مقبوضہ کشمیر: جھڑپ، مجاہد شہید،2 بھارتی فوجی ہلاک، یاسین ملک سمیت متعدد گرفتار
سری نگر ( اے این این+کے پی آئی+اے پی پی) مقبوضہ کشمیر کے علاقے پانپور میں بھارتی فوج سے جھڑپ میں ایک مجاہد شہید ٗ دو اہلکار واصل جہنم ہوگے،۴زخمی،ٗ دو مجاہدین کارروائی کے بعد بچ نکلنے میں کامیاب۔ سوپور میں مقامی نوجوانوں کی شہادت پر دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال ،ٗ مظاہرین اور پولیس میں پرتشدد جھڑپیں ٗ 5 اہلکاروں سمیت ایک درجن سے زائد افراد زخمی ٗ متعدد کو حراست میں لے لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق لدھو پانپور میں بھارتی فوج اور مجاہدین کے درمیان مسلح تصادم آرائی میں ایک مجاہد شہید جبکہ دو اہلکار ہلاک ہوگئے۔ اڑھائی گھنٹے تک چلنے والا یہ تصادم ساڑھے چار بجے کے قریب شروع ہوا اور سات بجے ختم ہوا۔ پولیس ذرائع کے مطابق مصدقہ اطلاع ملنے پر پانپور کے مضافاتی گاؤں لدھو کے ایک حصہ کا محاصرہ کیا اور تلاشی کی کارروائی شروع کی اس دوران تین مجاہدین نے فورسز پر فائرنگ شروع کی۔ جواب میں فورسز نے بھی گولیاں چلائیں جس سے ایک جنگجو شہید ہو گیا شہید مجاہد کی جیب سے شناختی کارڈ برآمد کیا گیا جس کے مطابق اس کا نام حظیف عرف ابو قاسم تھا۔فورسز نے جائے وقوعہ سے ایک اے کے47 رائفل اورگولیوں کے19 رائونڈ برآمد کئے۔ آخری اطلاع ملنے تک فورسز نے علاقے کامحاصرہ جاری رکھا ہوا تھا۔ دوسری جانب مقامی جنگجوں کی یاد میں دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال کے دوران بس سٹینڈ سوپور کے نزدیک سنگباری اور ٹیرگیس گولوں کا تبادلہ ہوا ۔ ادھر جنوبی قصبہ اننت ناگ میں میر واعظ ڈاکٹر قاضی نثار مرحوم کی 22 ویں برسی پر مکمل ہڑتال رہی تاہم اس دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ 2 روز قبل جاںبحق2 مقامی جنگجو نوجوانوں کی یاد میں مسلسل دوسرے روز شمالی قصبہ سوپور اور اس کے نواحی علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی۔ سکیورٹی اہلکاروں نے مشتعل نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے اور جوابی سنگباری بھی کی ۔ ایس پی سوپور ہرمیت سنگھ نے بتایا کہ سنگباری کے کچھ ایک معمولی واقعات کے بغیر سوپور اور اس کے نواحی علاقوں میں مجموعی طور صورتحال پر امن رہی ۔ مجاہدین کی یاد میں مسلسل دوسرے روز شمالی قصبہ سوپور اور اس کے نواحی علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی۔ اس دوران مظاہرین بھارت کیخلاف اور آزادی کے حق میں نعرے بھی لگاتے رہے۔ ادھر تحریک حریت نے ریاستی پولیس کی جانب سے گھر گھر چھاپوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس جموں وکشمیر میں خوف ودہشت پھیلا کر اشتعال انگیزی کو ہوا دے رہی ہے اور کشمیری نو جوانوں پر تشدد ڈھاکر ان کو گھر بار چھوڑ کر متبادل راستہ اختیار کرنے کے لیے مجبور کررہی ہے۔ حریت ترجمان کے مطابق پولیس نے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر اب تک 20 جوانوں کو گرفتار کیا ہے۔ یہ گرفتاریاں بلاجواز ہیں۔ شہداکی نماز جنازہ میں شرکت کرنا کوئی جرم نہیں، عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارتی مظالم کا نوٹس لیں جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس’’گ‘‘ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ پی ڈی پی کی انتظامیہ نے جموں خطے کو جیل میں تبدیل کر دیا ہے اپنے ایک بیان میں حریت چیئرمین نے کہا کہ کٹھ پتلی انتظامیہ حریت قیادت کی جانب کینہ پروری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انہوں نے عید سے قبل تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جی ڈی پی نظریات اور گولی سے بولی سے سگولن کی جنگ لڑ رہی ہے اور یہ جماعت اب آر ایس ایس کی ایک شاخ بن چکی ہے۔ سید علی گیلانی نے عبدالحمید پرے کو پولیس کی طرف سے جان سے مارنے کی دھمکی دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ڈی پی، بی جے پی مخلوط حکومت نے پوری ریاست میں خوف ودہشت کا ماحول قائم کررکھا ہے ٗ آزادی پسند قائدین کو ہر ممکن طریقے سے سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے بلال صدیقی، حکیم عبدالرشید کو سرینگر سینٹرل جیل منتقل کرنے اور فیاض احمد داس کو مسلسل بند رکھنے پر بھی اپنی برہمی کا اظہار کیا اور ان کی فوری رہائی پر زور دیا۔ حریت چیئرمین نے خبردار کیا کہ سیاسی سرگرمیوں پر عائد پابندیاں ریاست کی سیاسی غیریقینیت اور عدمِ استحکام کی صورتحال میں اضافے کی باعث بن رہی ہیں اور اس سے حالات دن بدن خراب ہونے کا احتمال پیدا ہوگیا ہے۔ علاوہ ازیں سید علی گیلانی نے مصر کے سابق صدر محمد مرسی کو عدالت کی طرف سے 40 برس قید کی سزا پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انصاف کا خون کرنے کے مترادف ہے۔ مقبوضہ کشمیر میںکٹھ پتلی انتظامیہ نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی اور انہیں ملاقات کے لئے جاتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا۔