دعوے سے کہتا ہوں مارشل لا لگے گا نہ حکومت بچے گی‘ کرپشن کیخلاف بلاول اور میں ایک کنٹینر پر ہو سکتے ہیں: عمران
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ ملک میں مارشل لا لگے گا نہ ہی یہ حکومت بچے گی، کرپشن کیخلاف بلاول اور میں ایک کنٹینر پر اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ کرپشن کیخلاف کسی کے ساتھ بھی کھڑا ہو سکتا ہوں۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو سب سے زیادہ خطرہ نواز شریف سے ہے ٗکسی کو کوئی شک ہے تو نواز شریف کے ساتھ ساتھ میرا احتساب بھی کر لیا جائے۔ لندن فلیٹس خریدنے کیلئے نواز فیملی نے باہر پیسے بھیجے۔ ان کی آمدنی جائز نہیں تھی۔ فلیٹ خریداری کی دستاویزات اسمبلی میں جمع کرا دی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نوا ز شریف کے بچوں کے متضاد بیانات سامنے آرہے ہیںٗنواز شریف کی سالانہ آمدنی سے لندن میں ایک فلیٹ بھی کرائے پر نہیں مل سکتا۔ نواز شریف کا نام اس لئے آئے گا کیونکہ انہوں نے ہی اپنے بچوں کو پیسے دیئے۔کوئی بتائے کہ بچوں کے پاس کہاں سے پیسہ آیا ٗ ٹی او آرز پر اتفاق رائے کی کوشش کریں گے۔ پاکستان میں نیب 15سال سے کام کر رہی ہے لیکن کرپشن بڑھتی جا رہی ہے۔روزانہ ایک ارب روپے کی نیب میں کرپشن ہوتی ہے۔ یہ کون سی جمہوریت ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی غیر موجودگی میں مریم نواز وزیراعظم ہائوس اور شہباز شریف کی غیر موجودگی میں حمزہ شہباز وزیراعلیٰ ہاوس سنبھالتا ہے۔ ساری اپوزیشن اسمبلی میں اکٹھی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ 77ء کے الیکشن میں صرف10حلقوں میں دھاندلی کی شکایات تھیں اور ساری قوم سڑکوں پر نکل آئی تھی۔2013ء کے الیکشن میں تو اس سے کہیں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی۔ 22جماعتوں نے کہا کہ دھاندلی ہوئی۔ٹی اوآر پر اتفاق رائے کی کوشش کریں گے۔ حکومتی ٹی او آر نواز شریف کو بچانے کی کوشش ہے۔ باہر پیسہ کیسے گیا، شریف خاندان ثابت نہیں کر سکتا۔ لندن کے فلیٹ خریدنے کیلئے نواز خاندان کی آمدنی جائز نہیں تھی۔ نواز شریف کی سالانہ آمدنی باہر فلیٹ کے ایک مہینے کے کرائے کے بھی برابر نہیں، حکومت کو ڈر ہے صحیح ٹی او آر بنے تو یہ پکڑے جائیں گے۔ جائیداد سے متعلق کلثوم نواز، حسن نواز، مریم نواز کے بیانات مختلف ہیں۔ میرا نامہ پانامہ لیکس میں شامل نہیں لیکن ٹی او آر میں شامل کر لیں۔ مریم نواز کا وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھنے کا کیا کام ہے؟ مریم نواز شریف وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھ کر احکامات جاری کر رہی ہیں۔ کوئی ملک سربراہ کے بغیر4 ہفتے نہیں چل سکتا۔ کیا مسلم لیگ ن 30 سال میں ایک شخص نہیں لا سکی جو نواز شریف کے سوا وزیراعظم بن سکے۔ ہم انہیں عدالت، پارلیمنٹ، سٹریٹس میں چیلنج کریں گے۔ پاکستان کو مک مکا نے تباہ کیا۔ یہ بادشاہ ہے، کرپشن پر آئی ایم ایف کے چیف نے وہی باتیں کیں جو میں کر رہا ہوں۔ وزیراعظم کا احتساب ہو گا تو سب کا احتساب ہو گا۔ بیس سال سے کہہ رہا ہوں کہ کرپشن پاکستان کا اولین مسئلہ ہے۔ پاکستان کی پوری تاریخ کے قرضے کے برابر حکومت نے 3 سال میں لے لیا، الیکشن میں 22 جماعتوں کہا دھاندلی ہوئی ہے، پاکستانی قوم تباہی کی طرف جا رہی ہے۔ ڈھائی کروڑ بچے سکولوں میں نہیں، کرپشن کے خلاف تحریک الگ ہے اور الیکشن اتحاد الگ۔ دارالحقانیہ کو اے این پی نے بھی امداد دی تھی۔ دارالعلوم حقانیہ میں پڑھنے والے بچوں کو کیا معاشرے سے الگ کر دیں، اگر انہیں موقع نہ دیا جائے معاشرے کے ساتھ چلنے کا تو انہیں انقلابی حقوق دیں گے۔ مولانا سمیع الحق واحد رہنما تھے جو طالبان کیخلاف پولیو مہم میں میرے ساتھ کھڑے ہوئے کرپشن پر ون پوائنٹ ایجنڈا ہے باقی ہر پارٹی کا الگ منشور ہے۔ مسلم لیگ ن نے سیاست کو بزنس دیا، سب کو پتہ ہے کہ جو نواز شریف کے ساتھ جائے گا اس کی قیمت لگی ہے۔ اس سے بڑی کیا نعمت ہو گی کہ جلد الیکشن ہوں، ہم تیار ہیں۔ ہم نے خیبر پی کے میں پولیس تھانے ٹھیک کئے ہیں، عام آدمی کو سہولت دی ہے۔ خیبر پی کے میں کرپشن نیچے آئی ہے۔ بھتہ کی کالیں افغانستان سے آتی ہیں اسی لئے ہم آئی ایس آئی کے ساتھ مل کر اس پر کام کر رہے ہیں۔ فاٹا کو خیبر پی کے کا حصہ بنا دینا چاہئے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ فاٹا میں انتشار ہے اور خیبر پی کے میں امن، تو یہ بہت مشکل کام ہے۔ وہاں بلدیاتی نظام لانا چاہئے۔ ہم نے 40 ارب روپے بلدیاتی اداروں کو دئیے۔ پنجاب میں سندھ میں بلدیاتی نمائندوں کو کتنے پیسے دئیے گئے ہیں؟ ہم نے بلدیاتی اداروں کو اختیارات دئیے ہیں خواہ ان اداروں میں کوئی بھی پارٹی جیتی ہو، جمہوریت کو خطرہ نواز شریف سے ہے۔ پانامہ کا معاملہ نمٹے گا تو انٹرا پارٹی الیکشن کروا دیں گے۔ عمران خان سے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بنی گالہ میں ملاقات کی اور ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترجمان لال حویلی کے مطابق ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور حکومت کو عید تک پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے ٹی او آرز طے کرنے کی مہلت دینے پر اتفاق کیا۔ عید تک ٹی او آرز پر کوئی اجلاس ہوتا ہے تو اس میں اپوزیشن شرکت کرے گی اور عید کے بعد ٹی او آرز پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔