• news
  • image

طاقتور مشرقی بلاک اور طورخم بارڈر

ایک اچھا خاصا رگڑا افغانستان کو لگانا پڑے گا۔ واہگہ بارڈر کی طرح طورخم بارڈر پر کوئی نئی تاریخ لکھنا پڑے گی تو پھر اُن کو بھی قرار آجائے گا۔ اب تک تو واہگہ بارڈر معروف تھا اور ہم سمجھتے تھے کہ یہ سرحد ہی اہم ہے۔ 65ءکی جنگ ستمبر میں اسی واہگہ بارڈر پر ہم نے بھارت کو شکست فاش سے دوچار کیا تھا۔ نہ شکست نہ فتح تو پھر شکست فاش کیا ہوتی ہے؟ شکست فاش اس لئے کہ بھارت نے کامیابی کا جشن منانا شروع کردیا تھا۔ اس کی کامیابی کے خواب کو خاک میں ملا دیا گیا۔ تو پھر یہ اس کے لئے شکست فاش ہوئی نا۔

اب طورخم بارڈر پر بھی بھارت ہی چھیڑ چھاڑ کروا رہا ہے بلکہ کررہا ہے۔ شاید اسے کسی بڑی طاقت کی تسلی بھی حاصل ہے۔ ہمارے لئے طور خم بارڈر بھی پاک بھارت بارڈر کی طرح ہے۔ افغانستان ہی واحد اور پہلا ملک تھا جس نے پاکستان کے لئے اقوام متحدہ کی رکنیت کے خلاف ووٹ دیا تھا اور ہم نے بہترین ہمسایہ ملک چین کے لئے ایک مخلص دوست کا کردار ادا کیا تھا۔ اب وہ عالمی طاقت کے طور پر ابھرا ہے اور ہم کہاں ڈوب رہے ہیں؟
چین کے ساتھ بھی اہم ترین بارڈر ہے جسے خنجراب بارڈر کہتے ہیں۔ ایک دن یہی پاک چین بارڈر دنیا بھر میں فعال ہوگا اور ہم اسی راستے سے دنیا کے ساتھ اپنا تعلق بنائیں گے۔ خنجراب کے ساتھ ہی چند کلومیٹر کے فاصلے پر افغانستان کا علاقہ بھی ہے ،افغانستان کی قسمت پاکستان اور چین کے ساتھ منسلک ہے۔
افغانستان کو ہم نے رگڑا لگایا تو کوئی بھی بلکہ بھارت بھی اسے بچانے کے لئے نہیں آئے گا ایک عالمی طاقت سوویت یونین (روس) کی غلامی سے ہم نے افغانستان کو بچایا تھا۔ انہی دنوں میں افغان مہاجرین کی اصطلاح عام ہوئی تھی۔ ابھی تک افغان مہاجرین ہمارے ہاں عیش کررہے ہیں۔ انہیں نکالنا ہم پر اب فرض ہوگیا ہے۔ وہ ہماری تجارت اور معیشت میں مداخلت کررہے ہیں۔
افغان مجاہدین کا تذکرہ بھی انہی دنوں میں عام ہوا تھا۔ پاکستانی افواج ان کے ساتھ تھیں۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہم نے انہیں فتح دلوائی۔تب ایک بھی امریکی سپاہی افغانستان میں موجود نہ تھا۔ اب امریکی افواج ہزاروں کی تعداد میں وہاں موجود ہے۔ وہ بھی پاکستان کی مدد کے بغیر بے کار ہے۔
سوویت یونین کے آخری صدر جو جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ خروشیف نے امریکہ کو سمجھایا تھا کہ افغانستان سے عزت کے ساتھ نکل جاﺅ اور سوویت یونین کا انجام سامنے رکھو۔ کہیں امریکہ کا انجام بھی بُرا نہ ہو اور پھر بے عزتی کے ساتھ بھی تمہیں اس دلدل سے نکلنا نصیب نہ ہوگا۔ امریکہ افغانستان میں ویتنام سے بھی زیادہ بدنام اور ناکام ہوگا۔
کل طورخم پر حملہ کرنے والے افغانی آج پاکستان میں مذاکرات کررہے ہیں۔ یہ ہی اُن کے لئے شرم کا مقام ہے۔ وہ اپنی ”جارحانہ“ کارروائی کی وضاحتیں دے رہے ہیں۔ وہ اپنی دفاعی کارروائیوں کی وضاحتیں بھی پاکستان کی خدمت میں پیش کریں گے۔ ایک زبردست رگڑا طورخم بارڈر پر ہماری افواج کود ینا پڑے گا۔ پھر افغان حکومت کو قرار آئے گا۔
پاکستانی کوریڈور(اقتصادی راہداری) خنجراب بارڈر کو اہم ترین بنا دے گی، ابھی سے اقتصادی راہداری کے لئے مشکلیں پیدا کی جارہی ہیں۔ گوادر کے مقابلے میں ایران چاہ بہار پورٹ کو خبروں میں لارہا ہے اور اس کے لئے پاکستان دشمن بھارتی وزیراعظم مودی کو مہمان خصوصی کے طور پر بلایا گیا ہے۔ تو اسے پاکستان کی حیثیت اور اہمیت کا خیال رکھنا پڑے گا۔ ایران کا بظاہر دشمن اسرائیل ہے اور بھارت کے اسرائیل کے ساتھ مشکوک دوستانہ تعلقات ہیں۔
یہ صرف خارجہ امور کے حوالے سے بات نہیں ہے وزیرداخلہ چودھری نثار اس طرف خاص توجہ فرمائیں۔طورخم بارڈر کو باقاعدہ ایک بارڈر کی حیثیت دینے کے لئے کام کرنا چاہئے۔ بغیر پاسپورٹ اور بغیر ویزہ دونوں طرف سے آمدورفت بند کرنا ہوگی۔ مُلا منصور کا قتل بھی پاکستان اور افغانستان کے بہت وسیع و عریض بارڈر کی وجہ سے ہوا۔ اس بارڈر کو سنبھالنا ضروری ہے۔ اس کے بغیر دونوں ملکوں کے حالات نہیں سنبھلیں گے۔ جو آئے اور جائے قانونی طور پر سفر کرے۔ سارا بارڈر سیل کردیا جائے تاکہ شرپسند دہشت گرد اور اس سے ہماری معیشت اور تجارت کو نقصان پہنچانے سے باز رہیں۔ اس کے لئے برادرم فاروق الطاف نے بہت دلچسپ اور اہم بات چیت میرے ساتھ کی ہے۔ فاروق الطاف ایک قومی دانشور ہیں۔ ان کی شخصیت ان معاملات کے لئے ایک انسائیکلو پیڈیا کا درجہ رکھتی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ طور خم بارڈر کی قانونی حیثیت بحال ہونے کے بعد پاکستان بہت ترقی کرے گا۔ اس طرف ہمارے کسی سیاستدان اور حکمران نے کبھی کوئی توجہ نہیں دی۔ پاکستان جنوبی ایشیا کی ایک بڑی طاقت بن کے ابھرے گا۔ اس خطے کی بڑی طاقت چین کے ساتھ مکمل اور مخلصانہ روابط سے ایک ایشیائی گروپ وجود میں آئے گا جود نیا کو حیران کردے گا اس کے بعد روس تو اس گروپ میں شامل ہوگا۔ بھارت نہیں ہوگا تو اکیلا رہ جائے گا۔ مغربی بلاک کے مقابلے میں یہی مشرقی بلاک ہوگا۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن