• news

سندھ اسمبلی: مسلم لیگ ن کی رکن کو صوبائی وزیر کے ”ماسی“ کہنے پر اپوزیشن کا ہنگامہ

کراچی (آن لائن) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ممتاز جکھرانی نے مسلم لیگ ن کی خاتون رکن سورٹھ تھیبو کو ماسی کہہ دیا جس پر ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔ پینل آف چیئرمین کے رکن سیدمراد علی شاہ نے ماسی کا لفظ کارروائی سے حذف کردیا جبکہ ایوان میں علیحدہ صوبے کے مطالبے پر ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے ارکان اور وزراءمیں جھڑپ جاری رہی۔ گزشتہ روز بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سید سرفراز شاہ نے کہاکہ سندھ ایک وحدت ہے، جو کبھی تقسیم نہیں ہو گا۔ وزیر ماحولیات و ساحلی ترقی ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہاکہ سندھ لطیف کی دھرتی ہے۔ یہاں رہنے والے ہمارے بھائی ہیں۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کے پارلیمانی لیڈر نندکمار نے کہا کہ ہم نے اپنے مہاجر بھائیوں کو دل میں جگہ دی اور اپنے گھر دیئے۔ انہیں زمینیں، مکانات، فلیٹس اور جائیدادیں دی گئیں ۔ مجھے افسوس ہے کہ وہ سندھ کی تقسیم کی بات کر رہے ہیں۔ ایسی باتیں نہ کی جائیں جس سے نفرت پیدا ہو۔ سندھ اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی جائے، جس میں یہ قرار دیا جائے کہ آئندہ سندھ اسمبلی کے ایوان میں سندھ کی تقسیم کی بات نہیں ہو گی۔ ہم سندھ کی وحدت کے خلاف کوئی بات برداشت نہیں کریں گے۔ وزیر معدنیات و معدنی ترقی منظور حسین وسان نے کہا کہ سندھ کی تقسیم اور علیحدہ صوبے کی بات ”را “ کی سازش ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ محفوظ یار خان اسی سازش کے تحت ایم کیو ایم میں شامل ہوئے۔ وزیر ٹرانسپورٹ ممتاز حسین جاکھرانی نے کہا کہ سندھ کی تقسیم کسی بھی صورت میں قبول نہیں اردو بولنے والے بھائی مہاجر لفظ ختم کرکے سندھی بن جائیں ۔ ہمارے اپوزیشن کے کچھ دوست بھی سندھ کی تقسیم کی بات کرنے والوں کا ساتھ دے رہے ہیں ۔ اس دوران مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن سورٹھ تھیبو کھڑے ہو کر بولنے لگیں تو وزیر ٹرانسپورٹ نے انہیں کہا کہ ”ماسی آپ تو بیٹھ جائیں“۔ اس پر اپوزیشن ارکان نے سخت احتجاج کیا اور ایوان میں زبردست ہنگامہ ہوا۔ اجلاس کی صدارت کرنے والے چیئرمین مراد علی شاہ نے وزیر ٹرانسپورٹ کے الفاظ کارروائی سے حذف کرا دیئے۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ سندھ ہماری دھرتی ماں ہے۔ ہم اس پر اپنی جان قربان کر دیں گے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ڈرامے نہ کرے اور اپنی کارکردگی پر بات کرے۔ صوبائی وزیر گیان چند ایسرانی نے کہا کہ سندھ کا کوئی بھی غیرت مند بیٹا یا بیٹی سندھ کو تقسیم نہیں ہونے دے گا۔ ہم نے اپنے مہاجر بھائیوں کو جگہ دی۔ ہندوو¿ں کے محل ان کے حوالے کر دیئے۔ ہم سب سندھی ہیں اور بھائی بھائی ہیں۔ ایسی بات نہ کی جائے، جس سے سندھ کے حالات خراب ہوں۔ ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ صوبے کی بات نہ کرو۔ میں کہتا ہوںکہ سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ تعصب اور ناانصافی بند کرو۔ ہمیں بتایا جائے کہ کتنے سیکرٹری، کمشنرز، ڈی سی اور اے سی اردو بولنے والے ہیں۔ شہری علاقوں میں ایک بھی یونیورسٹی نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ سندھ سے وفاداری کا مظاہرہ کریں ۔ ہم نے قربانی دی اور یہاں کے لوگوں کو آزادی دلا کر پاکستان آئے۔ ہندوستان میں چھوڑے گئے اثاثوں کا 30 فیصد بھی ہمیں یہاں نہیں ملا۔ وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ اب سندھ کو تقسیم کرنے یا سندھ کے خلاف کسی بھی سازش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں اگر کوئی نفرتوں کے بیج بوئے گا تو اس کو نفرتیں اور جو محبتوں کے بیج بوئے گا تو اس کو محبتیں ملیں گی۔ وزیر صحت جام مہتاب حسین ڈاہر نے کہا کہ ایک طرف رینجرز نے تو دوسرے طرف مصطفی کمال نے انہیں ایسے پنچ مارے ہیں کہ ان کا سر گھوم گیا ہے۔ سندھ اسمبلی میں شور مچایا جا رہا ہے۔ ہم مفاہمت کی بات کرتے ہیں لیکن کمزور نہیں۔ ہم دھرتی کے بیٹے ہیں۔ ہم نے یہ ملک بنایا ہے تو ان دھمکیوں کا جواب بھی دے سکتے ہیں ۔ اس پر ایم کیو ایم کے ارکان نے شور مچایا تو جام مہتاب حسین ڈاہر نے ان سے کہا کہ ہم نے آپ کی فضول باتیں سنی ہیں، اب آپ بھی سنیں۔ آئینہ دکھانے پر اتنا کیوں مچل رہے ہو۔ بعدازاں سپیکر نے اجلاس آج صبح تک کیلئے معطل کر دیا۔
سندھ اسمبلی

ای پیپر-دی نیشن