اور تارکین وطن کا بحیرہ روم کا پرخطر سفر کرکے یورپ پہنچنا ہمارے لیے پیغام ہے کہ اگر ہم نے مسائل حل نہ کیے تو یہ ہم تک پہنچ جائیں گے۔ ایسا تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ مہاجرین کی تعداد 6 کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے، ان میں سے تقریبا نصف مہاجرین کا تعلق شام، افغانستان اور صومالیہ سے ہے۔ اسکے علاوہ افغانستان، عراق اور دیگر ممالک سے بھی بڑی تعداد میں لوگوں نے یورپ کی جانب بہتر مستقبل کیلئے ہجرت کی۔ رپورٹ کے مطابق 2015ء میں صنعتی طور پر مستحکم ممالک میں پناہ کی 20 لاکھ نئی درخواستیں موصول ہوئیں، تقریبا ایک لاکھ بچے اپنے خاندان سے بچھڑ گئے اور یہ تعداد 2014 ء کے مقابلے میں تین گنا جبکہ تاریخ میں بلند ترین ہے۔ پناہ کی سب سے زیادہ 4 لاکھ 41 ہزار 900 درخواستیں جرمنی میں سامنے آئیں جس کے بعد امریکہ کا نمبر ہے جہاں پناہ کیلئے ایک لاکھ 72 ہزار درخواستیں دی گئیں۔ مہاجرین کی کل تعداد کے 86 فیصد حصے کو ترقی پذیر ممالک میں پناہ ملی، ترکی نے سب سے زیادہ 25 لاکھ شامی مہاجرین کو پناہ دی جس کے بعد پاکستان اور لبنان مہاجرین کو پناہ دینے میں سب سے آگے رہے۔ صباح نیوز کی رپورٹ کے مطابق 1980ء میں پناہ کی تلاش میں پاکستان آنیوالے افغان مہاجرین 36 سال گزرنے کے باوجود پاکستان میں براجمان ہیں۔ پاکستان میں غیرملکی پناہ گزینوں میں سب سے زیادہ تعداد افغان مہاجرین کی ہے جو سوویت جنگ کے آغاز میں 1980ء میں پاکستان عارضی پناہ کیلئے آئے اور یہیں کے ہو کر رہ گئے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اب بھی 15 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین ہیں۔ بہت سے افغانیوں نے یہاں نہ صرف اپنا مستقل گھر بنایا ہے بلکہ اپنے کاروبار بھی مستحکم کرلئے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن