حکومتی مشینری ہر کام میں ناکام‘ کیا درختوں کی کٹائی‘ پہاڑوں کی بلاسٹنگ روکنا ہمارا کام ہے: چیف جسٹس
اسلام آباد (آن لائن ) سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلز میں درختوں کی کٹائی اور سٹون کرشنگ سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں اٹارنی جنرل کی جانب سے کمشن بنانے کی استدعا مستر د کرتے ہوئے خیبر پی کے اور پنجاب کے سیکرٹری معدنیات اور ماحولیات کو طلب کر لیا ہے جبکہ کرشنگ ایسوسی ایشن کی درخواستوں پر پنجاب حکومت سے آئندہ سماعت تک جواب طلب کرکے مقدمہ کی سماعت 29 جون تک ملتوی کردی جبکہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ بدھ کے روز مقدمہ کی کارروائی شروع ہوئی تو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ ہر کام میں حکومتی مشینری کی مکمل ناکامی سامنے آتی ہے ،کیا درختوں کی کٹائی اور پہاڑوں کی بلاسٹنگ روکنا ہمارا کام ہے، غیر قانونی لیزنگ دینے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت سے اس معاملے پر کمشن تشکیل دینے کی استدعا کی ، جس پر عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کی استدعا مستر د کر دی اور چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کمشن بنانا ہمار ا کام نہیں ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ پہاڑوں کو توڑ کرر ہائشی منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ بلاسٹنگ تو روک دی گئی پھر کرشنگ پلانٹس موقع سے کیوں نہیں ہٹائے گئے۔ لیزنگ میں توسیع کی درخواستوں پر کئی سال تک فیصلے کیوں نہ ہو سکے۔ فیصلے نہ ہونے کی وجہ بظاہر پیسے بٹورنا ہے جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایسے معاملات میں سوموٹو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ناکامی پر لینا پڑتا ہے۔ای او بی آئی کے ملازم اسلام آباد میں بطور تحصیل دار کام کر رہے ہیں۔ فریقین کو سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے کرشنگ ایسوسی ایشن کی درخواستوں پر پنجاب حکومت سے آئندہ سماعت تک جواب طلب کرکے مقدمہ کی سماعت 29 جون تک ملتوی کردی ہے۔