• news

قومی اسمبلی: وزیر داخلہ کی عدم موجودگی پر اپوزیشن کا ہنگامہ، واک آئوٹ

اسلام آباد(خصوصی نمائندہ+ خبر نگار) قومی اسمبلی میں گزشتہ روز احتجاج اور شدید مخالفت کے باوجود وزارت خارجہ، داخلہ، نیشنل فوڈ اینڈ سکیورٹی اور پانی و بجلی کے مطالبات زر کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے۔ وزیر داخلہ کے ایوان میں نہ ہونے کے بعد اپوزیشن کی جماعتیں واک آئوٹ کر گئیں جس کے بعد وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کچھ دیر بعد ایوان میں آگئے تو اپوزیشن بھی واپس ایوان میں آ گئی۔ اپوزیشن نے شدید ہنگامہ اور احتجاج کیا۔ اس سے قبل قومی اسمبلی نے وزارت خارجہ اور ماتحت اداروں کے 16ارب 7کروڑ 73لاکھ روپے مالیت کے 4مطالبات زر کی کثرت رائے سے منظوری دی، ان مطالبات زر کی منظوری کے دوران اپوزیشن کی طرف سے پیش کی گئی کٹوتی کی تحاریک بھی کثرات رائے سے مسترد کردی گئیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزارت خارجہ کے مطالبات زر منظوری کیلئے ایوان میں پیش کئے، کٹوتی کی تحاریک شازیہ مری، شیریں مزاری، جمشید دستی، عذرا فضل، عائشہ سید، شیر اکبر خان، عمران خٹک، مسرت رفیق، شیخ صلاح الدین و دیگر نے پیش کیں۔ منظور کئے گئے مطالبات زر میں شعبہ امور خارجہ کے اخراجات کیلئے ایک ارب 33کروڑ مالیت سے زائدکے شعبہ امور خارجہ کے دیگر اخراجات کیلئے 12ارب23کروڑ 89لاکھ روپے اور ایک ارب 98کروڑ83لاکھ19ہزار، شعبہ امور خارجہ کے مصارف سرمایہ کیلئے 50کروڑ روپے کے اخراجات شامل ہیں۔ وزارت داخلہ کے 97ارب 90کروڑ روپے سے زائد کے 11مطالبات زر کو کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔ وزیر داخلہ نثار علی خان کی وزارت داخلہ کے اخراجات پر اپوزیشن کی 395کٹوتی کی تحریکوں پر بحث کے دوران عدم موجودگی پر اپوزیشن جماعتیں احتجاجاً واک آئوٹ کر گئیں کورم کی نشاندہی بھی کر دی گئی۔ ایم کیو ایم کے ارکان کی وزیر مملکت برائے داخلہ امور بلیغ الرحمان کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی۔ ایم کیو ایم کے ارکان وزیر مملکت کی تقریر کے دوران جھوٹ جھوٹ کے نعرے لگاتے رہے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ محمد نواز شریف کی رہنمائی اور وزیر داخلہ کی محنت سے ملک میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے‘ پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں پر تمام موبائل فون سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کی گئی ہے‘ مدارس کی رجسٹریشن اسلام آباد اور پنجاب میں 100فیصد جبکہ باقی اضلاع میں بھی 70 فیصد سے زائد ہو چکی ہے‘ انسداد دہشتگردی فورس کی تشکیل میں پیشرفت جاری ہے سندھ اس حوالے سے اپنا کام تیز کرے۔ وزیر مملکت نے کہا ملک کے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا۔ اس کو وزیراعظم خود مانیٹر کرتے رہے۔ اس پر عملدرآمد کے لئے نیکٹا نے بھرپور کردار ادا کیا۔ اس سے دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی۔ انسداد دہشت گردی فورس کا اسلام آباد کا ایک یونٹ اس وقت تربیت کے مراحل میں ہے۔ کراچی میں آپریشن سے جرائم میں نمایاں کمی آئی ہے۔ مدارس کی رجسٹریشن سندھ میں 80 فیصد‘ کے پی کے 75فیصد‘ بلوچستان میں 70 فیصد اور پنجاب اور اسلام آباد میں سو فیصد کام ہوگیا ہے۔ میرٹ پر ملازمتیں دی جارہی ہیں۔ امن و امان کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے کنور نوید نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملا اختر منصور کا پاسپورٹ کس نے بنایا تھا اس کا جواب دیا جائے ۔ وزارت فوڈ سکیورٹی کے تین ارب چھیاسی کروڑ 38لاکھ 95ہزار روپے کے دو مطالبات منظور کر لئے گئے جبکہ اپوزیشن کی 186کٹوتی کی تحاریک مسترد کر دی گئیں۔ اپوزیشن نے اتنے بڑی رقم رکھنے کی شدید مخالفت کی ۔بحث کو سمیٹتے ہوئے وفاقی نیشنل فوڈ اینڈ سکیورٹی سکندر حیات بوسن نے کھاد پر مکمل طور پر جی ایس ٹی ختم کرنے کے لیے صوبوں سے تعاون مانگ لیا وفاقی وزیر نے کہاکہ اس معاملے پر بعض صوبے مکمل تعاون کرتے ہیں نہ اجلاس میں آتے ہیں، سکندر بوسن نے کہا کہ زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اس معاملے پر کسی قسم کی سیاست نہیں کرنی چاہئے، سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر زرعی ترقی کی کوشش کرنی چاہئے۔ کسانوں کے تحفظات دور ہونگے، کھادوں کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے۔ قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے لئے وزارت پانی وبجلی کے 29ارب 37کروڑ34لاکھ87ہزار مالیت کے 2دوران منظوری پانی و بجلی کے مطالبات زر پر اپوزیشن کی جانب پیش کی گئی198کٹوتی کی ایک اور قومی تحفظ خوراک کے مطالبات زر پر188کٹوتی کی تحاریک بھی مسترد کر دی گئیں۔ پیر کو وزارت پانی وبجلی اور قومی تحفظ خوراک کے مطالبات زر وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے منظوری کے لئے پیش کئے ،پیپلزپارٹی ،تحریک انصاف، ایم کیو ا یم اور جماعت اسلامی کے ارکان نے مطالبات زر پر کٹوتی کی تحاریک پر رائے شماری کرائی،ایوان نے تمام مطالبات زرکثرت رائے سے منظورکرلئے جبکہ کٹوتی کی تمام تحاریک مسترد کردی گئیں، منظور کئے گئے مطالبات زر میں شعبہ پانی وبجلی کے لئے مالی سال 2016-17کے اخراجات کے لئے 75کروڑ 71لاکھ 17ہزار،پانی وبجلی کے دیگر اخراجات کے لئے28ارب 91کروڑ،63لاکھ70ہزار روپے کے مطالبات زرشامل ہیں۔پی ٹی آئی اور پی پی اور ایم کیو ایم کی جانب سے حکومت اور خاص طور پر وزارت پر شدید تنقید کی گئی اور کہا کہ حالت یہ ہے کہ بہتر بہتر گھنٹے بجلی نہیں ہوتی ہے ہم لوگوں کو کیا منہ دکھائیں گے شازیہ مری نے کہا کہ ہمیں چور کہا جاتا ہے حالانکہ جعلی بل وزارت خود بھیجتی ہے۔ وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے ایوان میں آنے سے گریز کیا ان کی عدم موجودگی پر بھی اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا۔ بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس آج بدھ گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا۔ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کو منگل کو کورم کی نشاندہی پر دوسری بار بھی سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔ قومی اسمبلی میں وزارت داخلہ کے مطالبات زر پر بحث کے دوران اپوزیشن نے وزیر داخلہ کی عدم موجودگی پر واک آئوٹ کردیا تو ڈاکٹر عارف علوی کے کہنے پر پی ٹی آئی کے رکن ملک عامر ڈوگر نے کورم کی نشاندہی کی۔ گنتی کرنے پر کورم پورا نکلا۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مراد علی شاہ سندھ کے وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں تو انہیں غلط بیانی سے احتراز کرنا چاہیے، تمام صوبوں کا حصہ انہیں دیا جا رہا ہے، وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ چینی سرمایہ کاری کے 46 ارب ڈالر میں سے 11ارب ڈالر سے زائد کے منصوبے سندھ میں شروع کئے جا رہے ہیں، کراچی واٹر سکیم کیلئے 2 ارب 20کروڑ روپے سندھ حکومت کو دیئے جا چکے ہیں، سندھ میں میٹرو بس کیلئے وفاق نے سندھ حکومت کو 16 ارب روپے دیئے ہیں، وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ مارچ 2018 سے پہلے ملک سے اندھیرے ختم ہو جائیں گے، پیپلز پارٹی کے وزیراعظم کو رینٹل پاور کیس میں سزا ہوئی، اگر موجودہ حکومت پر کسی قسم کا کرپشن کا الزام ثابت ہو جائے تو مستعفی ہو کر گھروں کو چلے جائیں گے، جہاں لائن لاسز ہوں گے وہاں بجلی نہیں دی جائے گی۔ قومی اسمبلی میں وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ایوان سے واک آئوٹ کرنے اور اسے ختم کرنے پر بھی واضح اختلاف دیکھنے میں آیا۔ منگل کو پیپلز پارٹی کی جانب سے اعجاز جاکھرانی نے واک آئوٹ کا اعلان کیا تو جماعت اسلامی اور جمشید دستی نے ان کا ساتھ نہیں دیا جبکہ قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپائو بھی ان کے ساتھ باہر نہیں گئے۔ بعد ازاں اپوزیشن کی بڑی جماعتیں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف ابھی ایوان میں واپس نہیں آئی تھیں تاہم ایم کیو ایم اراکین واک آئوٹ ختم کرکے واپس آگئے۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیرخزانہ کی گھڑی کاتذکرہ منگل کو بھی جاری رہا۔ قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ پرجاری بحث کے دوران گزشتہ روز اس وقت دلچسپ صورت حال پید اگئی جب مظفر گڑھ سے آزاد رکن اسمبلی جمشید دستی نے وزیرخزانہ پر الزام لگایاکہ غریبوں کی بات کرنے والے اسحاق ڈار 10 لاکھ روپے کی گھڑی پہنتے ہیں۔ منگل کو اجلاس شروع ہوا تو سپیکر نے کہا گزشتہ روز گھڑی ہمیں ملی تھی ٗ یہ واپس کررہے ہیں وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہاکہ جمشید دستی نے کہا تھا ڈار صاحب کی گھڑی 50 لاکھ روپے کی ہے، ایسی ہی باتیں وزیر اعظم کے بارے میں کی جاتی ہیں اب یہ گھڑی دستی صاحب رکھ لیں اور جمشید دستی 50 ہزار روپے کی خیرات کر دیں۔ اس پر جمشید دستی نے کہاکہ انہیں گھڑی کی قیمت کے بارے میں (ن) لیگ کی صفوں سے پتہ چلا تھا، رات کو ہو سکتا ہے گھڑی تبدیل ہو گئی ہو لیکن رات اس کی قیمت 3 لاکھ تک لگ گئی ہے اس پر سپیکر نے جمشید دستی کو مخاطب کرکے کہاکہ آپ گھڑی رکھ لیں اور اڑھائی لاکھ بھی آپ کو بچ جائیں گے، ہمیں 50 ہزار جمع کرا دیں جو خیرات کرنا ہیں اس کے بعد سپیکر نے گھڑی جمشید دستی کے حوالے کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن