• news
  • image

کورم پورا کرنے کے لئے قومی اسمبلی میں حمزہ شہباز کی آمد ، توجہ کا مرکز بن گئے

بالآ خر حکومت نے قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں حکومت نے ’’ناراض گروپ‘‘ کی سرگرمیوں کے باوجود کورم کا مسئلہ حل کر ہی لیا۔ منگل کو اپوزیشن کو کورم کی نشاندہی کر نے کے بعد کورم پورا ہونے پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، تحریک ا نصاف کی ڈاکٹر شیریں مزاری پچھلے کئی روز سے کورم کی نشاندہی کر کے حکومت کیلئے شرمندگی کا سماں پیدا کرنے کی ناکام پیش کی، مسلم لیگی ارکان نے شیریں مزاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’شیریں مزاری صاحبہ خواجہ آصف کی جگہ ہم معافی مانگ لیتے ہیں معاف کردو‘‘۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت 15منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ کورم پورا ہونے پر حکومتی ارکان نے ڈیسک بجا کر مسرت کا اظہار کیا،دوسری بار وزارت داخلہ کے مطالبات زر کی منظوری کے دوران تحریک انصاف ہی کے عامر ڈوگر نے کورم کی نشاندہی کی مگر کورم پورا ہونے کی وجہ سے ایوان کی کارروائی معطل نہ کی گئی ۔ قومی اسمبلی میں مسلسل دوسرے روز بھی حمزہ شہباز ارکان کی توجہ کا مرکز بنے رہے، شنید ہے وزیر اعلیٰ پنجاب میں شہباز شریف نے حمزہ شہباز شریف کو راضی کرنے کے لئے پارلیمنٹ ہاؤس بھجوایا ہے، ان کی پارلیمنٹ آمد کے ’’ناراض ارکان‘‘ کی سرگرمیاں قدرے مانند پڑ گئی ہیں، وفاقی وزراء اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی ان کی نشست پر جا کر ان سے ملتے رہے۔ وفاقی وزیر برائے امورکشمیر گلگت بلتستان چوہدری جرجیس طاہر، وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی سکندر بوسن ان کے پاس جا کر بیٹھے رہے، حمزہ شہباز نے ’’ناراض ارکان‘‘ کو ایوان میں بیٹھنے پر آمادہ کر لیا ہے۔ قومی اسمبلی میں دوسرے روز بھی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی گھڑی کا تذکرہ رہا، ماضی میں بھی ایوان میں وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیمتی گھڑی کا تذکرہ ہوا تھا اور کہا گیا کہ میاں نوازشریف نے قیمتی گھڑیاں استعمال کرتے ہیں۔ سپیکر ایاز صادق نے جمشید دستی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دستی صاحب کل سے گھڑی ہمارے پاس پڑی ہے اپ وہ لے لیں اور اسے فروخت کر کے 50ہزار رو پے چیئریٹی میں دے دیں۔ جمشید دستی نے کہا کہ مجھے وزیر خزانہ کی گھڑی کی مالیت مسلم لیگی ارکان سے پتہ چلی ہے۔ اس موقع پر اسحق ڈار گھڑی لینے سے انکار کر تے رہے اور سپیکر ایاز صادق کو جمشید دستی کو گھڑی دینے پر مصر رہے۔ قومی اسمبلی میں ٹریکٹر ٹرالی کے بعد ’’ٹرانسفارمر ٹرالی‘‘ کا تذکرہ سننے میں آیا جس پر ایک بار ایوان کا ماحول مکدر ہوتے ہوتے رہ گیا۔ سید خورشید شاہ عابد شیر علی کے ریمارکس پر برہم ہو گئے اورمعذرت نہ کرنے پر فنانس بل پاس نہ کرنے دینے کی دھمکی دی۔ انجینئر حامد الحق نے چوہدری عابد شیر علی کے ریمارکس پر کھڑے ہو گئے اور کہا کہ یہ بدتمیزی ہے ایوان ہے یا اکھاڑہ ہے۔ عبدالقادر بلوچ نے عابد شیر علی کو کہا کہ معذرت کر لیں۔ سپیکر ایاز صادق نے بھی معذرت کرنے کے لئے کہا، چوہدری عابد شیر علی نے کہا کہ اپوزیشن بینچوں نے مجھ پر اور حکومتی وزراء پر ذاتی حملے کئے ہیں، ان کے الفاظ حذف کئے گئے اور نہ ہی کسی نے معذرت کی۔ سپیکر نے چوہدری عابد شیر علی کو کہا کہ آپ معذرت کر لیں اس پر عابد شیر علی نے کہا کہ میں شاہ صاحب اور ان کے دوستوں سے اس دل آزاری پر معذرت کرتا ہوں۔ اپوزیشن جماعتوں کے شدید احتجاج کے دوران وزارت داخلہ کے 97ارب 90کروڑ روپے سے زائد کے 11 مطالبات زر کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم کے ارکان کی وزیر مملکت برائے داخلہ امور بلیغ الرحمان کے ساتھ جھڑپ بھی ہوگئی۔ اعجاز جاکھرانی اور ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اپنی وزارت داخلہ کی کارکردگی پر بحث کے دوران ایوان میں موجود نہیں ہیں۔ ہم مزید کٹوتی کی تحاریکوں پر بحث میں حصہ نہیں لے سکتے، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار یوسف کو قومی اسمبلی اجلاس کے دوران نماز کا وقفہ کرانے سے روک دیا اور کہا جس نے نماز پڑھنی ہے جا کر پڑھ آئے، وقفہ سے کورم پورا نہیں ہو گا اور بحث مکمل نہیں ہو گی، منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ظہر کی اذان کے بعد جب سپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق نے نماز کا وقفہ نہیں کیا تو وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار یوسف نے اپنی نشست سے کھڑے ہو کر ان کو نماز کے وقفہ کرانے کی کوشش کی لیکن سپیکر نے اشاروں میں ان کو سمجھانے کی کوشش کی۔ اس دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سردار یوسف کی نشست کی طر ف آئے اور ان سے کہا کہ آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں اگر وقفہ کیا تو کورم بعد میں پورا نہیں ہو گا جس نے نماز پڑھنی ہے وہ جا کر پڑھ آئے ۔ آپ بھی جا کر نماز پڑھ آئیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن